غزہ میں اسرائیل کی وحشیانہ بمباری ،دوصحافیوں کے خاندان کے 31افراد سمیت 48فلسطینی شہید

اسرائیل کاخان یونس میں مخصوص اہداف پر حملوں میں عسکریت گردوں کو مار ڈالنے، انفرااسٹکرچر تباہ اور ہتھیار برآمد کرنے کا دعویٰ

جبالیہ کیمپ پر اسرائیلی بمباری میں الجزیرہ کے غزہ میں موجود نمائندے مومن الشرفی کے بہن ، بھائی اور بچوں سمیت 22رشتہ دار شہید ہوگئے

مغازی میں ایک گھر پر اسرائیلی فضائی حملے میں 17افراد ، سی این این کے صحافی کے گھر پر بمباری میں خاندان کے 9 افراد شہیدہوگئے

غزہ( ویب  نیوز)

غزہ میں اسرائیل کی جارحیت جاری ہے اور اسرائیلی فوج کی تازہ وحشیانہ کارروائیوں میںدوصحافیوں کے خاندان کے 31افراد سمیت 48فلسطینی شہید ہوگئے،جبکہ اسرائیل نے دعویٰ کیا ہے کہ اس کے فوجیوں نے غزہ میں خان یونس کے وسط میں مخصوص اہداف پر حملوں میں عسکریت گردوں کو مار ڈالا، ان کے بنیادی انفرااسٹکرچر کو تباہ کردیا اور ہتھیار برآمد کرلیے۔غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق اسرائیلی جنگی طیاروں کی جانب سے گنجان آباد ساحلی پٹی میں تازہ بمباری میں اب تک کیے جانے والے سب سے شدید حملوں میں سے ایک ہے۔فلسطین کی سرکاری خبر رساں ایجنسی وفا نے بتایا کہ گزشتہ شب وسطی غزہ کے علاقے مغازی میں ایک گھر پر اسرائیلی فضائی حملے میں 17افراد شہیدہوگئے۔الجزیرہ کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ شمالی غزہ میں جبالیہ کیمپ پر اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں الجزیرہ کے غزہ میں موجود نمائندے مومن الشرفی کے 22رشتہ دار شہید ہوگئے ۔ الجزیرہ سے منسلک صحافی مومن الشریفی نے بتایا کہ میرے خاندان نے الجبالیہ کیمپ میں پناہ لے رکھی تھی جس پر اسرائیلی فوج نے بمباری کی۔صحافی نے بتایا کہ اسرائیلی حملے میں اپنے خاندان کے 21 افراد کو ہمیشہ کے لیے کھو دیا جن میں میرے بھائی بہن اور ان کے بچے بھی شامل ہیں۔ تجہیز و تدفین کے مراحل میں بھی رکاوٹیں ڈال کر ہمیں اپنے پیاروں کو الوداع کہنے سے بھی روکا جا رہا ہے۔الجزیرہ میڈیا نیٹ ورک نے اسرائیلی حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے صحافی کو دکھ کے اس لمحے میں تنہا نہیں چھوڑیں گے اور ان کے اہل خانہ پر بمباری کرنے والوں کے خلاف تمام قانونی اقدامات کریں گے۔ اس سے پہلے امریکی نشریاتی ادارے سی این این کے صحافی ابراہیم دحمان کے گھر پر بھی حملے میں ان کے خاندان کے 9 افراد شہید ہوگئے ہیں۔ صحافی ابراہیم دحمان مصر میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔عالمی صحافیوں تنظیموں نے بین الااقوامی تنظیموں اور برادری سے مطالبہ کیا ہے اسرائیل کو جارحیت سے روکنے میں اپنا کردار ادا کریں۔ اسرائیلی حملوں سے صحافی اور ان کے اہل خانہ بھی محفوظ نہیں۔بڑھتی ہوئی کشیدگی کے دوران شمالی غزہ میں بے گھر ہونے والے لاکھوں افراد جنوب میں ایسی جگہوں میں پناہ کی تلاش میں ہیں جنہیں اسرائیل نے محفوظ قرار دیا ہے۔یاد رہے کہ 7اکتوبر سے جاری اسرائیل حماس جنگ میں اپنے فرائض کی انجام دہی کے دوران 63صحافی جان کی بازی ہار چکے ہیں جن میں 56فلسطینی، 4اسرائیلی اور 3لبنانی شامل ہیں جب کہ صحافیوں کی اہل خانہ کی تعداد اس کے علاوہ ہیں۔اسی طرح اسرائیل حماس جنگ میں 11صحافی زخمی اور 3لاپتا ہیں جب کہ 19 صحافی فرض کی انجام دہی کے پاداش میں اسرائیلی جیلوں میں قید ہیں جنھیں قانونی چارہ جوئی تک رسائی بھی نہیں دی جا رہی ہے۔