A picture shows a You Tube logo on December 4, 2012 during LeWeb Paris 2012 in Saint-Denis near Paris. Le Web is Europe's largest tech conference, bringing together the entrepreneurs, leaders and influencers who shape the future of the internet. AFP PHOTO ERIC PIERMONT (Photo credit should read ERIC PIERMONT/AFP/Getty Images)

 

کراچی (ویب نیوز)

مقبول ویڈیو اسٹریمنگ پلیٹ فارم، یوٹیوب (YouTube) کی جانب سے ایک ورچوئیل پاکستان تخلیق کار گول میز مل کا اہتمام کیا گیا، جو یوٹیوب کی جانب سے اِس نوعیت کی پہلی تقریب تھی۔ اس ملاقات میں میڈیا سے تعلق رکھنے والے افراد اور چار معروف پاکستانی یوٹیوبرز  نے شرکت کی جن میں ڈَکی بھائی(Ducky Bhai)، سَم تھنگ ہاٹ(Something Haute)، سسِٹرولوجی(Sistrology) اور اسٹریٹ فوڈ پی کے(Street Food PK) شامل تھے۔

گفتگو کا آغاز گوگل پاکستان کے کنٹری ڈائریکٹر،فرحان ایس قریشی نے کیا جنھوں  نے کانٹنٹ کرییٹرزور میڈیا کو موثر معلومات فراہم کی۔

فرحان قریشی نے کہا:”پاکستانی یوٹیوب چینلز کے 55 فیصد سے زیادہ ناظرین ملک سے باہر ہیں۔ یہ تعداد اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ پاکستانی یوٹیوبرز (YouTubers)کا تخلیق کردہ مواد پوری دنیا میں بے حد مقبول ہے۔“

فرحان قریشی نے مزید بتایا کہ اس تعداد میں مجموعی طور پر35 فیصد سالانہ اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے کیونکہ 300 سے زیادہ چینلز کے پاس اب 1 ملین سے زیادہ سبسکرا ئبرز ہیں۔ اْنھوں نے مزید بتایا کہ 4500 سے زیادہ یوٹیوب چینلز کے پاس اب 100,000 سے زیادہ سبسکرائبرز ہیں، جن کی شرح میں 45 فیصد اضافہ ہو ا ہے۔

فرحان قریشی نے یہ انکشاف بھی کیا کہ مقبول پاکستانی یوٹیوب چینلز اب سالانہ 10 لاکھ روپے کما رہے ہیں اور اِس میں سال بہ سال 140 فیصد سے زیادہ کی شرح سے اضافہ ہو رہا ہے۔ اُنھوں نے مزید کہا کہ یوٹیوب اپنے کانٹنٹ کرییٹرز کو مالی طور پر مستحکم ہونے کی حوصلہ افزائی کرتا ہے۔

پینل ڈسکشن کے دوران، کانٹنٹ کرییٹرز نے یوٹیوب پر اپنے سفر سے متعلق بات کی کہ اْنھوں نے اِسے کس طرح ایک کمیونٹی قائم کرنے میں کامیاب ہوئے، کیسے یوٹیوب نے اْن کی زندگی تبدیل کی اور آج وہ کس مقام پر ہیں۔

’ڈکی بھائی‘ کے نام سے مشہور سَعد الرّحمان نے ماضی میں جھانکتے ہوئے بتایا کہ اْنھوں نے اپنا یوٹیوب چینل پانچ سال قبل شروع کیا تھا۔اْنھوں نے کہا:”میں گیمنگ اور ٹیک (Tech)سے متعلق ویڈیوز بناتا تھا۔ میں دکانداروں اور دوستوں سے کہتا تھا کہ وہ مجھے اپنے گیجٹس(gadgets) اُدھار دیں تاکہ میں اْن کے متعلق ویڈیوز ریکارڈ کر سکوں۔ میں نے ایڈٹ کرنا سیکھا، اور پھرچیزیں بدل گئیں۔ اس کے بعد یہ سلسلہ پوڈکاسٹس، وی لاگز اور ’ڈکی ایکسٹرا‘ تک بڑھ گیا“۔

انتہائی مقبول یوٹیوب چینل سسٹرولوجی (Sistrology)کی مالک ڈاکٹر اقرا کنول نے بھی ایسی ہی کہانی بیان کی۔ اُنھوں نے بتایا کہ چینل نے ابتدائی طور پر اْس وقت تک سست رفتارترقی دیکھی تھی جب تک کہ بلاگنگ کی طرف رخ نہیں کیا۔ اب چیزیں بدل گئیں ہیں اور بہتر ہو گئیں ہیں۔“

سَم تھنگ ہاٹ (Haute)کی آمنہ حیدر عیسانی نے بتایا کہ وہ ٹیکنالوجی کے بارے میں بہت زیادہ معلومات نہیں رکھتی ہیں، اِس کے باوجود، اْن کے چینل نے بڑی تعداد میں ناظرین کو اپنی جانب متوجہ کیا جس سے اْنھیں مزید ویڈیوز پوسٹ کرنے کی ترغیب ملی۔چنانچہ انھوں نے یوٹیوب کانٹنٹ پر زیادہ توجہ دینے کی غرض سے اپنی ملازمت ترک کر دی۔اس بات کا اظہار کرتے ہوئے کہ وہ کس طرح ایک کمیونٹی بنانے میں کامیاب ہوئی، اُنھوں نے کہا کہ جب واشنگٹن DC،میں ایک میٹنگ کے دوران 50 سے زیادہ لوگ اْن سے ملنے کے لیے آئے تو وہ بالکل حیران رہ گئیں۔

اسٹریٹ فوڈ پی کے(PK) کے پس پردہ کام کرنے والی شخصیت، ضیاء تبارک نے بھی اپنے خاندان کی جانب سے پیش کیے جانے والے خدشات کے باوجود اپنی پیشہ ورانہ ملازمت کو خیر باد کہہ کر یوٹیوب میں شمولیت اختیار کر لی۔ اس فیصلے نے نہ صرف اُنھیں مالی فائدہ پہنچایا، بلکہ تبارک اب اپنی ویڈیوز کے ساتھ اتنی ہی زیادہ تخلیقی صلاحیتوں کا اظہار کرتے ہیں جتنا وہ چاہتے ہیں اور انھیں کسی رکاوٹ کا سامنا نہیں کرنا پڑتا ہے۔

لوگ اب ذریع معاش لیے یوٹیوب پر شمولیت کر ہے ہیں جس سے عام افرادکے ذہن میں تبدیلی ظاہر ہوتی ہے۔ یہ کوئی تعجب کی بات نہیں ہے کہ ویڈیو اسٹریمنگ پلیٹ فارم عوام کی توجہ حاصل کرنے میں کامیاب ہوگیا ہے جو اَب اس پلیٹ فارم پر اپنی ایک کمیونٹی بنانے کے خواہاں ہیں۔ تخلیق کاروں کی رائے تھی کہ پاکستانی مارکیٹ میں نئے یوٹیوبرز (YouTubers)کے لیے اب بھی کافی صلاحیت اور مواقع موجود ہے جن سے کانٹنٹ کریشن کوذریعے آمدن بھی بنایا جا سکتا ہے۔