شرح سود 12 اعشاریہ 25 فیصد کی سطح پر آگئی

کراچی(  ویب  نیوز)

اسٹیٹ بینک نے شرح سود میں 2 اعشاریہ 5 فیصد کا اضافہ کردیا۔ اسٹیٹ بینک نے ہنگامی اقدام کرتے ہوئے شرح سود میں 2 اعشاریہ 5 فیصد کا اضافہ کردیا ہے ،سٹیٹ بینک کی جانب سے جاری کردہ مانیٹری پالیسی کے مطابق بنیادی شرح سود 12.25 فیصد ہوگئی۔اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ فیصلہ مانیٹری پالیسی کمیٹی کے ہنگامی اجلاس میں کیا گیا ہے، اس بروقت اور مونیٹری پالیسی کا ردعمل افراط زر کے بگڑتے ہوئے منظر نامے اور بیرونی خدشات سے نمٹنے کے لیے ضروری تھا،، غیر ملکی ادائیگیوں میں عدم توازن اور مہنگائی کے باعث فیصلہ کیا گیا، ا اس بروقت اور مونیٹری پالیسی کا ردعمل افراط زر کے بگڑتے ہوئے منظر نامے اور بیرونی خدشات سے نمٹنے کے لیے ضروری تھا۔گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ پچھلے کچھ ہفتوں میں معاشی صورتحال کو چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا، کچھ چیلنجز عالمی تیل کی قیمت اور روس یوکرین تنازعہ بیرونی ہیں، اور  چند ہفتوں میں ملک میں اندرونی صورتحال سے بے یقینی میں اضافہ ہوا، جو معیشت پر اثر انداز ہو رہے ہیں، فارن ایکسچینج اور کاروباری طبقہ کے اعتماد پر اثر پڑرہا ہے۔گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ اسٹیٹ بینک کی مانیٹری پالیسی کمیٹی کا ہنگامی اجلاس ہوا، گزشتہ اجلاس میں کہا گیا تھا کہ ضرورت پڑنے پر فوری اقدام اٹھایا جاسکتا ہے، سب سے پہلا فیصلہ مہنگائی کم کرنے اور مالی استحکام کے لیے مانیٹری پالیسی کمیٹی نے شرح سود میں 2.5 فیصد بڑھا دیا گیا، ملک میں تمام لگژری آئٹمز اور فنش مصنوعات ہوں اس میں مزید کمی لانے کی ضرورت ہے، کیش مارجن کی حامل اشیا کی فہرست میں اضافہ ہوگا، ایکسپورٹ ری فنانس اسکیم جس پر مارک اپ ریٹ بہت کم ہے اس میں بھی پالیسی ریٹ کے مساوی اضافہ ہوگا، ایکسپورٹ ری فنانس ریٹ اب 5.5 فیصد ہوگا، ملک میں فارن ایکس چینج کی صورتحال اور مالیاتی نظام میں استحکام لایا جائے،پالیسی کے مطابق شرح سود پر نظر ثانی 19اپریل کو ہونا تھی، 19اپریل کو اسٹیٹ کی بینک کی دوبارہ میٹنگ ہوگی۔دوسری جانب ملکی زرمبادلہ کے ذخائر 1ارب 8 کروڑ ڈالر کی کمی سے 17 ارب 47 کروڑ ڈالر پر آگئے۔مرکزی بینک کے زرمبادلہ ذخائر میں 72 کروڑ 80 لاکھ ڈالر کی کمی ہوئی، جس کے بعد ذخائر 11 ارب 31 کروڑ ڈالر پر آگئے، کمرشل بینکوں کے ذخائر میں 40 کروڑ ڈالر کی کمی ہوئی جس کے بعد کمرشل بینکوں کے ذخائر 6 ارب 15 کروڑ ڈالر پر آگئے، دو ہفتوں میں زخائر میں 3 ارب 96 کروڑ ڈالر کی کمی ہوئی۔