دنیامیں بھوک و افلاس پھیلنے کا خدشہ، اقوام متحدہ نے انتباہ جاری کر دیا

 خطہ ارض پرآبادی کا 9فیصد حصہ بھوک سے دوچار ہے اور 690ملین لوگ بھوک اورافلاس کی زندگی گزار رہے

مزید لوگ بھوک کی طرف جا سکتے ہیں،ہمیں دنیا بھرمیں خوراک کا نظام بہتر اورتوانا بنانا ہوگا،سیکرٹری جنرل یو این

نیویارک (صباح نیوز)دنیامیں بھوک و افلاس پھیلنے کا خدشہ ہے ، اقوام متحدہ نے انتباہ جاری کر دیا ۔اقوام متحدہ سیکریٹری جنرل انتونیوگوتریس نے خبردار کیا ہے کہ یواین سیکریٹری جنرل کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا کہ رواں سال دنیا بھرمیں بھوک پھیلنے کا خدشہ ہے اور مزید لوگ بھوک کی طرف جا سکتے ہیں ، خطہ ارض پرآبادی کا 9فیصد حصہ بھوک سے دوچار ہے اور 690ملین لوگ بھوک اورافلاس کی زندگی گزار رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہمیں دنیا بھرمیں خوراک کا نظام بہتر اورتوانا بنانا ہوگا۔ خورا ک کا نظام ایسا ہوجس کے لیے ہرانسان کی رسائی ممکن ہو۔ کوروناوائرس سے دنیا بھر میں بھوک اور افلاس کی صورتحال بدترین ہوگئی ۔ کوروناوائرس کے دنیا پر اثرات سے متعلق اقوام متحدہ کی رپورٹ میں کہا گیا کہ دنیا کاہر 9میں سے ایک شخص بھوک و افلاس کا شکار ہورہا ہے۔ معاشی ابتری، ماحولیاتی مسائل اور مہنگائی، بھوک و افلاس میں اضافے کا سبب بن رہی ہیں۔اقوام متحدہ کی رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ ایک سال میں بھوک و افلاس کا شکار افراد کی تعداد میں ایک کروڑ کا اضافہ ہوا ہے۔ غربت، بھوک اور افلاس میں اضافے کی یہی شرح جاری رہی تو 2030تک اس کے خاتمے کا پروگرام مکمل نہیں ہوسکتا۔عالمی ادارہ خوارک کے مطابق2019کے اختتام پر دنیا بھر میں ساڑھے 13کروڑ افراد کو شدید بھوک کا سامنا تھا اور اب چونکہ دنیا کے بیشتر ممالک کو لاک ڈان ہے تو یہ تعداد رواں برس بڑھ کر ساڑھے 26کروڑ تک پہنچ سکتی ہے۔کورونا وائرس پھیلنے سے قبل متعدد وجوہات کی بنیاد کہا جا رہا تھا کہ دوسری جنگ عظیم کے بعد2020ایسا سال ہو گا جس میں بدترین انسانیت سوز بحران کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔گزشتہ برس عالمی ادارہ خوراک کو ملنے والی امداد کا حجم 8.3ارب ڈالر تھا اور رواں برس اس ادارے کو اپنا کام چلانے کے لیے 10سے 12ارب ڈالر درکار ہوں گے۔یمن۔ جمہوریہ کانگو، وینزویلا، جنوبی سوڈان اور افغانستان ایسے ممالک ہیں جن کو2020میں شدید بھوک و افلاس کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔mk/nsr

#/S