پاکستان میں الیکشن اکتوبر 2023 میں ہوں گے،

پوری کوشش کر رہے ہیں کہ پاکستان کے عوام کو ریلیف دیا جائے

آئندہ ایک دو سالوں میں ہمارا بجلی پیدا کرنے کا زیادہ انحصار سولر پر ہو گا،وفاقی وزیر توانائی کی پریس کانفرنس

اسلام آباد (ویب نیوز)

وفاقی وزیر توانائی خرم دستگیر نے کہا ہے کہ اگلے ماہ تک بجلی کی قیمت بڑھانے کی تجویز نہیں ہے، اگر مالی وسائل فراہم کردیے جائیں تو 48 گھنٹے میں لوڈشیڈنگ ختم کر سکتے ہیں،بجلی بنانا مسئلہ نہیں ہے مہنگے ایندھن کی وجہ سے مسائل درپیش ہیں۔۔اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے خرم دستگیر نے کہا کہ بجلی مہنگی کرنے سے متعلق جولائی میں بتائیں گے، بجلی کے بنیادی ٹیرف کی ری بیسنگ کی جارہی ہے، 5 روپے فی یونٹ کی دی گئی رعایت تو ابھی جاری ہے، تین وزارتیں توانائی کے مسئلے کے حل کے لیے کوشاں ہیں۔ خرم دستگیر نے کہا کہ پاکستان میں اس وقت بجلی بنانے کی بھرپور صلاحیت ہے، جولائی میں بجلی کی قیمتوں سے متعلق فیصلہ کرنے سے پہلے آپ کے پاس آئیں گے، 26 ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت ہے، آئل سے چلنے والے مہنگے ترین پلانٹس کو نہیں چلایا جارہا، ہم تریموں کے مقام پر قائم ایل این جی پاور پلانٹ بھی 2 ماہ میں چلا دیں گے۔وفاقی وزیر نے کہا کہ کوشش ہے اس ماہ کے آخر تک لوڈشیڈنگ 2 گھٹنے تک لے جائیں، جہاں بلوں کی ریکوری نہیں ہوتی وہاں زیادہ لوڈشیڈنگ ہوگی، بجلی صارفین کی تکلیف کا احساس ہے، اس تکلیف کو کم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔خرم دستگیر نے کہا کہ توانائی کا سیکٹر پٹرولیم ڈویژن اور فنانس کیساتھ مل کر کام کررہا ہے، تیل اور گیس کی قیمتیں مہنگی ہیں، سابق حکومت نے گیس نہیں خریدی، عالمی مارکیٹ میں کوئلہ چار گنا مہنگا ہو چکا ہے، درآمدی کوئلے پر چلنے والے پلانٹ کو مقامی کوئلے پر منتقل کریں گے، ملک کی توانائی کی ضروریات پوری کرنے کے لیے کوشاں ہیں، آج دوپہر بجلی کا پرائمری شارٹ فال 2 ہزار275 میگاواٹ تھا۔شارٹ فال کی وجہ نیلم جہلم ٹرانسمیشن لائن میں پیدا ہونے والی خرابی ہے، پوری تندہی سے اس خرابی کو دور کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، ٹرانسمیشن لائن کی بحالی کے ساتھ ہی بجلی کی فراہمی شروع ہو جائے گی۔انہوں نے کہا کہ عوامی اجتماعات کوحکومت گرانے کے لیے استعمال نہیں کیا جا سکتا، ہمارا فرض ہے اس فتنے کا مضبوطی سے مقابلہ کریں، فیض آباد دھرنا کیس کا فیصلہ واضح ہے۔