انتخابات میں دھاندلی کا اعتراف ،کمشنر راولپنڈی مستعفی

 راولپنڈی ڈویژن میں انتخابی دھاندلی کی ذمہ داری قبول کرتا ہوں،میں انتخابی دھاندلی پر اپنے آپ کو پولیس کے حوالے کرتا ہوں

اپنے گناہ کی سرعام معافی مانگتا ہوں، میرے اوپر کوئی دبا ئونہیں تھا، مجھے سرعام گرفتار کیا جائے، فوج نے الیکشن ٹھیک کروائے،لیاقت علی چٹھہ

الیکشن کمیشن آف پاکستان کی کمشنرراولپنڈی کے الزامات کی سختی سے تردید

کسی بھی ڈویژن کا کمشنر نہ تو ڈی آر او، آر او یا پریذائیڈنگ آفیسر ہوتا ہے اور نہ ہی الیکشن کے کنڈکٹ میں اس کا کوئی براہ راست کردار ہوتا ہے

لیکشن کمیشن کے کسی عہدیدار نے الیکشن نتائج کی تبدیلی کے لیے کمشنر راولپنڈی کو کوئی ہدایات جاری نہیں کیں،ترجمان الیکشن کمیشن

کمشنر راولپنڈی کا بیان بہت سنگین نوعیت کا ہے، کمشنرنے جیتنے والوں کو ہروایاتو بتائیں جیتنے والا کون تھا؟ رہنما تحریک انصاف بیرسٹر گوہر

راولپنڈی (ویب  نیوز)

کمشنر راولپنڈی لیاقت علی چٹھہ انتخابی بے ضابطگیوں پرمستعفی ہوگئے اورخود کو پولیس کے حوالے کرنے کا فیصلہ کرلیا۔راولپنڈی کرکٹ سٹیڈیم میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کمشنر لیاقت علی چٹھہ نے کہا ہے کہ میں نے راولپنڈی ڈویژن میں ناانصافی کی ہے، میں راولپنڈی ڈویژن میں انتخابی دھاندلی کی ذمہ داری قبول کرتا ہوں، میں انتخابی دھاندلی پر اپنے آپ کو پولیس کے حوالے کرتا ہوں۔کمشنر راولپنڈی نے کہا کہ ہم نے ہارے ہوئے امیدواروں کو پچاس، پچاس ہزار کی لیڈ میں تبدیل کر دیا ہے، ملک کی پیٹھ میں جو چھرا گھونپا وہ مجھے سونے نہیں دیتا، میں اپنے ضمیر کا بوجھ اتار رہا ہوں ، صبح نماز کے وقت خودکشی کی بھی کوشش کی،پھرسوچا حرام کی موت کیوں مروں، کیوں نا سب کچھ عوام کے سامنے رکھوں۔انہوں نے کہا ہے کہ میں راولپنڈی ڈویژن میں انتخابی دھاندلی کی ذمہ داری قبول کرتا ہوں ۔انہوںنے الزام لگاتے ہوئے کہا کہ میرے ساتھ چیف الیکشن کمشنر اور چیف جسٹس کو بھی پھانسی پر لگایا جائے، یہ سب جرم میں برابر کے شریک ہیں۔کمشنر راولپنڈی نے کہا ہے کہ اپنے گناہ کی سرعام معافی مانگتا ہوں، میرے اوپر کوئی دبا ئونہیں تھا، مجھے سرعام گرفتار کیا جائے، فوج نے الیکشن ٹھیک کروائے، دوبارہ الیکشن کرانے کی ضرورت نہیں، فارم 45 کو ہی دوبارہ جمع کر لیا جائے تو صورتحال واضح ہو جائے گی۔انہوں نے کہا کہ ہم نے راولپنڈی ڈویژن کی 13 قومی اسمبلی کی سیٹوں پر ہارے ہوئے لوگوں کو جتوایا، اپنے ماتحت ریٹرننگ آفیسرز سے معذرت چاہتا ہوں، جب میں نے انہیں کہا آپ نے غلط کام کرنا ہے تو وہ بیچارے رو رہے تھے، میرے ماتحت یہ کام نہیں کرنا چاہ رہے تھے۔لیاقت علی چٹھہ نے مزید کہا ہے کہ ملک کی پیٹھ میں جو چھرا گھونپا وہ مجھے سونے نہیں دیتا، پاکستان توڑنے کے جرم میں شریک نہیں ہوسکتا۔

