Pakistan and India flag together realtions textile cloth fabric texture

ترجمان دفتر خارجہ کا افغان سرزمین  پاکستان کیخلاف استعمال ہونے پر اظہار تشویش

افغان حکام اپنی سرزمین کا پاکستان کیخلاف استعمال روکیں،ممتاز زہرا بلوچ

پاکستان کو نہتے فلسطینیوں پر دوبارہ بمباری کے آغاز پر سخت مایوسی ہوئی ہے، پاکستان مستقل جنگ بندی کا مطالبہ کرتا ہے

ترجمان دفتر خارجہ کی اسلام اسلام آباد میں ہفتہ وار نیوز بریفنگ

کوپ 28  کے موقع پر پاک بھارت وزرائے اعظم کی کوئی ملاقات طے نہیں ہے

مودی سرکار کی انتہا پسندی سے کھیل تک محفوظ نہیں رہے

آئٹم نمبر…40

َّاسلام آباد(صباح نیوز)ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرہ بلوچ نے افغان سرزمین پاکستان کیخلاف استعمال ہونے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔اسلام آباد میں ہفتہ وار میڈیا بریفنگ کے دوران ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا کہ کہ امید ہے پڑوسی ملک ٹی ٹی پی کیخلاف کارروائی کرے گا۔ ترجمان دفتر خارجہ نے غیر قانونی افغانوں کی واپسی پر اطمینان کا اظہار کیا۔ افغان حکام پر زو دیا کہ اپنی سرزمین کا پاکستان کیخلاف استعمال روکیں۔ترجمان دفترخارجہ کا کہنا تھا کہ عالمی ماحولیاتی تحفظ کانفرنس میں پاکستان کی نمائندگی کیلئے موجود وزیراعظم انوارالحق کاکڑ فلسطینیوں اور کشمیریوں کا مقدمہ لڑنے میں بھی مصروف ہیں۔ ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرہ بلوچ کہتی ہیں اہم دورے میں پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے مابین کئی معاہدے بھی ہو گئے۔ترجمان دفتر خارجہ نے بتایا کہ وزیراعظم انوارالحق کاکڑ ایک غیر ملکی دورے میں کئی محاذوں پر مصروف ہیں۔ دبئی میں عالمی ماحولیاتی کانفرنس میں پاکستان کی نمائندگی  سے قبل کئی دوست ممالک کے حکام سے ملاقاتیں ہو چکیں۔ گفتگو میں فلسطینی اور کشمیری مظلوموں کے حقوق کا تحفظ یقینی بنانے پر زور دیا گیا انہوں نے کہا کہ مودی سرکار کی انتہا پسندی سے کھیل تک محفوظ نہیں رہے۔ ایک سوال پر ممتاز زہرہ بلوچ نے بتایا کہ کوپ 28  کے موقع پر پاک بھارت وزرائے اعظم کی کوئی ملاقات طے نہیں ہے، ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا کہ وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ ورلڈ کلائمیٹ ایکشن سمٹ میں شرکت کے لئے متحدہ عرب امارات میں ہیں، وزیر اعظم ورلڈ کلائمیٹ ایکشن سمٹ سے خطاب میں موسمیاتی تبدیلی کے لئے پاکستان کا وژن پیش کریں گے۔ترجمان نے کہا کہ دبئی میں وزیراعظم کے ایجنڈے میں سربراہی اجلاس میں اعلی سطح کی شرکت اور سائیڈ لائنز پر کچھ دو طرفہ ملاقاتیں شامل ہیں، وہ ہفتہ کو سربراہ اجلاس سے خطاب کریں گے جہاں وہ موسمیاتی تبدیلی کے لئے پاکستان کا وژن پیش کرنے کے ساتھ ساتھ لاس اینڈ ڈیمیج فنڈ میں مشترکہ وعدوں کی وکالت کریں گے۔ترجمان نے کہا کہ وزیراعظم موسمیاتی ریزیلینس کے لئے مساوات اور عالمی تعاون پر بھی زور دیں گے۔ ترجمان نے کہا کہ کوپ 28 میں پاکستان کا مقصد لاس اینڈ ڈیمیج فنڈ کو فعال کرنے کے لئے گلوبل سٹاک ٹیک سے ایک بامعنی نتیجہ اور موسمیاتی فنانس میں سالانہ 100 ارب ڈالر جمع کرنے کے طویل التوا ہدف کی تکمیل کے لئے ترقی پذیر ممالک کے ساتھ تعاون کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عالمی موسمیاتی سربراہی اجلاس کے لئے دبئی جانے سے قبل وزیر اعظم نے 26-28 نومبر کو متحدہ عرب امارات اور 28-29 نومبر کو کویت کا دورہ کیا۔وزیراعظم انوار الحق کاکڑ اور متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ محمد بن زید النہیان کے درمیان ہونے والی ملاقات میں فریقین نے دوطرفہ سٹرٹیجک تعاون کو مزید مضبوط بنانے کے عزم کا اعادہ کیا۔ دونوں رہنماں نے علاقائی اور عالمی پیشرفت پر بھی تبادلہ خیال کیا اور مقبوضہ فلسطین میں انسانی حقوق کی سنگین صورتحال اور انسانی ہمدردی کی صورتحال پر توجہ مرکوز کی۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کاپ 28 کے لئے متحدہ عرب امارات کی صدارت کے لئے پاکستان کی مکمل حمایت کا اعادہ بھی کیا۔ فریقین نے توانائی، پورٹ آپریشن پراجیکٹس، فضلہ پانی کی صفائی، خوراک کی حفاظت، لاجسٹکس، معدنیات اور بینکنگ اور مالیاتی خدمات کے شعبوں میں سرمایہ کاری کے تعاون سے متعلق متعدد مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کئے۔ ترجمان دفتر خارجہ نے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں ورلڈکپ کے دوران خوشی منانے والے کشمیری نوجوانوں کوگرفتارکیا گیا، کشمیر میں بھارتی مظالم جاری ہیں، بھارت مقبوضہ کشمیر میں ریاستی دہشتگردی بند کرے۔فلسطین کی صورتحال پر ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان کو نہتے فلسطینیوں پر دوبارہ بمباری کے آغاز پر سخت مایوسی ہوئی ہے، پاکستان مستقل جنگ بندی کا مطالبہ کرتا ہے، عالمی برادری فلسطینیوں پر جاری بمباری روکنے کے لیے کردار ادا کرے۔ترجمان نے مزید کہا کہ اسرائیل کی جانب سے جاری جنگی جرائم پر دنیا کو بات کرنی چاہیے، اسرائیل کی جانب سے اسپتالوں، عبادت گاہوں اور تعلیمی اداروں پر حملے کیے گئے، پاکستان اسرائیل کے طبی مراکز پرحملوں کی بھی عالمی تحقیقات کا مطالبہ کرتا ہے،ترجمان  نے کہا کہ فلسطین کی صورتحال پر تشویش ہے،  فلسطینیوں کے ساتھ غیر امتیازی سلوک بند ہونا چاہیے، غزہ میں ظلم کی نئی داستان رقم کی گئی، پاکستان نہتے فلسطینوں کے ساتھ کھڑا ہے ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان مصر رفع کراسنگ کے ذریعے غزہ میں امداد پہنچا رہا ہے، اسرائیل کی ناکہ بندی کے باعث دنیا کو غزہ تک امداد پہنچانے میں مشکلات کا سامنا ہے۔ان کاکہنا تھا کہ نگران وزیراعظم نے دنیا میں فلسطین کے حق میں آواز اٹھائی، فلسطین میں جاری بربریت کی شدید مذمت کرتے ہیں، عالمی برادری فلسطین کی صورتحال پر فوری فیصلہ کن اقدام کرے۔ممتاززہرا بلوچ نے مسئلہ کشمیر پر بات کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر میں انسانی حقوق کی شدید خلاف ورزیاں ہورہی ہیں، کشمیری عوام کے ساتھ ظلم وزیادتی کا سلسلہ بند ہونا چاہیے، عالمی برادری مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا نوٹس لے۔انہوں نے مزید بتایا کہ نگران وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی نے گزشتہ ہفتے برسلز کا دورہ کیا، برسلز میں جی ایس پی پلس سمیت مختلف امور پر غور کیا گیا۔ترجمان نے افغانستان کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان طویل عرصے سے مسائل کا شکار ہے، بین الاقوامی کمیونٹی کی ذمہ داری ہے کہ افغان قوم اور حکومت کی ری بلڈنگ میں مدد کرے ، افغانستان میں غیر یقینی کی صورتحال پر پاکستان کو ہمدردری ہے۔ترجمان کاکہنا تھا کہ افغان حکام کی جانب سے پاکستان مخالف بیان پر جواب دینا بھی مناسب نہیں سمجھتے، غیر قانونی طور پر مقیم افغانوں کی واپسی کے عمل سے مطمئین ہیں، غیر قانونی طور پر مقیم افغانوں کی بڑی تعداد رضاکارانہ طور پر واپس جارہی ہے، پاکستان آنے کے لئے افغان شہریوں کو اب ویزہ لینا لازم ہوگا، دفترخارجہ نے سکھ رہنما گرپتونت سنگھ کے قتل کی سازش میں ملوث بھارتی اہلکاروشہری نکھل گپتا پر امریکا میں عائد کی جانے والی فرد جرم کے حوالے سے کہا ہے کہ پاکستان نے عالمی برادری کوہمیشہ بھارتی دہشت گرد نیٹ ورک سے خبردارکیا۔ پاکستان بھارتی ریاستی دہشت گردی کا شکار رہا اور یہ بھارتی نیٹ ورک اب عالمی سطح تک پہنچ چکا ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ کہ سی پیک پر ورکرز کی حفاظت ہرصورت میں جاری رہے گی، سی پیک کی سیکیورٹی کو خطرے میں نہیں ڈالنے دیں گے۔اپنی بریفنگ میں ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا کہ دہشت گردی خطرات کو ختم کرنے پر تجاویز زیرغور ہیں، ہم دہشت گردوں کے خلاف موثر کارروائی چاہتے ہیں،ایک سوال کے جواب میں ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا کہ پاکستان نے چین پاکستان اقتصادی راہداری کے تحت منصوبوں اور ان پر کام کرنے والے کارکنوں کے تحفظ کا پختہ عزم کررکھا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم پاکستان میں سی پیک یا سرمایہ کاری کے دیگر منصوبوں کیخلاف کسی بھی دہشت گرد تنظیم کے مذموم عزائم کو ناکام بنائیں گے۔