خرم دستگیر نے کہا کہ ہم اس غلیظ ذہنیت سے برسر پیکار ہیں، جمہوریت کی اصل روح ایک دوسرے کو برا بھلا کہنا نہیں ہے، 25 مئی کو فسادی مارچ ناکام ہوا ہے، ان شا اللہ یہ آئندہ انتخابات میں ناکام ہوں گے، سابق حکومت کے پاس اپنی کارکردگی دکھانے کے لیے کچھ نہیں، 8 سال پہلے اس عمارت پر ڈنڈے لے کر قبضہ کیا گیا تھا، فسادی قوتوں نے پچھلے ہفتے پھر اسلام آباد پر حملہ کیا۔وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان کے عوام نے مل کر 25 تاریخ کو ناکام کیا، کچھ دیر پہلے پھر فسادی زبان کا حملہ ہوا، خاندان کسی کا بھی ہو سب کی عزت ہونی چاہیے، فساد فتنے کا زہر گھولنے والے نہ 2014 میں کامیاب ہوئے نہ اب ہوں گے، ان کے پاس ایک ہی راستہ رہ گیا ہے وہ الیکشن کا ہے، پاکستان میں الیکشن اکتوبر 2023 میں ہوں گے، پاکستان کے عوام سے نوالہ چھیننے کے سوا ان کے عمل میں کچھ نہیں ہے،گھٹیا زبان استعمال کر کے وہ سمجھتے ہیں کہ ان کی دکان چمکے گی۔خرم دستگیر نے کہا کہ شہباز شریف کی حکومت کو 70 فیصد پاکستانیوں کا مینڈیٹ ہے، ہم عذاب عمرانی کے اثرات زائل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، پوری کوشش کر رہے ہیں کہ پاکستان کے عوام کو ریلیف دیا جائے،انہوں نے کہا کہ مالیاتی بحران بھی ہم بھگت رہے ہیں، سابقہ دور میں قرض میں ایک ہزار 400 ارب روپے کا اضافہ ہوا، وزیراعظم توانائی کے شعبے کیلئے طویل المدتی پالیسی کا اعلان کریں گے، پالیسی کا انحصار مقامی ذرائع پر ہو گا، آئندہ ایک دو سالوں میں ہمارا بجلی پیدا کرنے کا زیادہ انحصار سولر پر ہو گا۔وفاقی وزیر نے کہا کہ کسی کو بھی دیئے جانے والے ووٹ کا احترام سب پر لازم ہوتا ہے، ہمارے باہمی اعتماد کی وجہ سے کابینہ میں کوآرڈینیشن موجود ہے، توانائی کا شعبہ پیٹرولیم اور خزانہ کے بغیر ایک منٹ بھی نہیں چل سکتا،ان تینوں وزارتوں کی آپس میں بہترین کوآرڈینیشن ہے، پاکستان اس وقت بجلی بنانے کی بھرپور صلاحیت موجود ہے۔خرم دستگیر نے کہا کہ بجلی بنانا مسئلہ نہیں ہے مہنگے ایندھن کی وجہ سے مسائل درپیش ہیں، تیل و گیس پہلے ہی مہنگے ہو رہے تھے، سابقہ حکومت کو گیس خریدنے پر لرزہ طاری ہوتا تھا، روس اور یوکرین کی جنگ کی وجہ سے کوئلے کی قیمت میں چار گنا اضافہ ہوا، نئی پالیسی کے تحت امپورٹڈ کوئلے پر چلنے والے پلانٹس میں تبدیلی کی جائے گی، چاہتے ہیں ڈالرز کوئلہ خریدنے کیلئے استعمال نہ ہوں، مقامی کوئلہ بھی استعمال کیا جائے۔وفاقی وزیر توانائی خرم دستگیرنے کہا کہ بجلی کی موجودہ پیداواری صلاحیت 26 ہزار میگا واٹ ہے جو کافی ہے، اس سے زیادہ بجلی کی ضرورت پڑے تو اس کیلئے متبادل ذرائع موجود ہیں، متبادل ذرائع سے بجلی حاصل کرنے کیلئے مہنگے پلانٹس کو پیٹرول اور ڈیزل پر چلایا جاتا ہے۔