• سپریم کورٹ کا فیصلہ موجود ہے جس پر چار سال بعد بھی عمل نہیں ہو رہا، چیف سیکرٹری فیصلے پر عمل کا معاملہ وزیر اعلی کے نوٹس میں لائیں،عدالت

لاہور (ویب نیوز)

لاہور ہائی کورٹ نے ضابطہ فوجداری میں صدر پر مجرم کی سزا میں کمی یا خاتمے کے لیے متاثرہ یا ورثا کی رضا کی شرط کا سیکشن خلاف آئین قرار دے دیا۔جسٹس طارق سلیم شیخ نے مبارک علی کی درخواست پر قانونی نکتہ طے کیا۔عدالت نے ضابطہ فوجداری کی دفعہ 402 سی کو آئین سے متصادم قرار دیا۔ عدالت نے قرار دیاکہ آئین کے آرٹیکل 45 کے تحت صدر کو سزا معاف یا ختم کرنے کا اختیار برتر ہے۔ سیکشن 402 سی کسی حد تک صدر کے اختیارات میں رکاوٹ ڈالتا ہے اس لیے خلاف آئین ہے۔ مبارک علی نے طبی بنیادوں پر قتل کے الزام میں سزا معاف نہ کرنے پر عدالت سے رجوع کیا تھا۔ انہیں 2006 میں یعقوب کے قتل پر عمر قید کی سزا ہوئی تھی۔ سرکاری وکیل نے عدالت میں مقف اختیار کیا تھا کہ سیکشن 402 سی کے تحت صدر یا حکومت کو ورثا کی مرضی کے بغیر تعزیرات پاکستان میں سزا پانے والے کی سزا کم یا ختم کرنے کا اختیار نہیں، حکومت کے ہاتھ بندھے ہونے کی وجہ سے مبارک کو ریلیف نہیں دیا جا سکتا۔ عدالتی معاون کا موقف تھا کہ صدر کو آرٹیکل 45 کے تحت سزا معاف کرنے کا اختیار ہے جسے 402 سی کے تحت روکا نہیں جا سکتا۔ عدالت نے فیصلے میں کہا کہ حکومت مبارک علی کی سزا میں کمی کے لیے کیس آرٹیکل 45 کے تحت صدر کو بھیج سکتی ہے۔سپرنٹنڈنٹ جیل بیمار قیدیوں کی قبل از وقت رہائی کے لیے رپورٹ آئی جی جیل خانہ جات کو بھیجنے کے ذمہ دار ہیں۔ آئی جی جیل خانہ جات کو یہ رپورٹ مناسب احکامات کے لیے صوبائی حکومت کو بھیجنی چاہیے۔ عدالت نے قرار دیا کہ اس ضمن میں سپریم کورٹ کا فیصلہ موجود ہے جس پر چار سال بعد بھی عمل نہیں ہو رہا۔ چیف سیکرٹری سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل کا معاملہ وزیر اعلی کے نوٹس میں لائیں۔