پاکستان اور چین کے ساتھ کشیدگی کے پیش نظر بھارتی دفاعی بجٹ میں اضافہ کیا گیا ہے ماہرین
بھارتی فوج اور نیوی کے بجٹ میں اضافہ جبکہ فضائیہ کو نظرانداز کر دیا گیا،فضائیہ کے بجٹ میں اضافہ نہیں ہو گا
نئی دہلی (ویب نیوز)
جنوبی ایشیا میں ہتھیاروں کے حصول کی دوڑ میں بھارت تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے۔ چین اور پاکستان سے کشیدگی کے پیش نظر بھارتی فوج اور نیوی کے بجٹ میں اضافہ کر دیا گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق مالی سال 2024-2023 کے لیے 550ارب ڈالر کے بھارتی بجٹ میںدفاع کے لئے 73ارب ڈالرمختص کئے گئے ہیں،فوج اور نیوی کے بجٹ میں اضافہ کیا گیا ہے تاہم فضائیہ کے بجٹ میں کوئی اضافہ نہیں کیا گیا۔ غیر ملکی اخبار کی رپورٹ کے مطابق بھارت نے پاکستان اور چین کے ساتھ سرحد پر تنازعات اور جھڑپوں سے نمٹنے اور اپنی فوج کو جدید اسلحے اور ہتھیاروں سے لیس کرنے کے لیے سالانہ دفاعی بجٹ میں اضافہ کردیا ہے۔ دونوں پڑوسی ممالک کے درمیان سرحد، تجارت اور ٹیکنالوجی پر تنازعات ایک عرصے سے جاری ہیں اور 2020 میں لداخ میں چین کے ساتھ تنازع کے بعد سے اپنی فوجی قوت میں مسلسل اضافہ کیا ہے۔اسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹیٹیوٹ اس وقت دنیا میں اپنی فوج پر سب سے زیادہ رقم خرچ کرنے والے ممالک کی فہرست میں تیسرے نمبر پر موجود ہے اور اب بجٹ میں 13فیصد اضافے کے بعد مجموعی طور پر 73ارب ڈالر خرچ کرے گا۔وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت نے سرحدی دفاع اور اسلحہ سازی کے عمل سمیت فوجی استعدادکار میں اضافے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے اور وہ اب اپنی نیوکلیئر سب میرین بھی بنا رہے ہیں جبکہ گزشتہ سال مقامی سطح پر تیار کردہ ایئر کرافٹ کیریئر کی بھی رونمائی کی تھی۔بھارت کی وزیر خزانہ نرملا سیتھارمن نے 550ارب ڈالر کے بجٹ کا اعلان کیا جس میں 73ارب ڈالر دفاع کی مد میں رکھے گئے ہیں۔اسلحے کی درآمدات کے لیے بھارت زیادہ تر انحصار اپنے دیرینہ پارٹنر روس پر انحصار کرتا ہے جبکہ بقیہ اسلحہ امریکا، فرانس اور اسرائیل سے خریدی جاتی ہیں لیکن وزیر خزانہ نے کہا کہ حکومت فوجی آلات و اسلحہ سازی میں خودانحصاری کو فروغ دینا چاہتی ہے۔وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے اپنی ٹوئٹ میں کہا کہ کل بجٹ میں سے 13 فیصد رقم دفاعی اخراجات پر خرچ کی جائے گی۔فوج کو جدید خطوط پر استوار کرتے ہوئے بہترین اسلحے سے لیس کرنے کے لیے فوجی اخراجات میں تیزی سے اضافہ کیا ہے۔ تاکہ پاکستان اور چین کی سرحد پر اپنے فوجیوں کو بہترین اور وافر اسلحہ فراہم کر سکے۔ نئی دہلی کی جواہر لعل یونیورسٹی کے دفاعی ماہر لکشمن بہیرا نے کہا کہ فوج کو جدت سے آراستہ کرنے. کے لیے درکار ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے دفاعی بجٹ میں اضافہ مناسب لیکن یہ تمام ضروریات پوری کرنے سے قاصر رہے گا۔ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے دیگر ترجیحات میں توازن کو برقرار رکھتے ہوئے دفاعی فورسز کے لیے مناسب رقم مختص کرنے کی کوشش کی ہے۔13 لاکھ سے زائد فوج کے حامل بھارت کا دفاعی بجٹ جی ڈی پی کا 2فیصد ہے لیکن یہ چین کے مقابلے میں اب بھی کافی کم ہے جو اپنے دفاع پر سالانہ 230ارب ڈالر خرچ کرتا ہے۔ بھارتی بجٹ تجاویز کے مطابق دفاعی بجٹ کے لیے رواں مالی سال کے دوران 5.94 لاکھ کروڑ روپے رکھے گئے۔بجٹ تجاویز میں بارڈر روڈ ڈویلپمنٹ کے لیے مختص 4500 کروڑ روپے کو بڑھا کر 5000 کروڑ روپے کر دیا گیا ہے۔ اسی طرح آرمی کے تعمیراتی کاموں کے لیے مختص رقم 5596 کروڑ روپے کو بڑھا کر 6789 کروڑ روپے کر دیا گیا ہے۔ آرمی کے لیے ایئر کرافٹ اور ایرو انجن کے بجٹ کو 2070 کروڑ روپے سے بڑھا کر 5500 کروڑ کر دیا گیا ہے۔البتہ فضائیہ کے لیے ایئر کرافٹ اور ایرو انجن کے لیے مختص بجٹ 18986 کروڑ رپے کو کم کرکے 15722 کروڑ روپے کر دیا گیا ہے۔ یہ اس بات کا اشارہ ہے کہ اگلے مالی سال میں فضائیہ کے لیے کوئی بڑی خریداری نہیں ہو گی۔مسلح افواج کے لیے بھاری اور متوسط گاڑیوں کے بجٹ کو 1817 کروڑ روپے سے بڑھا کر 3000 کروڑ روپے کر دیا گیا ہے۔بحریہ کے لیے بھی بجٹ بڑھایا گیا ہے۔ بجٹ تجاویز کے مطابق بحریہ کے ساز و سامان کے لیے گزشتہ سال کے 6000 کروڑ روپے کو بڑھا کر 9500 کروڑ روپے کر دیا گیا ہے۔اسی طرح ڈک یارڈ پروجیکٹ اور نیوی لینڈ اسکیم کا بجٹ بھی بڑھا دیا گیا ہے۔حکومت نے چار سال کے لیے شروع کی گئی اگنی پتھ اسکیم کے لیے 4266 کروڑ رپے مختص کیے ہیں۔ اس مقصد کے لیے آرمی کو 3800 کروڑ، بحریہ کو 300 کروڑ اور فضائیہ کو 166 کروڑ روپے دیے گئے ہیں۔مبصرین کا خیال ہے کہ ایسا لگتا ہے کہ حکومت قومی سلامتی کے تعلق سے فکر مند ہے اور وہ چین اور پاکستان کے ساتھ کشیدگی کے پیش نظر آرمی کی صلاحیتوں میں اضافہ کرناچاہتی ہے۔