اسلام آباد (صباح نیوز)
وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ پورا ملک صوبہ سندھ کی طرف دیکھ رہا ہے تواس میں میرا قصور تو نہیں ہے۔ ہم نے سب سے پہلے لاک ڈائون شروع کیا اور وفاقی حکومت کی ایڈوائس کے بغیر پنجاب، خیبر پختونخوا اور بلوچستان نے ہماری پیروی کرتے ہوئے لاک ڈائون شروع کیا تو اس میںمیرا کوئی قصور تو نہیں ، میں تو پہلے دن سے وزیر اعظم عمران خان سے کہہ رہا ہوں کہ آپ لیڈ لیں ہم آپ کے پیچھے چلیں گے۔ اس وقت ہمیں متحد اور اکٹھا ہونا ہے۔ ہم وزیر اعظم کے پیچھے چلنے کے لئے تیار ہیں ، ہر وقت چلیں گے لیکن صرف پوائنٹ یہ ہے کہ آپ ہمیں ساتھ تولے کر چلیں ۔ علماء کرام اور دیگر لوگ جو مساجد میں جائیں گے ان سے درخواست ہے کہ وہ اپنی زندگی کے لئے اور اپنے پیاروں خاص طور پر اپنے بزرگوں کی زندگی کے لئے ان ایس او پیز پر سختی سے عمل کریں،کوروناوائرس کی صورتحال اس وقت ساری دنیا میں ہے اور کسی کو پتہ نہیں ہے اس نے کب ختم ہونا ہے اور کیسے ختم ہونا ہے۔ ان خیالات کا اظہارسید مراد علی شاہ نے نجی ٹی وی سے انٹرویو میں کیا۔سید مراد علی شاہ نے کہا کہ 14 اپریل کو وزیر اعظم عمران خان نے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے ملک میں جاری لاک ڈائون میں14روز کی توسیع کرنے کا اعلان کیا اور کہا کہ ہم یہ ، یہ چیزیں کھول رہے ہیں اور اس طریقہ سے کھول رہے ہیں، بدقسمتی سے میڈیا نے اور لوگوں نے یہ سمجھا کہ بہت سی چیزوں میں رعایت دے گئی ، میں نے 15اپریل کو جو پریس کانفرنس کی تھی اس کے حوالہ سے کوئی ایک فقرہ ایسا بتا دیں جو ہمارے وفاقی حکومت کے ساتھ طے ہونے والے معاہدے کے خلاف ہو۔کورونابحران کے حوالہ سے میں پہلے دن سے یہ کہہ رہا ہوں کہ ہم پاکستان کو ایک دیکھنا چاہتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ روز صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی اور علماء کے درمیان ہونی والی مشاورت میں چیف سیکرٹری سندھ نے شرکت کی تھی اور ہر چیز جس پر اتفاق ہوا ہے ہم اس کو تسلیم کرتے ہیں اورایس او پیز پر عملدرآمد مشکل کام ہے تاہم عملدرآمد کی کوشش کریں گے۔ان کا کہنا تھا کہ سندھ میں سب سے زیادہ کوروناوائرس کی لوکل ٹرانسمشن کے کیسز ڈسٹرکٹ ایسٹ کراچی میں سامنے آئے ہیں اور اس میں ہم نے 11یونین کونسلوں کی نشاندہی کی اور انہیں سائنسی بنیادوں پر ہم نے انہیں سخت لاک ڈائون کر دیا، سپریم کورٹ میں گزشتہ پیر کے روز کوروناوائرس کے پھیلائو کے حوالہ سے از خود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران اس معاملہ کی وضاحت چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد کے سامنے نہیں کرسکے تاہم بعد میں ہم نے یہ وضاحت کر دی تھی اور مجھے امید ہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان ہمارے ایکشنز کو دیکھیں گے، اس سے قبل خیبر پختونخوا ،اسلام آباد میں علاقے سیل ہوچکے ہیںاور پنجاب کے کچھ علاقے سیل ہوچکے ہیں اور ہم نے کوئی نئی چیز نہیں کی تھی، میں اپنی غلطی کا اعتراف کرتا ہوں شاید ہم اس وقت چیف جسٹس آف پاکستان نے سامنے وضاحت پیش نہیں کرسکے تاہم اس حوالہ سے جواب دے دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت نے اب تک جتنا راشن مستحق افراد میں تقسیم کیا ہے ہم ایک ، ایک راشن بیگ کا زحساب دے سکتے ہیں۔ سید مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ میں تو دعا مانگتا ہوں وزیر اعظم نے جو کہا ہے اس سے بھی کم اموات کوروناوائرس کی وجہ سے ہوں، میں نے تو شایدکوروناکا نام 15جنوری کے بعد سنا تھا اور26فروری کے بعد مجھے پتہ چلا کہ یہ چیز کیا ہے اور مجھے ابھی بھی نہیں پتہ کی یہ کیا چیز ہوتی ہے ، جو ماہرین ہمارے ساتھ بیٹھ رہے ہیں جس میں عالمی ادارہ صحت کے لوگ ہیں اور نجی شعبہ سے وبائی امراض کے ماہرین ہیں وہ جو ہمیں بتا رہے ہیںا ور دنیا بھر میں ہم جو چیزیں دیکھ رہے ہیں اس کی بنیاد پر ہم کچھ چیز کہتے ہیں کہ تیاری کر لینی چاہئے ، اللہ کرے میں غلط ہوں۔انہوں نے کہا کہ آٹوموبائل انڈسٹری ، نہ سپیئر پارٹس اور نہ مکینکس کی دکانیں اور نہ ہی درزی کی دکانیں سندھ میں کھلی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سندھ میں ڈاکٹرز کی کاٹی گئی تنخواہیں انہیں اگلے ماہ کی تنخواہ کے ساتھ واپس کر دیں گے اور جو کوروناوائرس کے خلاف فرنٹ لائن پر ڈاکٹر کام کررہے ہیں ان کے لئے مراعات بھی دیں گے۔