وزیر اعظم نے سولر صارفین پر نیٹ میٹرنگ پالیسی کی مخالفت کر دی
ذرائع نے بتایا کہ وفاقی کابینہ اجلاس میں وزیر اعظم شہباز شریف اور وفاقی وزرا سولر صارفین پر نیٹ میٹرنگ پالیسی کی منظوری کی مخالفت کر دی۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے وزیر توانائی اویس لغاری کو نیٹ میٹرنگ پالیسی پر نظر ثانی کی ہدایت کر دی۔
حال ہی میں اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کے اجلاس میں نیٹ میٹرنگ ریگولیشنز میں ترامیم کی منظوری دی گئی تھی جس کے نتیجے میں سولر پینلز سے پیدا ہونے والی بجلی مہنگی ہو جائے گی۔
نئی ترمیم کے تحت بائی بیک ریٹ 10 روپے فی یونٹ مقرر کیا گیا، یعنی حکومت نئے سولر صارفین سے بجلی 27 روپے کی بجائے 10 روپے میں خریدے گی جبکہ انہی صارفین کو واپڈا کی بجلی 42 روپے فی یونٹ (آف پیک) اور 48 روپے فی یونٹ (پیک آورز) کے حساب سے فراہم کی جائے گی، اس پر 18 فیصد ٹیکس اور دیگر ڈیوٹیز بھی لاگو ہوں گی۔
یہ فیصلہ نیٹ میٹرنگ صارفین کی بڑھتی ہوئی تعداد کے پیش نظر کیا گیا جس کا مقصد عمومی صارفین کیلیے بجلی کو سستا بنانا ہے۔ تاہم، اس سے گرڈ کی بجلی استعمال کرنے والے صارفین کو فائدہ پہنچانے کی کوششوں کو نقصان ہوا، کیونکہ نیٹ میٹرنگ صارفین میں 80 فیصد کا تعلق ملک کے 9 بڑے شہروں سے ہے۔
یہ واضح کیا گیا کہ نظرثانی شدہ فریم ورک کا اطلاق موجودہ نیٹ میٹرنگ صارفین پر نہیں ہوگا، وہ اپنی سات سالہ معاہدہ مدت پوری کرنے کے بعد اس نئے نظام کا حصہ بنیں گے۔
مسلم لیگ (ن) ہمیشہ سولر انرجی کو عوام کیلیے ریلیف کا ذریعہ قرار دیتی رہی ہے اور اس کے فروغ کے وعدے کرتی رہی ہے، 2015 اور 2016 میں بھی یہی مؤقف اپنایا گیا کہ سولر پاور عوام کیلیے فائدہ مند ہے اور اس سے مہنگائی کا بوجھ کم ہوگا۔
حال ہی میں وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے ایک بڑے سولر منصوبے کا اعلان کیا جس کے تحت 300 یونٹ تک کے صارفین کو ریلیف دیا جائے گا۔ تاہم، حیران کن طور پر صرف ایک ہی سال میں حکومت نے سولر انرجی کی حوصلہ افزائی سے حوصلہ شکنی تک کا سفر طے کر لیا۔