چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 5رکنی بنچ یہ کیس نہ سنے، ذاتی مفادات سے متعلق کیس کوئی جج نہیں سن سکتا. اڈیولیکس کمیشن کا  لارجر بنچ پر اعتراض.

کمیشن کو سنے بغیر اس کی کارروائی روک دی گئی، مبینہ آڈیولیکس کے دیگر افراد نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی نہ ہی کمیشن پر اعتراض اٹھایا. جواب

سپریم کورٹ میں آڈیولیکس کمیشن کے خلاف دائردرخواستوں پر سماعت ایک ہفتے کے لئے ملتوی

چیف جسٹس کی بنچ پر اٹارنی جنرل کی جانب سے اعتراضات لگانے کے حوالے سے دائر درخواست کو ڈائری نمبر لگانے کی ہدایت

وفاقی حکومت کی جانب سے بنچ پر اعتراضات کے معاملہ پر آئندہ ہفتے سماعت کرینگے،چیف جسٹس عمرعطابندیال

اسلام آباد( ویب  نیوز)

سپریم کورٹ آف پاکستان نے آڈیولیکس کمیشن کے خلاف دائردرخواستوں پر سماعت ایک ہفتے کے لئے ملتوی کردی۔بدھ کو چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطابندیال کی سربراہی میں جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس منیب اختر، جسٹس حسن اظہر رضوی اورجسٹس شاہد کریم پر مشتمل پانچ رکنی لارجر بنچ نے آڈیولیکس کمیشن کے خلاف دائردرخواستوں پر سماعت کی۔چیف جسٹس نے بنچ پر اٹارنی جنرل منصورعثمان اعوان کی جانب سے اعتراضات لگانے کے حوالے سے دائر درخواست کو ڈائری نمبر لگانے کی ہدایت کی ہے جبکہ چیف جسٹس عمر عطابندیال نے کہا ہے کہ آئندہ ہفتے وفاقی حکومت کی درخواست پر سماعت کریں گے۔ پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان، صدر سپریم کورٹ بارایسوسی ایشن عابد شاہد زبیری، سیکرٹری سپریم کورٹ بارایسوسی ایشن مقتدر اخترشبیر اورریاض حنیف راہی نے آڈیو لیکس کمیشن کے قیام کو سپریم کورٹ آف پاکستان میں چیلنج کیا تھا۔ سماعت کے آغاز پر اٹارنی جنرل منصورعثمان اعوان نے عدالت کو بتایا کہ وفاقی حکومت نے درخواست دائر کی تھی جس میں بینچ پر اعتراضات عائد کئے گئے تھے لیکن وہ درخواست واپس کردی گئی تھی۔ اس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ہم فوری طور پرڈائری نمبر اوررجسٹر نمبر لگانے کی ہدایت کردیتے ہیںاورآئندہ ہفتے آپ کی درخواست پر سماعت ہو گی۔ عدالت نے حکم دیا ہے کہ وفاقی حکومت کی جانب سے بنچ پر اعتراضات کے معاملہ پر آئندہ ہفتے سماعت ہو گی اوراس کے بعد فیصلہ ہو گا کہ کیا یہ بنچ سماعت کرسکتا ہے یا نہیں۔ واضح رہے کہ وفاقی حکومت نے چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطابندیال کی سربراہی میں جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منیب اخترپر اعتراضات کررکھے ہیں کہ وہ اس بینچ میں نہ بیٹھیں اوراس آڈیو لیکس کمیشن کیس کو نہ سنیں۔واضح رہے کہ وفاقی حکومت نے آڈیو لیکس کی تحقیقات کے لئے سپریم کورٹ آف پاکستان کے سینئر ترین جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میںچیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ جسٹس نعیم اخترافغا ن اورچیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس عامر فاروق پر مشتمل تین رکنی کمیشن قائم کیا تھا اور9آڈیوز کی تحقیقات کرنے کا مینڈیٹ کمیشن کو دیا تھا تاہم چیف جسٹس عمر عطابندیال کی سربراہی میں پانچ رکنی بینچ نے کمیشن کوتاحکم ثانی کام کرنے سے روک دیا تھا۔

