اختیارات چیئرمین پی ٹی آئی کو دے دیئے،مشاورت کے ساتھ چند روز میں اسمبلیاں تحلیل کرنے کا اردارہ رکھتے ہیں،اجلاس کے بعد بریفنگ

لاہور (ویب نیوز)

سابق وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت پی ٹی آئی کا مشاورتی اجلاس، اسمبلیاں تحلیل کرنے کی تاریخ پر فیصلہ نہ ہو سکا، پاکستان تحریک انصاف  کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے رمضان تک نئی حکومت کے قیام کی خواہش ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ عمران خان چند روز میں خیبرپختونخوا اور پنجاب کی اسمبلی تحلیل کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔موجودہ سیاسی صورتحال اور اسمبلیوں کی تحلیل کے معاملے پر پاکستان تحریک انصاف  کی سینئر قیادت کا اجلاس لاہور میں ہوا، جس میں اسمبلیوں سے استعفوں اور تحلیل کے حوالے سے مشاورت کی گئی۔  مشاورتی اجلاس میں ملکی سیاسی صورتحال اور عام انتخابات کی تیاریوں کا جائزہ لیا گیا، اجلاس میں حقیقی آزادی مارچ کی کامیابی کے بعد الیکشن کرا ملک بچا تحریک کے حوالے سے تفصیلی مشاورت ہوئی۔  اجلاس میں پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی، فواد چودھری،عمران اسماعیل، اسد عمر، تیمور جھگڑا، شفقت محمود، اسپیکر پنجاب اسمبلی سبطین خان، اپوزیشن لیڈر سینیٹ شہزاد وسیم، بابر اعوان، شیریں مزاری، سیف اللہ نیازی،عامر کیانی، فرخ حبیب، ڈاکٹر نوشین حامد، عثمان بزدار، میاں محمود الرشید، میاں اسلم اقبال، ڈاکٹر ارسلان، بیرسٹر علی ظفر سمیت دیگر پارٹی  رہنما بھی موجود تھے۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں اسمبلیوں کی تحلیل کی کسی حتمی تاریخ پر کوئی اتفاق نہ ہو سکا۔ اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے پارٹی کے دیگر رہنمائوں کے ہمراہ کہا کہ عمران خان نے کہا ہے کہ آئین اور جمہوری راستے اپناتے ہوئے سمجھانے کی کوشش کی اور مواقع دیے، اپوزیشن سے بات کی، ان کو مختلف انداز میں پیغامات دیے۔ان کا کہنا تھا کہ ہمارے صدر عارف علوی نے اپنا کردار ادا کرنے کی کوشش کی کہ فاصلے کم ہوسکیں اور ہم کسی مثبت راستے پر آگے بڑھ سکیں لیکن پیش رفت نہ ہوسکی اور معاملہ جوں کا توں رہا۔انہوں نے کہا کہ عمران خان نے بحیثیت چیئرمین پی ٹی آئی یہ فیصلہ کیا کہ جو ان کے اختیار میں ہے وہ قدم اٹھائیں اور مشاورت کے ساتھ بہت جلد خیبرپختونخوا اور پنجاب کی اسمبلی تحلیل کردوں گا تاکہ نئے انتخابات کی فضا ہموار کی جاسکے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمارے اراکین پہلے ہی قومی اسمبلی سے باہر آچکے ہیں، حکومت یا پارلیمان کا عملی طور پر حصہ نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے لاہور میں پنجاب اور خیبرپختونخوا کی پارلیمانی پارٹی کے اراکین کے ساتھ دو اہم اجلاس منعقد کیے اور ڈویژن کی سطح پر اراکین سے بھی ملاقاتیں کر رہے ہیں۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اجلاس میں انہوں نے ہم سب کو اعتماد میں لیا اور کہا کہ میں نے جتنی مشاورت اور ملاقاتیں کی ہیں، اس کے مطابق میں مزید قائل ہوگیا ہوں کہ واحد حل نئے انتخابات ہیں اور نئے انتخابات کی طرف بڑھنے کے لیے ہماری سنجیدگی کا مظاہرہ اسمبلیوں کی تحلیل ہوگی۔ ان کا کہنا تھا کہ پارٹی نے عمران خان کو اختیار دیا ہے اور انہوں نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ خیبرپختونخوا اور پنجاب اسمبلی کی تحلیل اگلے چند روز میں کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں تاکہ سارا عمل آگے بڑھایا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ اگر وفاقی حکومت اپنی مفادات کو ملکی مفادات پر ترجیح دینا چاہتے ہیں اور عام انتخابات کی طرف نہیں بڑھتے اور ملک کو مزید ڈبونا چاہتے ہیں تو یہ ان کا فیصلہ ہے۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہماری خواہش ہے کہ پنجاب اور خیبرپختونخوا میں رمضان سے پہلے انتخابات کا عمل مکمل ہو چکا ہوں اور حکومتیں معرض وجود میں آچکی ہوں۔ ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کی خواہش ہے کہ اسمبلیوں کی تحلیل میں تاخیر نہیں کی جائے اور آج پارٹی کی سینئر قیادت کو اس بات کا اظہار کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی معاشی صورت حال تیزی سے بگڑرہی ہے اور حکومت کے پاس کوئی پالیسی نہیں ہے، ملک میں سرمایہ کاری نہیں ہو رہی ہے، جس سطح پر ہم معیشت چھوڑ کر گئے تھے وہ تیزی سے تنزلی کی طرف جا رہی ہے، ہر اشاریہ یہی کہہ رہا ہے کہ معیشت بگڑتی جا رہی ہے۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ مفتاح اسماعیل اور اسحق ڈار کا مذاکراہ کھلے عام طور پر سب کے سامنے آچکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس ارشد شریف کے قتل کا نوٹس لیں اور ان کے خاندان کو انصاف مہیا کیا جائے تو پارٹی نے خراج تحسین پیش کیا ہے کہ چیف جسٹس نے از خود نوٹس لیا اور ایک 5 رکنی بینش تشکیل دے دیا ہے اور اس کے سامنے ایک رپورٹ بھی آچکی ہے اور اس کی تفصیلات اور ارشد شریف کی والدہ کا مقف سب کے سامنے آگیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ انصاف ہونا چاہیے، انسانی حقوق کی پامالی جس انداز میں ہوتی رہی ہے وہ کسی مہذب معاشرے میں بالکل نہیں ٹھہرتا اور ان کو انصاف ملنا چاہیے۔ پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین نے کہا کہ ہم ہرگز ایسا قدم نہیں اٹھانا چاہیں گے جس سے ملک کو نقصان ہو یا ملک کے کسی ادارے کا نقصان ہو یا ادارے کی تضحیک ہو۔ ان کا کہنا تھا کہ پچھلے 7، 8 ماہ میں اگر کوئی خلیج پیدا ہوئی ہے اور بدگمانیوں نے جنم لیا ہے تو ہم آنے والے دنوں میں اس قسم کا اعتماد بحال کریں کہ وہ خلیج کم ہوسکے اور اضافہ نہ ہو اور ملک اس ہیجانی کیفیت سے باہر آسکے۔