سعودی عرب کا پاکستان اور اس کی معیشت کی مسلسل حمایت جاری رکھنے کا اعلان

پاکستان کے لئے 3 ارب امریکی ڈالر کی مدت میں توسیع اور اضافے کو بڑھایا جائے گا

پٹرولیم مصنوعات کی فنانسنگ مزید بڑھانے کے امکانات تلاش کئے جائیں گے

پاکستان اور اس کے عوام کے مفاد میں معاشی ڈھانچے کی اصلاحات کے لئے مدد جاری رکھی جائے گی

پاکستان کا بھرپور مدد اور حمایت جاری رکھنے پر سعودی عرب کو زبردست خراج تحسین،

وزیراعظم محمد شہبازشریف کے دورہ سعودی عرب کے بعد پاکستان کا سعودی عرب کا مشترکہ علامیہ جاری

جدہ ،اسلا م آباد (ویب نیوز)

سعودی عرب نے پاکستان اور اس کی معیشت کی مسلسل حمایت جاری رکھنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کے لئے 3 ارب امریکی ڈالر کی مدت میں توسیع اور اضافے کو بڑھایا جائے گا، پٹرولیم مصنوعات کی فنانسنگ مزید بڑھانے کے امکانات تلاش کئے جائیں گے،پاکستان اور اس کے عوام کے مفاد میں معاشی ڈھانچے کی اصلاحات کے لئے مدد جاری رکھی جائے گی،پاکستان  نے بھرپور مدد اور حمایت جاری رکھنے پر سعودی عرب کو زبردست خراج تحسین پیش کیا ہے ،دونوں ممالک  نے نجی شعبے میں تعاون بڑھانے، انوسٹمنٹ پارٹنر شپس بڑھانے پر اتفاق اتفاق کیا ہے ،دونوں ممالک کے کارباری شعبے اور سرمایہ کاروں میں ملاقاتیں اور رابطے بڑھائے جائیں گے ، انوسٹمنٹ فورمز منعقد ہوں گے، وزیراعظم محمد شہبازشریف کے دورہ سعودی عرب کے بعد جاری ہونے والے پاک سعودی عرب کے مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ سعودی عرب اور اسلامی جمہوریہ پاکستان کے درمیان استوار قریبی برادرانہ تعلقات کے تناظر میں اسلامی جمہوریہ پاکستان کے وزیراعظم  محمد شہبازشریف نے 28 سے 30 اپریل 2022 کو سعودی عرب کا دورہ کیا۔ سعودی عرب کے ولی عہد اور نائب وزیراعظم شہزادہ محمد بن سلمان بن عبدالعزیز آل سعود نے جدہ میں وزیراعظم کا استقبال کیا۔ دونوں اطراف میں باضابطہ سرکاری اجلاس منعقد ہوا جس میں دونوں ممالک کے درمیان استوار تاریخی تعلقات اور تمام شعبہ جات میں قریبی تعاون کا جائزہ لیا گیا اور تمام شعبوں میں تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے طریقوں پر غور کیاگیا۔دوطرفہ تعلقات کے تناظر میں اطراف نے سعودی پاکستانی سپریم کوآرڈینیشن کونسل کے ذریعے امور کار کو مضبوط بنانے، دونوں برادر ممالک کے درمیان تجارتی تبادلوں کو متنوع بنانے اور دونوں ممالک کے نجی شعبوں کے درمیان رابطوں اور بات چیت بڑھانے کی اہمیت پر زور دیا تاکہ تجارت اور سرمایہ کاری کے مواقع کو حقیقی وعملی شراکت داری میں تبدیل کیاجائے۔جاری مشترکہ اعلامیہ کے مطابق سعودی عرب نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ وہ پاکستان اور اس کی معیشت کی مسلسل حمایت جاری رکھے گا۔ اس بات چیت میں مرکزی بینک میں جمع کرائے گئے 3 ارب امریکی ڈالر کی مدت میں توسیع کے ذریعے ان میں اضافے، پٹرولیم مصنوعات کی فنانسنگ مزید بڑھانے کے امکانات تلاش کرنے، پاکستان اور اس کے عوام کے مفاد میں معاشی ڈھانچے کی اصلاحات کے لئے مدد جاری رکھناشامل تھا۔ پاکستان نے بھرپور مدد اور حمایت جاری رکھنے پر سعودی عرب کو زبردست خراج تحسین پیش کیا۔اطراف نے دونوں ممالک کے درمیان سرمایہ کارانہ تعاون کو مزید گہرا کرنے، شراکت داریوں میں اضافے اور دونوں ممالک کے نجی شعبے کے درمیان مل کر سرمایہ کاری کرنے کے امکانات بڑھانے پر اتفاق کیا۔ دونوں ممالک کے درمیان سرمایہ کاری کا ماحول تیار کرنے اور باہمی دلچسپی کے سرمایہ کاری کے متعدد شعبوں میں مشترکہ کوششیں کرنے بھی اتفاق کیاگیا۔ اطراف نے دونوں ممالک کی قیادت کی بصیرت کی روشنی میں اپنے سٹرٹیجک مفاد میں صنعت اور کان کنی کے شعبوں میں تعاون بڑھانے اور مضبوط بنانے کی اہمیت پر زور دیا جس کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان تعاون میں اضافہ کرنا ہے۔اطراف نے سرمایہ کاری فورمز کے انعقاد پر ارادے کا اظہار کیا تاکہ دنوں ممالک کے کاروباری شعبے میں دستیاب امکانات سامنے لائے جاسکیں، ان پر زور دیاجائے کہ سرمایہ کاری کے مختلف شعبوں میں انوسٹمنٹ پارٹنر شپ کریں، سعودی پاکستانی بزنس کونسل کے اجلاسوں کے ذریعے مل کر کام کریں تاکہ ان مشکلات کو دور کیاجائے جو سرمایہ کاروں کو درپیش آتی ہیں۔ اطراف نے خیرمقدم کیا کہ دونوں ممالک کے سرمایہ کار خوراک وزراعت کی صنعتوں میں مل کر شراکت داریاں کررہے ہیں۔اطراف نے سعودی عرب کے وژن 2030 کے تحت اکنامک ٹرانسفارمیشن پروگرامز کے ذریعے دونوں ممالک کے درمیان دستیاب امکانات سے متعلق تعاون اور متعدد شعبوں میں نامور پاکستانی ماہرین کے تجربے اور صلاحیتوں سے فائدہ اٹھانے کی اہمیت پر زور دیا تاکہ دونوں ممالک کی معیشتوں کو باہمی طور پر فائدہ پہنچے۔ اطراف نے میڈیا کوآپریشن میں اضافے، ریڈیو، ٹیلی ویژن اور نیوز ایجنسیز کے شعبوں میں تعاون بڑھانے کے علاوہ اس ضمن میں تجربات کے تبادلہ پر اتفاق کیا تاکہ مشترکہ بنیادوں پر ذرائع ابلاغ کو تشکیل دیاجائے۔اعلامیہ کے مطابق ماحولیات کے شعبے میں پاکستان نے سعودی عرب کے ماحولیاتی تغیر، ماحولیاتی مسائل سے نمٹنے اور معیار زندگی کو بہتر بنانے کے لئے کی گئی قابل قدر کوششوں اور اقدامات کو سراہا۔ اطراف نے اس شعبے میں تعاون پر اتفاق کیا۔ اسلامی جمہوریہ پاکستان سعودی عرب کی جانب سے سرسبز سعودی عرب اور سرسبز مشرق وسطی کے اقدامات کا خیرمقدم کرتا ہے۔ سرکلر کاربن اکانومی کے خیال کے تحت عمل درآمد کے ذریعے ماحولیاتی تبدیلی کے شعبے میں سعودی عرب کی کوششوں کی حمایت کی گئی جسے جی 20 کے لیڈروں نے منظور کیاتھا۔ اطراف نے دونوں اقدامات پر عمل درآمد کی خواہش کا اظہار کیا۔اسی تناظر میں اطراف نے ماحولیاتی تبدیلی پر فریم ورک کنونشن اور پیرس معاہدے کے اصولوں کی پاسداری کی اہمیت اور زہریلے دھوئیں اور مواد پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے ماحولیاتی معاہدے تیاری کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔توانائی کے شعبے میں پاکستان نے خام تیل مصنوعات کی برآمد کی فنانسنگ اور تیل کی فراہمی کے معاہدے میں توسیع کرنے کے سعودی عرب کے فیصلے کا خیرمقدم کیا۔ دونوں ممالک نے ہائیڈروکاربنز، بجلی، ہائیڈروکاربن وسائل کے لئے دھوئیں سے پاک ٹیکنالوجیز، توانائی کو باکفایت بنانے، توانائی سے متعلق مصنوعات کی مقامی تیاری و فراہمی، قابل تجدید توانائی کے منصوبوں پر کام کرنے اور ایسے منصوبے تیار کرنے کہ جن سے سورج اور ہوا سے بجلی پیدا ہو سمیت مختلف شعبوں میں مشترکہ تعاون کے طریقے تلاش کرنے پر اتفاق کیا۔ ان شعبوں میں شراکت داری پر بھی غور کرنے پر اتفاق کیاگیا۔سیاسی تناظر میں اطراف نے علاقائی اور عالمی سطح پر باہمی دلچسپی سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا اور ایک دوسرے کے مفاد میں تعاون جاری رکھنے کی اہمیت سے اتفاق کیا۔ اطراف نے سلامتی واستحکام، تشدد، انتہاپسندی و دہشت گردی کے خاتمے، اتحاد کے فروغ، خطے کے ممالک کی خودمختاری اور ان کی جغرافیائی سالمیت کی حمایت کرنے کے اپنے عزم کا اعادہ کیا۔ اطراف نے سیاسی تنازعات کے حل کو ترجیح دینے کے اپنے عزم کو بھی دوہرایا تاکہ خطے اور اس کے عوام کو خوش حالی اور ترقی سے ہمکنار کیاجاسکے۔اطراف نے عالمی تنظیموں اور فورمز پر حمایت کے تبادلے اور تعاون جاری رکھنے پر اتفاق کیا اور اقوام متحدہ کے منشور، عالمی قانون کے اصولوں، اچھی ہمسائیگی کے اصولوں پر کاربند ہونے، ریاستوں کی وحدت اور خودمختاری کے احترام، داخلی امور میں عدم مداخلت اور تنازعات کو پرامن ذرائع سے حل کرنے کی کوششوں کے ساتھ تمام ممالک کی وابستگی کی اہمیت پر زور دیا۔اطراف نے یمن میں اتحاد کے قانونی جواز کی حمایت کی کوششوں، سلامتی کونسل کی قرارداد 2216 کے مطابق یمن بحران کے جامع سیاسی حل کے اقدامات، خلیج اقدام اور اس پر عمل درآمد کے طریقہ کار اور نیشنل ڈائیلاگ کانفرنس کے نتائج کی حمایت کا اعادہ کیا۔ اطراف نے سعودی عرب کی سلامتی واستحکام کے لئے حوثی دہشت گرد خطرے، اہم تنصیبات اور شہری املاک کو نشانہ بنانے کے لئے بیلسٹک میزائل داغنے کی مذمت کو دوہرایا اور تیل کی برآمد کی سلامتی اور دنیا کو تیل کی فراہمی کے عمل کے لئے خطرے پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔ اطراف نے یمن کے آئین اور خلیج اقدام اور اس کے ایگزیکٹو طریقہ کار کے مطابق جاری کردہ یمن کے سابق صدر کے فیصلے کا خیرمقدم کیاگیا جس میں صدارتی لیڈرشپ کونسل کی تشکیل کا کہاگیا ہے تاکہ عبوری مدت کے لئے اقدامات ہوں، اختیارات کی صدارتی لیڈرشپ کونسل کو منتقلی ہو اور کونسل کو ریاست کے صدر کے تمام اختیارات منتقل کرنے کے فیصلے پر مکمل عمل درآمد ہوسکے تاکہ یہ کونسل اس قابل ہوسکے کہ ان پالیسیوں اور اقدامات پر موثر عمل ہوسکے جن کے نتیجے میں دنیا جمہوریہ یمن میں سلامتی واستحکام کا مقصد حاصل کرسکے۔ اطراف نے عالمی برادری پر زور دیا کہ اقوام متحدہ کی نگرانی میں سیاسی مشاورت میں حوثیوں کی شرکت کو یقینی بنانے کے لئے اقدامات کرے تاکہ حتمی اور جامع سیاسی حل تک پہنچا جاسکے۔مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہسعودی عرب نے پاکستان کے بھارت کے ساتھ مسئلہ جموں و کشمیرسمیت تمام تنازعات کا حل تلاش کرنے میں دلچسپی کی نشاندہی سے متعلق بیانات کا خیرمقدم کرتا ہے۔ اطراف نے پاکستان اور بھارت کے درمیان بات چیت کی اہمیت پر زور دیا تاکہ دونوں ممالک کے درمیان تمام مسائل خاص طور پر تنازعہ جموں وکشمیر کو حل کیاجاسکے جس سے خطے میں امن و سلامتی یقینی ہو۔اطراف نے فلسطین کاز پر ہونے والی پیش ہائے رفت پر بات چیت کی اور اس کے سٹیٹس اور عرب اور اسلامی اقوام میں اس کا اسلامی تشخص قائم رکھنے، عالمی سند جواز کے تحت متعلقہ قراردادوں اور عرب امن اقدام کے مطابق جامع اور منصفانہ حل کے حصول کی اہمیت پر زور دیا جس میں 1967 کی سرحدات اور مشرقی یروشلم دارالحکومت کی حامل خودمختار ریاست کے قیام کی فلسطینی عوام کو ضمانت دی گئی ہے۔شام کے مسئلے پر اطراف نے شام کے بحران کا حل تلاش کرنے کی اہمیت پر زور دیا جو شام کے عوام کی خواہشات کا حمل ہو اور شام کی وحدت اور جغرافیائی سالمیت کو برقرار رکھے۔ انہوں نے شام کے معاملات میں علاقائی مداخلت کو محدود کرنے کی ضرورت پر زور دیا جس کی وجہ سے شام کی سلامتی و استحکام، جغرافیائی سالمیت اور اس کے سماجی تانے بانے کی یکجائی کو خطرات لاحق ہیں اور شام کے لئے اقوام متحدہ کی نمائندہ خصوصی کی کوششوں کی حمایت کی ضرورت ہے۔ اطراف نے عراق کے استحکام اور جغرافیائی سالمیت کی حمایت کی اہمیت پر بھی زور دیا۔اطراف نے افغانستان میں ہونے والی تازہ ترین پیش ہائے رفت پر بھی بات چیت کی اور سلامتی واستحکام کے حصول، افغانستان کی سرزمین کو دہشت گرد گروہوں کی جانب سے محفوظ پناہ کے طور پر استعمال ہونے سے بچا کی ضرورت سے اتفاق کیا۔ اطراف نے افغانستان پر او۔آئی۔سی وزرا خارجہ کونسل کے غیرمعمولی اجلاس کے فیصلوں پر پیش رفت جاری رکھنے اور اس پر عمل درآمد سے اتفاق کیا تاکہ افغان عوام کو انسانی امداد کی فراہمی اور اس ضمن میں حمایت جاری رہے۔ انہوں نے متحمل اسلامی شریعت میں ضمانت کردہ حقوق کے احترام کی اہمیت پر بھی زور دیا تاکہ افغانستان امن واستحکام سے ہمکنار ہو اور افغان عوام کو امداد کی فراہمی کی مربوط عالمی کوششوں میں تسلسل رہے۔انہوں نے امید ظاہر کی کہ روس اور یوکرین سیاسی تصفیہ تک پہنچ پائیں گے اور یہ بحران ختم ہوگا اور علاقائی وعالمی سطح پر سلامتی واستحکام ممکن ہو گا اور اس کے منفی اثرات کو محدود کیاجاسکے گا۔دورے کے اختتام پر وزیراعظم پاکستان نے خادم الحرمین الشریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز آل سعود، ولی عہد اور ڈپٹی پرائم منسٹر شہزادہ محمد بن سلمان بن عبدالعزیز آل سعود کے علاوہ سعودی عرب کی حکومت کا اپنے اور اپنے وفد کی گرمجوش اور فراخ دلانہ میزبانی پرشکریہ ادا کیا۔ ولی عہد اور نائب وزیراعظم عزت مآب شہزادہ محمد بن شلمان بن عبدالعزیز نے وزیراعظم پاکستان اور برادر ملک پاکستان کے عوام کی مزید ترقی خوش حالی کے لئے نیک تمنائوں اور خیرسگالی کے پرجوش جذبات کا اظہار کیا۔