صدر، آرمی چیف کی تقرری کی سمری دوبارہ غور کیلئے وزیر اعظم کو واپس بھجواسکتے ہیں،جسٹس (ر)شائق عثمانی

اگر وزیر اعظم دوبارہ و ہی نام دوبارہ بھیج دیتے ہیںتو پھر صدر کو اس کو قبول کرنا پڑے گا

جس شخص کو حکومت نیا آرمی چیف بنانا چاہتی ہے ، جنرل باجوہ کو چاہیئے اس کو ایگزیکٹو آرڈر سے وائس چیف آف آرمی اسٹاف بنادیں

اس کیلئے صدرمملکت کی منظوری کی ضرورت نہیں کیونکہ یہ انٹرنل اپوائنٹمنٹ ہے،آئینی تعیناتی نہیں،پھر اس کانام بھجوادیں

 صدرمملکت اس نام کو واپس کردیتے ہیں اوراسی دوران جنرل باجوہ ریٹائرڈ ہو جاتے ہیں توخود بخود وائس چیف ٹیک اوور کرلیتا ہے

اسلام آباد ( ویب  نیوز)

ماہر قانون جسٹس (ر)شائق عثمانی نے کہا ہے کہ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی، آرمی چیف کی تقرری کی سمری آئینی طور پر ایک مرتبہ دوبارہ غور کے لئے وزیر اعظم میاں محمد شہباز شریف کو واپس بھجواسکتے ہیںاور کہہ سکتے ہیں کہ اس پر نظرثانی کریں اور اگر وزیر اعظم دوبارہ و ہی نام دوبارہ بھیج دیتے ہیںتو پھر صدر کو اس کو قبول کرنا پڑے گا۔ کوئی بھی چیز وفاقی حکومت اگر صدر مملکت کو بھجواتی ہے توان کے پاس آئینی طور پر اختیار ہے کہ اس کو وہ ایک مرتبہ واپس کرسکتے ہیںاورانہیں کہہ سکتے ہیں کہ اس پر نظرثانی کریں۔ان خیالات کااظہار جسٹس (ر)شائق عثمانی نے ایک نجی ٹی وی وے انٹرویو میں کیا۔جسٹس (ر)شائق عثمانی کا کہنا تھا کہ جس شخص کو حکومت نیا آرمی چیف بنانا چاہتی ہے ، جنرل قمر جاوید باجوہ کو چاہیئے کہ اس کو ایگزیکٹو آرڈر سے وائس چیف آف آرمی اسٹاف بنادیں اوراس کے لئے صدرمملکت کی منظوری کی ضرورت نہیں کیونکہ یہ انٹرنل اپوائنٹمنٹ ہے اورآئینی تعیناتی نہیں،پھر اس کانام بھجوادیں اور اگر صدرمملکت اس نام کو واپس کردیتے ہیں اوراسی دوران جنرل باجوہ ریٹائرڈ ہو جاتے ہیں توخود بخود وائس چیف آف آرمی اسٹاف ٹیک اوور کرلیتا ہے، جب اس کے تین ہفتے پورے ہوجائیں گے تووہ خود بخود نامزد ہو جائے گااور یہ بڑا آسان حل  ہے