• کنجوروہان اسٹیڈیم میں ہارنے والی ٹیم کے حامیوں نے مایوسی کے اظہار کے لیے پچ پر دھاوا بول دیا تھا، پولیس
  • پولیس افسران نے صورتحال پر قابو پانے کے لیے آنسو گیس فائر کی، جس سے بھگدڑ مچ گئی اور دم گھٹنے کے واقعات رونما ہوئے
  • مشتعل تماشائیوں نے پولیس افسران پر حملہ کرنا شروع کر دیا، ا ور کاروں کو نقصان پہنچایا، مرنے والوں میں ایک 5 سالہ بچہ بھی شامل
  • انڈونیشیا میں کمیشن برائے انسانی حقوق کا آنسو گیس کے استعمال سمیت اسٹیڈیم میں موجود سیکیورٹی کی تحقیقات کرنے کا فیصلہ

جکارتہ (ویب نیوز)

 انڈونیشیا میں ایک فٹبال میچ کے دوران بگھدڑ مچنے کے نتیجے میں ہلاکتوں کی تعداد 174تک جا پہنچی جبکہ 180زخمی ہوگئے۔غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق پولیس نے صحافیوں کو بتایا کہ مشرقی جاوا صوبے میں ملنگ شہر میں واقع کنجوروہان اسٹیڈیم میں کھیلے جانے والے فٹبال میچ میں ہارنے والی میزبان ٹیم کے حامیوں نے اپنی مایوسی کا اظہار کرنے کے لیے پچ پر دھاوا بول دیا تھا۔انہوں نے بتایا کہ پولیس افسران نے صورت حال پر قابو پانے کے لیے آنسو گیس فائر کی، جس سے بھگدڑ مچ گئی اور دم گھٹنے کے واقعات رونما ہوئے۔انہوں نے اس واقعے کو انارکی قرار دیتے ہوئے بتایا کہ مشتعل تماشائیوں نے پولیس افسران پر حملہ کرنا شروع کر دیا، انہوں نے کاروں کو نقصان پہنچایا، لوگ باہر نکلنے کے لیے دروازے کی جانب بھاگے اور اس دوران کئی افراد کچلے گئے ۔مقامی نیوز چینلز کی ویڈیو فوٹیج میں شائقین اسٹیڈیم میں پچ کی جانب اس وقت دوڑتے دکھائی دئیے جب اریما ایف سی کی ٹیم پرسیبا سورابایا سے ہار گئی تھی۔تصاویر میں جھڑپیں بھی دیکھی جا سکتی ہیں جبکہ ہوا میں آنسو گیس بھی واضح نظر آرہی ہے۔تصاویر میں ایسے لوگ بھی دکھائی دیے جو بھگدڑ کے نتیجے میں بظاہر ہوش کھو چکے تھے اور دیگر شائقین انہیں اٹھا کر لے جارہے تھے۔زخمیوں کا علاج کرنے والے ایک مقامی ہسپتال کے سربراہ نے بتایا کہ متاثرین میں سے کچھ کو دماغ پر چوٹیں آئی ہیں، مرنے والوں میں ایک 5 سالہ بچہ بھی شامل ہے۔فٹبال کی عالمی گورننگ باڈی ‘فیفا’نے اپنے حفاظتی ضوابط میں واضح کیا ہے کہ پولیس کی جانب سے اسٹیڈیم میں کوئی آتشیں اسلحہ یا کراڈ کنٹرول گیس نہیں لے جانا چاہیے اور نہ ہی استعمال کرنا چاہیے۔مشرقی جاوا پولیس نے فوری طور پر اس حوالے سے تبصرے کی درخواست کا کوئی جواب نہیں دیا کہ وہ اس ان قواعد و ضوابط سے واقف تھے یا نہیں۔اس حوالے سے انڈونیشیا میں کمیشن برائے انسانی حقوق نے آنسو گیس کے استعمال سمیت اسٹیڈیم میں موجود سیکیورٹی کی تحقیقات کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔انڈونیشیا کے چیف سیکیورٹی وزیر محمود ایم ڈی نے ایک انسٹاگرام پوسٹ میں کہا کہ واقعے کے وقت اسٹیڈیم گنجائش سے زیادہ بھرا ہوا تھا، اس میچ کے لیے 42 ہزار ٹکٹ جاری کیے گئے جبکہ اس اسٹیڈیم میں صرف 38 ہزار لوگوں کے بیٹھنے کی گنجائش ہے ۔جاوا کے گورنر خفیفہ اندر پروانسا نے صحافیوں کو بتایا کہ زخمیوں اور متاثرین کے خاندانوں کو مالی امداد فراہم کی جائے گی۔انڈونیشیا کے وزیر برائے کھیل زین الدین امالی نے بتایا کہ وزارت کھیل فٹ بال میچوں کی حفاظت کا از سر نو جائزہ لے گی جس میں اسٹیڈیم میں شائقین کی آد پر پابندی پر غور بھی شامل ہے۔ فٹبال ایسوسی ایشن آف انڈونیشیا نے ایک ہفتے کے لیے فٹبال میچز معطل کر دئیے ہیں اور تحقیقات کا آغاز کردیا گیا ہے۔