• سیلاب متاثرین کو فوری خوراک کی ضرورت ہے، پاکستان کو جن مسائل کا سامنا ہے ان کا سبب ہم نہیں ہیں
  • مالی امداد سے زیادہ پاکستان کو اپنے بنیادی انفرااسٹرکچر اور معیشت کی تعمیر نو کیلئے ماحولیاتی انصاف اور گرین پلان کی ضرورت ہے
  • یہ قیاس کیا جا رہا ہے کہ پاکستان دیوالیہ ہونے جا رہا ہے، میں یہ واضح کردوں کہ ہم ہرگز دیوالیہ پن کے نزدیک نہیں ہیں
  • صرف افغانستان ہی نہیں پوری دنیا میں خواتین کو حقوق ملنے چاہئیں، فلسطین کے مسئلے پر پاکستان کا موقف واضح ہے
  • وزیرخارجہ کی نیویارک میں پریس کانفرنس ،سی ایف آر میں امریکی اسکالرز اور ماہرین کے ایک اجلاس سے خطاب

نیویارک (ویب نیوز)

وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ قدرتی آفات سے نمٹنے کے لیے پاکستان معاوضہ نہیں بلکہ حقیقت پسندانہ ماحولیاتی انصاف کا خواہاں ہے، ماحولیاتی تبدیلیوں کا قصور وار پاکستان نہیں،موسمیاتی تبدیلیوں سے پاکستان سمیت متاثر ممالک کے معاشی سہارے کے لئے قرضوں کو ری شیڈول کیا جائے، فلسطین کے مسئلے پر پاکستان کا موقف واضح ہے، صرف افغانستان ہی نہیں پوری دنیا میں خواتین کو حقوق ملنے چاہئیں۔نیویارک میںاقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ یہ معاوضہ حاصل کرنے میں تاحال کوئی بھی کامیاب نہیں ہوا ہے، یہ ایک طویل المدتی سوال ہے، ہم حقیقت پسندانہ ماحولیاتی انصاف کے خواہاں ہیں۔ وزیر خارجہ نے سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کی جانب سے ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے حالیہ تجویز کا بھی حوالہ دیا جنہوں نے ماحولیاتی تباہ کاریوں کے شکار ممالک کے قرض دہندگان کو یہ قرض امداد میں تبدیل کرنے کا مشورہ دیا ہے۔بلاول بھٹو زرداری نے وضاحت کی کہ پاکستان اپنے قرضوں کی ادائیگی میں سہولت کا خواہاں نہیں ہے، یہ قیاس کیا جا رہا ہے کہ پاکستان دیوالیہ ہونے جا رہا ہے، میں یہ واضح کردوں کہ ہم ہرگز دیوالیہ پن کے نزدیک نہیں ہیں۔ معاوضے اور ماحولیاتی انصاف کے درمیان فرق کی وضاحت کرتے ہوئے بلاول بھٹو کا اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب قوم کے دکھوں کو اجاگر کرنے پر مرکوز رہا۔پاکستان کو بدترین سیلابی صورتحال کا سامنا ہے، سیلاب کے باعث متاثرہ علاقوں میں مختلف بیماریاں پھیل رہی ہیں، سیلاب متاثرین کی امداد کیلئے عالمی برادری سے اپیل کی گئی، پاکستان کے ساتھ تعاون کرنے پر عالمی برادری کے مشکور ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کا دورہ کرنے پر یو این سیکریٹری جنرل کے شکر گزار ہیں، انتونیو گوتریس نے سیلابی صورتحال پر عالمی برادری کو بیدار کیا، متاثرین تک امداد صاف و شفات طریقے سے پہنچائی جارہی ہے، سیلاب متاثرین کو فوری خوراک کی ضرورت ہے، پاکستان کو جن مسائل کا سامنا ہے ان کا سبب ہم نہیں ہیں، ماحولیاتی تبدیلیوں کا قصور وار پاکستان نہیں ہے۔بلاول بھٹو زرداری نے مزید کہا کہ سیلاب سے پاکستان میں 3 کروڑ 30 لاکھ افراد متاثر ہوئے، موسمیاتی تبدیلیوں سے متاثر ممالک کی مدد کی جائے، موسمیاتی تبدیلیوں سے متاثر ممالک کے قرضوں کو ری شیڈول کیا جائے۔ ان کا کہنا ہے کہ صرف افغانستان ہی نہیں پوری دنیا میں خواتین کو حقوق ملنے چاہئیں، فلسطین کے مسئلے پر پاکستان کا موقف واضح ہے۔ادھر وزیر خارجہ نے کونسل آن فارن ریلیشنز(سی ایف آر)میں امریکی اسکالرز اور ماہرین کے ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان میں سیلاب زدگان کے لیے دنیا کا تعاون طلب کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سیلاب سے ہونے والے نقصانات کا دائرہ وسیع اور شدت بہت زیادہ ہے، بحالی اور تعمیر نو کی کوششوں کے لیے عالمی برادری کی مدد ناگزیر ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مالی امداد سے زیادہ پاکستان کو اپنے بنیادی انفرااسٹرکچر اور معیشت کی تعمیر نو کے لیے ماحولیاتی انصاف اور گرین پلان کی ضرورت ہے۔