صادق آباد انٹرچینج کی تعمیر کے حوالے سے چیف سیکرٹری پنجاب،سیکرٹری پلاننگ کمیشن اور چیئر مین این ایچ اے کو آئندہ منگل کو طلب
ضلع رحیم یار خان کے علاقے بھونگ میں رضاکارانہ طور پر دی گئی زمین پر ایک ہفتے میں ایس ڈی پی او آفس تعمیر کرنے کی ہدایت
کرک میں مندر جلائے جانے کے بعد مندرکی باؤنڈری وال کے معاملے پر چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا سے رپورٹ طلب
بھونگ مندر کو مکمل طور پر بحال کرکے ہندو برادری کے حوالے کردیا گیا ، حکومت پنجاب کی رپورٹ
اسلام آباد (ویب ڈیسک)
سپریم کورٹ آف پاکستان نے سرکاری نوکریوں میں اقلیتوں کی30 ہزار خالی آسامیوں پر اظہار تشویش کرتے ہوئے تمام صوبائی چیف سیکرٹریز سے رپورٹس طلب کر لیں ،عدالت نے اپنے حکم میں لکھا کہ چیف سیکرٹریز اقلیتوں کو پانچ فیصد کوٹہ دینے کے حوالے سے سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد کی رپورٹ ایک ماہ کے اندر عدالت میں جمع کرائیں جس میں بتایا جائے۔ عدالت کے فیصلے پر کتنا عمل کیا گیا۔عدالت نے ملتان سکھر موٹروے پر صادق آباد انٹرچینج کی تعمیر کے حوالے سے چیف سیکرٹری پنجاب،سیکرٹری پلاننگ کمیشن اور چیئر مین این ایچ اے کو آئندہ منگل کے روز طلب کرلیا جبکہ عدالت نے ضلع رحیم یار خان کے علاقے بھونگ میں رضاکارانہ طور پر دی گئی زمین پر ایک ہفتے میں ایس ڈی پی او آفس تعمیر کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے پیش رفت رپورٹ طلب کرلی ۔ عدالت نے کرک میں مندر جلائے جانے کے بعد مندرکی باؤنڈری وال کے معاملے پر چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ بتایا جائے اب تک گرفتارملزمان سے مندر کی تعمیر کیلئے رقم ریکوری کی گئی یا نہیں؟عدالت کو آگاہ کیا گیا ہے کہ بھونگ مندر کو مکمل طور پر بحال کرکے ہندو برادری کے حوالے کردیا گیا ہے۔ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے ضلع رحیم یار خان کے علاقے بھونگ میں مندر پر حملے سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت کا آغاز کیا تو ایڈیشنل آئی جی پنجاب، ڈی پی او اور ڈی سی او رحیم یار خان سمیت ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب قاسم چوہان پیش ہوئے۔ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے رپورٹ جمع کرائی تو چیف جسٹس گلزار احمد نے استفسار کیا کہ رحیم یار خان میں تشدد کا ایک اور واقعہ ہوا ہے۔ وہاں پر امن کمیٹی بھی بنی ہوئی ہے تو ایسی کیا بات ہو گئی ہے کہ نلکے کے پانی پر جھگڑا ہو گیا۔ پولیس حکام نے عدالت کو بتایا کہ دوسرا واقعہ اس علاقے میں نہیں ہوا جہاں مندر پر حملہ کیا گیا تھا لیکن صورتحال کو کنٹرول کر لیا گیا ۔ پولیس نے کہا کہ امن کمیٹی سے پہلے دیگر چھوٹے چھوٹے مسائل حل کر لئے جاتے تھے۔ اب میڈیا اور سوشل میڈیا کی وجہ سے مسائل پیدا ہو رہے ہیں جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کو معاشرے میں اصلاحات لانے کے لئے اقدامات کرنا ہوں گے۔ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ اقلیتوں کے حوالے سے صوبائی حکومت کو کچھ مشکلات درپیش ہیں۔ اداروں میں افراد کی تعیناتی کے لئے اقلیتی برادری سے پڑھے لکھے افراد کی کمی کا سامنا بھی ہے۔ اسی وجہ سے کٹاس راج مندر کا چیئرمین لگانے کے لئے مناسب فرد نہیں مل رہا۔ اس دوران پی ٹی آئی کے اقلیتی ایم این اے رمیش کمار نے مداخلت کرتے ہوئے کہا کہ ایسی بات نہیں ہے۔ ہندو برادری پڑھی لکھی ہے۔ پنجاب میں اقلیتی کوٹہ کی انیس ہزار سیٹیں ایسی ہیں جو خالی ہیں ان پر بھرتی نہیں کی جا رہی۔ سندھ میں پانچ فیصد کوٹہ کا اطلاق ہو چکا ہے۔ اس لئے وہاں صورتحال بہتر ہے۔ رمیش کمار نے کہا کہ بھونگ شریف میں امن و امان کی صورتحال ٹھیک نہیں ہے۔ کچے کے علاقے میں آج بھی آپریشن ہو رہے ہیں۔ تاہم انہوں نے اعتراف کیا کہ رحیم یار خان کے علاقے بھونگ میں انتظامیہ نے شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے چند ہفتوں میں مندر پوری طرح بحال کر دیا ہے۔ گرفتار ملزمان سے پیسے بھی برآمد کر لئے گئے ہیں۔ اس کام کے لئے 150 مزدور لگائے گئے اور ہنگامی بنیادوں پر کام مکمل کیا گیا لیکن خیبرپختونخوا کے علاقے کرک میں موجود مندر ابھی تک تعمیر نہیں ہو سکا۔ اس کی صورتحال ویسی ہی ہے۔ جسٹس مظہر عالم میاں خیل نے رمیش کمار سے کہا کہ وہاں کے مقامی بڑوں کے ساتھ مل کر اس حوالے سے اقدامات کئے جائیں۔ رمیش کمار نے کہا کہ کرک میں گرفتار کئے گئے ملزمان سے کوئی رقم بھی واپس نہیں لی گئی اور ملزمان کو ضمانتیں بھی مل گئیں۔ انہوں نے کہاکہ صوبوں میں اقلیتوں کے پانچ فیصد کوٹہ پر عمل نہیں ہو رہا۔ سپریم کورٹ کے فیصلوں پر بھی عمل کرنے میں انتظامیہ تعاون نہیں کر رہی۔ اس دوران بھونگ سے سابق وزیر مملکت برائے سیاحت رئیس منیر کے وکیل قلب حسن نے عدالت کو بتایا کہ ان کے موکل نے بھونگ میں رضاکارانہ طور پر چار بنے ہوئے گھر انتظامیہ کے حوالے کئے ہیں تاکہ وہاں پر ایس ڈی پی او آفس قائم کیا جا سکے لیکن انتظامیہ وہاں پر دفاتر قائم نہیں کر رہی۔ یہ اتنی جگہ ہے جہاں پر تین تھانے قائم کئے جا سکتے ہیں۔ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ رئیس منیر نے وہ اراضی انتظامیہ کے حوالے کی ہے وہاں پر تھانے کے قیام کے لئے دو ہفتوں میں کام شروع ہو جائے گا۔ قلب حسن ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ ان کے موکل رئیس منیر نے سکیورٹی کے مقصد کے لئے اس علاقے میں ملتان سکھر موٹروے پر انٹرچینج بنانے کے لئے 90 کروڑ کی 25 ایکڑ زمین مفت دینے کی پیشکش کی ہے۔ وہاں سے انٹرچینج بن جائے تو نہ صرف 10 لاکھ آبادی کے شہر صادق آباد تک سفر آسان ہو جائے گا بلکہ سکیورٹی بھی بہتر ہو جائے گی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ یہ زمین مفت میں دی جا رہی ہے اس میں مفادات کا ٹکراؤ ہو سکتا ہے۔ چیئرمین این ایچ اے اور سیکرٹری پلاننگ کو بلا لیتے ہیں۔ اس دوران عدالتی طلبی پر ایڈووکیٹ جنرل خیبرپختونخوا پیش ہوئے تو رمیش کمار نے موقف اپنایا کہ کرک میں نذرآتش کیا گیا مندر مکمل نہیں ہوا۔ ایڈووکیٹ جنرل خیبرپختونخوا نے جواب دیا کہ مندر مکمل ہو گیا ہے۔ صرف دروازے رہتے تھے جن کے بارے میں ہندو برادری نے کہا تھا کہ وہ ساگوان کی لکڑی کے پانچ دروازے لگوانا چاہتے ہیں جن پر ڈیڑھ کروڑ روپے لاگت آئی ہے۔ ان کے کہنے پر وہ دروازے بھی لگا دیئے گئے ہیں لیکن ہندو برادری کا مطالبہ ہے کہ مندر کی پہلے والی باؤنڈری وال تعمیر نہ کی جائے بلکہ اس سے ملحقہ جو زمین ہے اس کے باہر باؤنڈری وال تعمیر کی جائے۔ عدالتی حکم کی روشنی میں حکومت وہی باؤنڈری وال تعمیر کرے گی جو منہدم کی گئی۔ ہم دوسری جگہ دیوار تعمیر نہیں کر سکتے کیونکہ وہ زمین ان کے قابل استعمال ہی نہیں تھی۔ اس دوران ایم این اے رمیش کمار نے مداخلت کرتے ہوئے کہا کہ یہ ہندوؤں کا قدیم مندر ہے لیکن ہمیں اس کا نام بھی نہیں رکھنے دیا جا رہا ہے ہمیں کہا جا رہا ہے کہ اس کے بعد سمادھی کا بورڈ لگایا جائے یہ ہمیں ایسا کہنے والے کون ہوتے ہیں۔ اس پر عدالت نے کہا کہ ہم رپورٹ طلب کر لیتے ہیں اس کے بعد معاملے کو دیکھیں گے عدالت نے اپنے حکم میں کہا کہ بھونگ میں مندر پر حملے کے واقعہ میں چیف سیکرٹری پنجاب، ایڈیشنل آئی جی پنجاب، ڈپی کمشنر رحیم یار خان نے اپنی رپورٹس جمع کرا دی ہیں جن میں بتایا گیا ہے کہ بھونگ کا مندر مکمل طور پر دوبارہ تعمیر کر کے ہندو برادری کے حوالے کر دیا گیا اور یہ رپورٹس متعلقہ ٹرائل کورٹ میں بھی جمع کرا دی گئی ہیں۔ واقعہ کے مقدمے میں گرفتار ملزمان پر فردجرم عائد کر دی گئی اور کیس کا ٹرائل جلد مکمل کر لیا جائے گا۔ عدالت نے ہدایت کی کہ اس کیس کا ٹرائل جلد از جلد مکمل کرایا جائے۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں لکھا کہ بھونگ سے تعلق رکھنے والے شہری رئیس منیر احمد نے پولیس سٹیشن قائم کرنے کے لئے چار گھر دیدیئے ہیں۔ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے یقین دہانی کرائی ہے کہ ایک ہفتے میں پولیس سٹیشن قائم کر دیا جائے گا۔ رئیس منیر احمد نے ملتان سکھر موٹروے پر صادق آباد انٹرچینج کے لئے 25 ایکڑ زمین دینے کی پیش کی ہے۔اس پیشکش پر ادارے نظرثانی کر رہے ہیں۔ عدالت نے ہدایت کی کہ متعلقہ ادارے اس انٹرچینج کی تعمیر کے حوالے سے ایک ہفتے کے اندر فیصلہ کریں جبکہ چیف سیکرٹری پنجاب اور سیکرٹری پلاننگ کمیشن آئندہ سماعت پر اس حوالے سے عدالت کو آگاہ کریں۔ عدالت نے قرار دیا کہ بھونگ پر حملے میں ملوث لوگوں سے 10 لاکھ روپے برآمد کئے گئے ہیں۔ عدالت نے ہدایت کی کہ بھونگ میں رئیس منیر کی طرف سے دی گئی زمین پر سب ڈویژنل پولیس افسر کا دفتر قائم کیا جائے۔ عدالت نے اقلیتوں کی خالی نشستوں پر بھرتیاں نہ کئے جانے کے حوالے سے تمام صوبائی چیف سیکرٹریز سے رپورٹ طلب کر لی۔ عدالت نے چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا کو ہدایت کی کہ وہ کرک میں مندر کی تعمیر اور باؤنڈری وال کے حوالے سے اپنی تحریری رپورٹ عدالت میں جمع کرائیں اور یہ بھی بتایا جائے کہ مندر جلانے والوں سے پیسے ریکور ہوئے ہیں یا نہیں۔ اس دوران اقلیتوں کے حوالے سے ایک رکنی مینارٹی کمیشن کے سربراہ شعیب سڈل نے عدالت سے درخواست کی کہ اقلیتوں کے پانچ فیصد کوٹہ کا معاملہ واضح نہیں ہے کہ ہندو کرسچین اور دیگر اقلیتوں کو اس میں کتنا حصہ دیا جائے گا۔ صوبے اس حوالے سے کوئی جواب نہیں دیتے۔ عدالت کوئی حکم جاری کرے ۔سپریم کورٹ نے سرکاری نوکریوں میں اقلیتوں کی 30 ہزار خالی آسامیوں پر اظہار تشویش کرتے ہوئے چیف سیکرٹریز سے رپورٹس طلب کر لی ہیں چئیرمین ون مین کمیشن شعیب سڈل کی جانب سے عدالت کو بتایا گیا کہ اقلیتوں کے لیے سرکاری نوکریوں میں 5 فیصد کوٹا مختص ہے، اقلیتوں کے مختص شدہ سرکاری نوکری کوٹے میں ہندو، مسیح، سکھ یا دیگر سے متعلق وضاحت نہیں، اقلیتوں کی اس وقت پورے ملک میں 30 ہزار سرکاری آسامیاں خالی ہیں۔سپریم کورٹ نے اقلیتوں کی سرکاری نوکریوں میں 30 ہزار خالی آسامیوں پر اظہار تشویش کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ عدالت کو بتایا گیا کہ وفاق، پنجاب، کے پی اور بلوچستان حکومت اقلیتوں کے کوٹے پر بھرتیاں نہیں کر رہیں، وفاقی حکومت اور صوبائی چیف سیکریٹریز ون مین کمیشن سے تعاون کریں، متعلقہ اتھارٹیز اقلیتوں کی نوکریوں سے متعلق معاملات پر جلد اقدامات کر کے رپورٹ جمع کرائیں۔ چیف جسٹس کا شعیب سڈل سے کہنا تھا کہ تمام چیف سیکرٹریز سے رپورٹ طلب کر لی گئی ۔ رپورٹس آ لینے دیں اس کے بعد معاملے کو اکٹھے بیٹھ کر دیکھیں گے۔ عدالت نے اپنے حکم میں لکھا کہ اقلیتوں کو پانچ فیصد کوٹہ دینے کے حوالے سے سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد کی رپورٹ بھی چیف سیکرٹریز ایک ماہ کے اندر عدالت میں جمع کرائیں جس میں بتایا جائے۔ عدالت کے فیصلے پر کتنا عمل کیا گیا ہے۔ عدالت نے کہا کہ اس معاملے پر تمام سٹیک ہولڈرز کا باضابطہ اجلاس بلائے جانے کی ضرورت ہے تاکہ اقلیتوں کے کوٹہ پر عملدرآمد یقینی بنایا جا سکے۔ عدالت نے چیف سیکرٹری پنجاب، چیئرمین این ایچ اے، سیکرٹری پلاننگ ڈویژن کو صادق آباد انٹرچینج کے معاملے پر طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت آئندہ منگل تک ملتوی کر دی۔کیس کی سماعت ختم ہوجانے کے بعد چیئر مین این ایچ اے آکر عدالت میں پیش ہوگئے جس پر چیف جسٹس پاکستان نے چیئرمین این ایچ اے سے استفسار کیا کہ آپ نے موٹر ویز اور ہائی ویز کا حال دیکھا ہے؟ کیا آپ نے چترال گلگت ہائی وے کی حالت دیکھی ہے؟ مجھے بتایا گیا ہے کہ کاغذوں میں تین بار چترال گلگت ہائی وے بن چکی ہے، سندھ میں تو موٹر وے بس نام کی ہی ہے، ملتان سکھر موٹر وے پر کوئی ریسٹ رومز موجود نہیں، جس پر چیئرمین این ایچ اے نے کہا کہ ہم اقدامات کر رہے ہیں۔چیئرمین این ایچ اے کے جواب پر جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیئے کہ کیا اقدامات کر رہے ہیں، آپ کی ڈیوٹی لگا دیں گے کہ روزانہ ملتان سکھر موٹر وے پر سفر کریں، آپ روزانہ موٹر وے پر سفر کریں تو آپ کو ریسٹ رومز کی حاجت اور عام آدمی کی تکلیف کا احساس ہو گا، آپ اگلی تاریخ پر تیاری کر کے آئیں آپ کو تمام سوالوں کے جواب دینا ہوں گے۔