- دہشتگردی کے خاتمے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے، تمام وسائل بروئے کار لائیں گے
- بہتر پاکستان کے لیے وفاق، صوبے اور سیاسی جماعتیں مل کر دہشت گردی کے خلاف متحد ہوں
- واقعے کے بعد ہم دہشت گردی پر قابو پائیں گے، ہمیں یک جاں اوردو قالب کی طرح دہشت گردی کا مقابلہ کرنا ہوگا
- پشاور دھماکے میں سکیورٹی لیپس کی تحقیقات ہونی چاہئیں، منفی باتیں انتہائی نامناسب ہیں، وزیراعظم کا اپیکس کمیٹی اجلاس سے خطاب
- وزیر اعظم کاجاں بحق افراد کے لواحقین کے لیے 20،20 لاکھ جبکہ زخمیوں کے لیے 5 لاکھ روپے امداد کا اعلان
پشاور (ویب نیوز)
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان کی ایک انچ زمین پربھی دہشت گردوں کا قبضہ نہیں، دہشت گردی کو کچلنے کے لئے بغیر وقت ضائع کیے آگے بڑھنا ہوگا، دہشتگردی کے خاتمے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے،دہشت گردی کے خلاف تمام وسائل بروئے کار لائیں گے، بہتر پاکستان کے لیے وفاق، صوبے اور سیاسی جماعتیں مل کر دہشت گردی کے خلاف متحد ہوں، پشاور دھماکے میں سکیورٹی لیپس کی تحقیقات ہونی چاہئیں، منفی باتیں انتہائی نامناسب ہیں ۔پشاور میں وزیراعظم شہبازشریف کی زیر صدارت اپیکس کمیٹی اجلاس کا اجلاس ہوا ، جس میں پشاور پولیس لائنز مسجد دھماکے اور امن و مان کی صورت حال پر تفصیلی غور کیا گیا۔اجلاس سے خطاب کے دوران وزیر اعظم نے کہا کہ 30 جنوری کو پشاورمیں پولیس لائنز مسجد میں نمازیوں کو شہید کیا گیا،یہاں شہدا کے ایصال ثواب اور اہل خانہ سے اظہار یکجہتی کے لئے آئے ہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ پشاور دھماکے کے سوشل میڈیا پر ناجائز تنقید کا سلسلہ شروع کیا گیا جس کی ہم مذمت کرتے ہیں، یہ کہنا کہ یہ ڈرون حملہ تھا یہ نامناسب تھا، پشاوردھماکے میں سیکیورٹی لیپس ہوا،اس کی تحقیقات ہونی چاہیے، دہشت گرد چیک پوسٹ سے گزرتا ہوا پولیس لائنز میں پہنچا۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ قوم سوال کرتی ہے کہ دہشت گردی کے مکمل خاتمے کے بعد ایسا واقعہ کیسے ہوا۔ قوم سوچ رہی ہے دہشت گردی کے ناسور کو کیسے قابو کیا جائے گا،ہمیں تنقید برائے تنقید سے پرہیز کرناہوگا، حق بات کہنی ہوگی، پشاور دھماکا سازش کا حصہ تھا تو پہلے جو واقعات ہوئے وہ کس کاحصہ تھا۔وزیراعظم نے کہا کہ 2010 کے این ایف سی ایوارڈ کے تحت اب تک خیبر پختونخوا کو 417 ارب روپے دیے گئے، یہ سال کا 35 سے 36 ارب روپے بنتا ہے کہاں گیا؟ خیبر پختونخوا حکومت کو بھی فرانزک لیب اور سیف سٹی پروجیکٹ بنانے چاہیے تھے، 417ارب روپے کا آدھا حصہ بھی خرچ ہوتا توعوام چین کی نیند سوتے۔دہشت گردی کے خاتمے کے کا عزم دہراتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ کوئی شک نہیں کہ اس واقعے کے بعد ہم دہشت گردی پر قابو پائیں گے، ہمیں یک جاں اوردو قالب کی طرح دہشت گردی کا مقابلہ کرنا ہوگا، دہشت گردی کو کچلنے کے لئے بغیر وقت ضائع کیے آگے بڑھنا ہوگا، دہشت گردی کے خلاف تمام وسائل بروئے کار لائیں گے، دہشت گردی کے مکمل خاتمے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے۔وزیر اعظم نے کہا کہ دہشت گردی کا کوئی دین، مذہب، ایمان اور ملک نہیں، ہمیں ہرقسم کے اختلافات کوبھلاکرسیسہ پلائی قوم کی طرح ڈھالنا ہوگا، تمام آئینی ادارے مل کر قوم کواکٹھا نہیں کریں گے تو بات نہیں بنے گی۔وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں آئی ایم ایف کے ساتھ کئے گئے معاہدے کی شرائط کو مجبوری میں پورا کرنا ہے، تمام مسائل کے باوجود وفاق خیبر پختونخوا کے ساتھ ہے، چاروں صوبوں میں سی ٹی ڈی کو تمام وسائل فراہم کریں گے۔کالعدم ٹی ٹی پی سے متعلق پالیسی پر تنقید کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ جنہوں نے ظلم و ستم کا بازارگرم کیا تھا ان کویہاں بلایا جارہا تھا، کون دہشت گردوں کو پاکستان واپس لایا، ان کوحصہ بنایا گیا؟قوم اس سوال کا جواب چاہتی ہے۔وزیر اعظم نے مزید کہا کہ ملکی ترقی کے لئے آپ اپنوں سے ہاتھ ملانے کو تیار نہیں، یہ نہیں چلے گا، ہمیں ذاتی پسند ناپسند سے بالاتر ہوکر کوشش کرنی ہوگی،آل پارٹیز کانفرنس میں تمام جماعتوں کو مدعو کیا ہے، امید ہے کہ نفی میں جواب نہیں آئے گا۔اس موقع پر وزیر اعظم نے جاں بحق افراد کے لواحقین کے لیے 20،20 لاکھ جب کہ زخمیوں کے لیے 5 لاکھ روپے امداد کا اعلان کیا۔