ا ڈیولیکس کمیشن نے سپریم کورٹ کے لارجر بنچ پر اعتراض اٹھا دیا، جواب جمع

مبینہ آڈیولیکس کی تحقیقات کرنے کیلئے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں قائم تین رکنی کمیشن نے بھی سپریم کورٹ کے لارجر بینچ پر اعتراض اٹھا دیا،آڈیو لیکس کمیشن کے خلاف درخواستوں کے کیس میں انکوائری کمیشن کے سیکرٹری نے سپریم کورٹ میں جواب جمع کرادیا۔وفاق کے بعد آڈیو لیکس انکوائری کمیشن نے بھی سپریم کورٹ کے بینچ پر اعتراض اٹھا دیا ۔سپریم کورٹ میں جمع کرائے گئے انکوائری کمیشن کے جواب میں کہا گیاکہ آئینی درخواستیں قابل سماعت نہیں، انکوائری کمیشن نے 5رکنی بنچ کی تشکیل کے طریقہ کار پر بھی اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ بنچ کی تشکیل کا معاملہ ججز کمیٹی کے سامنے نہیں رکھا گیا، بہتر ہوگا ججزکمیٹی کی جانب سے بنچ کی تشکیل تک 5رکنی بنچ سماعت موخر کردے۔ انکوائری کمیشن نے کہا کہ کمیشن کو سنے بغیر اس کی کارروائی روک دی گئی، مبینہ آڈیولیکس کے دیگر افراد نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی نہ ہی کمیشن پر اعتراض اٹھایا، کمیشن نے آرٹیکل 209پر اپنا موقف پہلے اجلاس میں واضح کردیا تھا، واضح کیاتھا کہ کمیشن کی کارروائی کو سپریم جوڈیشل کونسل کی کارروائی نہ سمجھا جائے۔جواب میں کہا گیا کہ صدر سپریم کورٹ بار نے آڈیو لیک کمیشن کے خلاف درخواست دائر کی، چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 5رکنی بنچ یہ کیس نہ سنے، ذاتی مفادات سے متعلق کیس کوئی جج نہیں سن سکتا۔انکوائری کمیشن نے کہا کہ کمیشن کو آڈیو لیکس کی انکوائری میں کوئی ذاتی دلچسپی نہیں،کمیشن کو یہ ذمہ داری قانون کے تحت دی گئی، کمیشن آئین و قانون کے مطابق اپنی ذمہ داری پوری کریگا،کمیشن یقین دلاتا ہے کہ فریقین کے اٹھائے گئے اعتراضات کو سنا اور ان پر غور کیا جائیگا، صحافی قیوم صدیقی اور خواجہ طارق رحیم کمیشن میں پیش ہونے کے لیے تیار ہیں، ججز کا حلف ہے کہ وہ آئین اور قانون کے مطابق فرائض ادا کریں گے۔جواب میں کہا گیا کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے خلاف 6 درخواست گزاروں بشمول خواجہ طارق رحیم نے بھی درخواست داخل کی، رجسٹرار آفس نے اعتراضات لگائے کہ یہ درخواستیں 184/3 کے تحت قابل سماعت نہیں، رجسٹرار آفس کے اعتراضات کے خلاف چیمبر اپیل کی سماعت کئے بغیر مقدمہ 8 رکنی بینچ کے سامنے مقرر کیا گیا،8 رکنی بینچ نے پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے قانون پر حکم امتناع جاری کردیا۔کمیشن کا کہنا ہے کہ وہ عوام کا پیسا بچانے کے لیے اپنا وکیل نہیں کر رہا، درخواست ہے کہ سیکرٹری کے ذریعے کھلی عدالت میں یہ جواب پڑھ کر سنایا جائے، کمیشن عدالت کو یقین دلاتا ہے کہ کارروائی میں تمام قانونی تقاضے پورے کئے جائیں گے۔واضح رہے کہ آڈیو لیکس کے معاملے پر وفاقی حکومت نے 3 رکنی انکوائری کمیشن تشکیل دیا تھا، سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں قائم کمیشن میں بلوچستان ہائیکورٹ اور اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس شامل ہیں تاہم چیف جسٹس آف پاکستان عمرعطابندیال نے آڈیولیکس کمیشن کے خلاف درخواستوں پر لارجربینچ تشکیل دیتے ہوئے کمیشن کو کارروائی سے روک دیا ہے۔mk/nsr

#/S