الیکشن کمیشن الزامات کی سختی سے تردید

الیکشن کمیشن آف پاکستان نے کمشنرراولپنڈی لیاقت علی چٹھہ کے الزامات کی سختی سے تردید کردی۔ترجمان کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن چیف الیکشن کمشنر یا الیکشن کمیشن پر الزامات کی تردید کرتا ہے اور الیکشن کمیشن کے کسی عہدیدار نے الیکشن نتائج کی تبدیلی کے لیے کمشنر راولپنڈی کو کوئی ہدایات جاری نہیں کیں۔ترجمان الیکشن کمیشن نے کہا کہ کسی بھی ڈویژن کا کمشنر نہ تو ڈی آر او، آر او یا پریذائیڈنگ آفیسر ہوتا ہے اور نہ ہی الیکشن کے کنڈکٹ میں اس کا کوئی براہ راست کردار ہوتا ہے ،تاہم الیکشن کمیشن اس معاملے کی جلد از جلد انکوائری کروائے گا۔ واضح رہے کہ کمشنر راولپنڈی لیاقت علی چٹھہ نے الیکشن میں دھاندلی کا اعتراف کرتے ہوئے مستعفی ہونے کا اعلان کیا ہے ۔

 کمشنر راولپنڈی گرفتار

انتخابات میں دھاندلی کے الزامات پر مستعفی ہونے والے کمشنر راولپنڈی ڈویژن لیاقت علی چٹھہ  کو گرفتار کر لیا گیا۔سی پی او راولپنڈی نے عہدے سے مستعفی ہونے کا اعلان کرنے والے کمشنر راولپنڈی ڈویژن لیاقت علی چٹھہ کو راولپنڈی کرکٹ سٹیڈیم سے گرفتار کیا۔  پولیس لیاقت علی چٹھہ کو نامعلوم مقام پرمنتقل کردیا گیا، کمشنر آفس کے باہر بھی پولیس کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی ۔

رہنما تحریک انصاف بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ کمشنر راولپنڈی کے الزامات کی فوری انکوائری کی جائے۔رہنما پی ٹی آئی بیرسٹر گوہرنے بیان میں  کہا کہ  کمشنر راولپنڈی کا بیان بہت سنگین نوعیت کا ہے، کمشنرنے جیتنے والوں کو ہروایاتو بتائیں جیتنے والا کون تھا؟۔انہوں نے مزید کہا کہ نئے الیکشن کی طرف جائیں گے تو پورا پنڈورا باکس کھولنا پڑے گا، فارم 45کے مطابق ہم نشستیں جیت رہے ہیں،راولپنڈی ڈویژن میں الیکشن کو کالعدم قراردیا جانا چاہیے۔

عام انتخابات میں دھاندلی ، شعیب شاہین کا چیف جسٹس آف پاکستان کو خط

ملک بھر میں عام انتخابات میں دھاندلی کے معاملے پر رہنما پاکستان تحریکِ انصاف شعیب شاہین نے چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو خط لکھ دیا۔ خط کے متن میں شعیب شاہین نے بتایا کہ میں نے حالیہ عام انتخابات میں پی ٹی آئی کی جانب سے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 47 سے بطور امیدوار حصہ لیا۔انہوں نے لکھا کہ فارم 45 اور دیگر دستاویزی شواہد کے مطابق میں نے 53 ہزار سے زائد ووٹوں کی برتری سے الیکشن میں کامیابی حاصل کی، میرے مدمقابل امیدوار نے 51 ہزار 613 ووٹ حاصل کئے ، یکطرفہ طور پر فارم 47 میں مجھے ناکام ظاہر کیا گیا۔انہوں نے لکھا کہ فارم 45 میرے مدمقابل امیدواروں مصطفی نواز کھوکھر، کاشف چوہدری و دیگر پاس بھی محفوظ ہیں، یہ صرف میرے حلقے کی صورتحال نہیں بلکہ اسلام آباد کے تینوں حلقوں اور پورے پاکستان کے درجنوں حلقوں میں رپورٹ ہو چکی ہے۔شعیب شاہین نے موقف اختیار کیا کہ انتخابی نتائج کی تصدیق کا عمل صرف 3 دن میں مکمل کیا جا سکتا ہے، موجودہ صورتحال کا سد باب نہ کیا گیا تو ملک میں انارکی پھیل جائے گی۔خط میں چیف جسٹس سے استدعا کی گئی کہ فارم 45 کی روشنی میں فارم 47 جاری کرنے اور حتمی نتیجہ و نوٹیفکیشن جاری کرنے کا حکم صادر فرمایا جائے۔رہنما پی ٹی آئی کی جانب سے لکھے گئے خط میں مزید استدعا کی گئی کہ نتائج میں ہیر پھر کرنے والے کو قانون کے مطابق سزا دینے کا حکم جاری کیا جائے۔