دوحہ  (ویب ڈیسک)

طالبان کے سیاسی ونگ کے سربراہ اور نائب امیر ملا عبدالغنی برادر افغانستان میں نئی حکومت بنانے کے معاملے میں اہم مشاورت کیلئے قطر سے افغانستان روانہ ہو گئے ہیں۔ملا عبدالغنی برادر 20سال بعد افغانستان پہنچیں گے اور انہیں افغانستان میں اہم ذمہ داری سونپے جانیکاامکان ہے۔طالبان ذرائع کا کہنا ہے کہ طالبان کے قطرسیاسی دفتر کی قیادت دوحا سے ہنگامی طور پر قندھار روانہ ہوگئی ہے۔ذرائع کے مطابق قندھار میں قطر طالبان رہنماں کے استقبال کی تیاریاں جاری ہیں اور  شہر میں ہائی الرٹ کردیا گیا ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ کابل میں اقتدار کی خلا کے باعث ملا برادر کو فوری طور اہم ذمہ داری دیے جانے کا امکان ہے۔طالبان ذرائع بتاتے ہیں کہ فوری طور پر افغانستان کے حکومتی معاملات قندھار سے چلانے کا امکان ہے جبکہ طالبان کے اہم رہنماں کو کابل اور دیگر صوبوں سے قندھار پہنچنے کی ہدایت کردی گئی ہے۔طالبان ذرائع کے مطابق قطر سے آنے والے وفد کا پہلے کابل ائیرپورٹ اترنے کا فیصلہ ہوا تھا لیکن کابل ائیرپورٹ پرامریکی فوج کی موجودگی پروفد کو قندھار اترنے کا کہا گیا۔ ملا عبدالغنی برادر افغان عوام کو بھی اعتماد میں لیں گے۔ادھر برطانوی اخبار کا کہنا ہے کہ ملا عبدالغنی برادر نئے افغان صدر بننے کے لیے تیار ہیں۔ اخبار نے حکومت میں شامل ہونے والے دیگر اہم نام بھی ظاہر کئے ہیں۔ ان میں سراج الدین حقانی، ملا محمد یعقوب، سہیل شاہین اور خیر اللہ خیر خواہ شامل ہیں۔خیال رہے کہ ملا عبدالغنی برادر امارت اسلامی افغانستان کے نائب امیر ہیں اور 2020 میں امریکا سے امن معاہدے پر دستخط بھی ملا عبدالغنی برادر نے کیے تھے۔ملا عبدالغنی برادر، ملا برادر کے نام سے بھی جانے جاتے ہیں اور ان کا تعلق پوپلزئی قبیلے سیہے جبکہ حامد کرزئی کا تعلق بھی اسی قبیلے سے ہے۔