پاکستان کسی جنگ میں حصہ دار نہیں ہوگا، سیکرٹری خارجہ

اسلام آباد (ویب ڈیسک)

سیکرٹری خارجہ سہیل محمود نے کہا ہے کہ ہم دنیا کو پیغام دے چکے ہیں کہ پاکستان امن میں ضرور حصے دار ہوگا لیکن  کسی جنگ کا حصہ نہیں بنے گا۔سینیٹر شیری رحمان کے زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے امور خارجہ کا اجلاس منعقد ہوا جس میں سیکرٹری خارجہ نے کمیٹی کو بریفنگ پیش کی۔بریفنگ کے دوران انہوں نے بتایا کہ وزیر اعظم کے دورہ روس کی منصوبہ بندی دو سالوں سے ہورہی تھی جس کے حوالے سے باتیں ہورہی ہیں۔انہوں نے بتایا کہ کے روسی صدر کے ساتھ وزیر اعظم کی ملاقات ساڑھے تین گھنٹے کی تھی جس میں اسلامو فوبیا سمیت توانائی کا معاملہ بات چیت کا اہم ایجنڈا تھا۔ان کا کہنا تھا کہ فروری کے وسط سے یوکرین اور روس  کشیدگی میں اضافہ ہوا تھا جس کے متعلق وزیراعظم نے اس معاملے کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنے پر زور دیا تھا۔انہوں نے بتایا کہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر دو سی ون تھرٹی امدادی جہاز یوکرین روانہ ہوئے ہیں جس پر یوکرین کے سفیر نے اس پر پاکستان کا شکریہ ادا کیا جو گزشتہ رات وہاں موجود تھے۔انہوں نے مزید بتایا کہ یوکرین سے اب تک 1558 افراد کو نکالا گیا ہے لیکن اس وقت 15 سے 20 افراد یوکرین میں ہیں جن میں سے کچھ جیل میں ہیں۔سیکرٹری خارجہ نے کہا ہے کہ پاکستان کی جانب سے یورپی یونین کے سفیروں کی پریس ریلیز پر جواب دیتے ہوئے انہیں بتایا گیا ہے کہ انہوں نے درست نہیں کیا ہے اور دنیا کو بتا دیا ہے کہ پاکستان کسی جنگ میں حصہ دار نہیں ہوگا۔ان کا کہنا تھا کہ اس سے قبل روس پاکستان کے موقف کو ویٹو کردیتا تھا لیکن اب ایسا نہیں ہے۔انہوں نے بتایا کہ یوکرین روس تنازعہ کے بعد دنیا افغانستان کے بحران کو بھول گئی ہے، افغانستان میں شدید ترین انسانی بحران اب بھی موجود ہے۔انہوں نے بھارتی میزائل کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پی فائیو کے نمائندوں کو اس معاملہ پر بلا کر ان کو بریفنگ دی گئی ہے جبکہ بھارت سمیت دنیا بھر کے دفاعی ماہرین نے بھی اس سوال اٹھایا ہے۔انہوں نے بتایا کہ ہم نے بھارت سے پوچھا کہ روزمرہ کی مینٹیننس کے دوران یہ ہوا یا پھر بھارت کا اس پر کنٹرول نہیں ہے؟ اس معاملے پر بھارت کی نیت کیا تھی اس کی تحقیقات ہونی چاہیے۔دوسری جانب بھارتی میزائل کے پاکستانی حدود میں گرنے کے معاملے پر شیری رحمان نے کہا کہ بھارت کی جانب سے میزائل غلطی سے نہیں بلکہ ٹرائل کے تحت چلایا گیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ دو ایٹمی طاقتوں کے درمیان اس طرح کا واقعہ بڑی جنگ کا پیش خیمہ ثابت ہوسکتا ہے، یہ سنجیدہ معاملہ ہے اور اس طرح کی غلطی بھارت جان بوجھ کر دوبارہ کرسکتا ہے۔