لاہور  (ویب ڈیسک)

فیڈریشن آف پاکستان چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف پی سسی سی آئی) اور پاک امریکہ بزنس کونسل نے امریکی صدر جو بائیڈن پر زور دیا ہے کہ صرف دہشت گردی کیخلاف جنگ سے تباہ شدہ سرحدی علاقوں پر توجہ مرکوز کرنے کی بجائے زیرو ڈیوٹی فری مارکیٹ تک رسائی کا دائرہ پورے پاکستان تک بڑھا دیں۔ بانی چیئرمین پاک یو ایس بزنس کونسل اور صدر سارک چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری افتخار علی ملک نے یہ بدھ کو یہاں یونائیٹڈ بزنس گروپ کی اعلی سطحی کور کمیٹی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی۔ دیگر شرکاء میں ایف پی سی سی آئی کے نائب صدور محمد عارف یوسف جیوا ، راجہ محمد انور ، عدیل صدیقی اور محمد نواز شامل تھے۔ انہوں نے کہا کہ امریکی سینیٹ میں گذشتہ جمعہ کو پاک افغان بارڈر کے ساتھ ڈیوٹی فری ایکسپورٹ زون قائم کرنے کے لئے "پاکستان ـ افغانستان اکنامک ڈویلپمنٹ ایکٹ” کا بل پیش کیا گیا ہے۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں فرنٹ لائن سٹیٹ ہونے کے لئے اس بل میں پاکستان کے لئے مراعاتی پیکیج ہونا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو خطے میں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کھربوں ڈالر کے معاشی نقصانات کا سامنا کرنا پڑا۔ افتخار علی ملک نے کہا کہ یہ عالمی ریکارڈ ہے کہ پاکستان گذشتہ چار دہائیوں سے 2.7 ملین افغان مہاجرین کی میزبانی کر رہا ہے اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں سب سے زیادہ تعداد میں انسانی قربانیاں بھی پاکستان نے دی ہیں اور پوری دنیا پاکستان کی ان قربانیوں کو تسلیم کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کا پورا معاشی ڈھانچہ نہ صرف ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوا بلکہ بری طرح سے تباہ ہوگیا۔ انہوں نے کہا کہ ساری کاروباری برادری کو امید ہے کہ نئے نظام کے تحت  پاکستان کو زیرو ڈیوٹی پر فری مارکیٹ کی سہولت فراہم کی جائے گی اور امریکی نجی شعبہ معاشی میدان میں مشترکہ منصوبوں میں شامل ہوگا۔