اسلام آباد (ویب نیوز)

جماعت اسلامی پاکستان کے سینئر رہنما سینیٹر مشتاق احمد خان نے کہا ہے کہ 2022 میں واپڈا سے وابستہ سرکاری اداروں کے 189000 ملازمین نے 8 ارب 19 کروڑ روپے مالیت کی بجلی مفت استعمال کی۔پی ڈی ایم حکومت کے گذشتہ 15ماہ میں 500 ارب روپے کی بجلی چوری ہوئی ہے۔ یہ ظلم ہے ، شدید بدانتظامی ہے ، اس کو فورا بند کیا جائے۔ان خیالات کااظہار سینیٹر مشتاق احمد خان نے اتوار کے روز ٹوئٹر پر جاری اپنے بیان میں کیا۔ سینیٹر مشتاق احمد خان کا کہنا تھا کہ شعبہ توانائی کے ریگولیٹر ادارے نیپرا کے مطابق سرکاری ملازمین نے ایک برس میں 34 کروڑ 46 لاکھ یونٹس بجلی مفت استعمال کی۔حکومت نے بجلی چوری یا اس میں سہولت کاری کی پاداش میں 10 سرکاری ڈسکوز کے 743 ملازمین وافسران کے خلاف کارروائی کی جن میں سب سے زیادہ 422 اہلکاروں کا تعلق حیدرآباد الیکٹرک سپلائی کمپنی، 124 ملتان الیکٹرک سپلائی کمپنی، 118 لاہور الیکٹرک سپلائی کمپنی، 44 فیصل آباد، 12 ٹیسکو اور سیپکو جب کہ 11 کا تعلق اسلام آباد الیکٹرک سپلائی کمپنی سے ہے۔مجموعی طور پر بجلی کی تقسیم سے وابستہ اداروں نے مالی سال 2021-22 کے دوران 122.59 ارب روپے کا نقصان کیا۔ ان اداروں نے مالی سال کے دوران 2686.787 ارب روپے کے بل بھیجے جس میں سے 1695.97 ارب روپے وصول نہیں کئے جا سکے۔سینیٹر مشتاق احمد کان کا کہنا تھا کہ نیپرا کے مطابق توانائی کے شعبے سے وابستہ ایک تا درجہ چہارم کے حاضر سروس ملازمین 100 یونٹ جب کہ ریٹائرڈ کو 50، پانچویں سے 10ویں اسکیل تک حاضر سروس 150 اور ریٹائرڈ کو 75 یونٹس، 11ویں سے 15ویں اسکیل تک حاضر سروس کو 200 اور ریٹائرڈ کو 100 یونٹس بجلی مفت دی جاتی ہے۔16ویں اسکیل کے حاضر سروس کو 300، 17ویں کو 450، 18ویں کو 600 یونٹس، 19ویں گریڈ کو 880، 20ویں کو 1110 اور 21 و 22 گریڈ کو 1300 یونٹس مفت دیے جاتے ہیں۔ ان پے اسکیلز کے ریٹائرڈ افسران کو حاضر سروس کے نصف یونٹس مہیا کیے جاتے ہیں۔