واشنگٹن  (ویب ڈیسک)

وزیراعظم کے مشیر برائے خزانہ و ریونیو شوکت ترین نے 6 ارب ڈالر کے قرض پروگرام کی بحالی کے لیے پاکستان کے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف)سے مذاکرات ناکام ہونے کی رپورٹس کو مسترد کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ مذاکرات درحقیقت مثبت سمت میں آگے بڑھ رہے ہیں۔قونصلیٹ جنرل نیویارک میں پاکستانی برادری سے خطاب کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے شوکت ترین نے کہا کہ مذاکرات جاری ہیں۔انہوں نے کہا کہ حکومت جامع اور پائیدار معاشی ترقی کے لیے انتھک محنت کر رہی ہے جس سے معاشرے کے تمام طبقات خصوصا غریب عوام کو فائدہ پہنچے۔مشیر خزانہ جمعہ کو واشنگٹن سے نیویارک پہنچے تھے، دارالحکومت میں انہوں نے قرض کے حوالے سے مذاکرات کے علاوہ آئی ایم ایف اور عالمی بینک کے عالمی اجلاسوں میں بھی شرکت کی۔ان کا کہنا تھا کہ مجھے نہیں معلوم کہ کن بنیادیوں پر کچھ لوگوں نے یہ تاثر دیا کہ مذاکرات ناکام ہوگئے، ایسی بات کرنے والے بالکل غلط ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس مرحلے میں حتمی تفصیلات پر کام کیا گیا اور مذاکرات کامیابی سے اختتام کو پہنچیں گے۔شوکت ترین نے کہا کہ سیکریٹری خزانہ یوسف خان واشنگٹن میں ہی موجود ہیں اور آئی ایم ایف کے متعلقہ حکام سے مذاکرات کر رہے ہیں جبکہ وہ مشاورت کے لیے ایف بی آر چیئرمین سے بھی رابطے میں ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ابھی مثبت ماحول ہے اور اگلے چند روز میں مذاکرات کے مثبت نتائج سامنے آئیں گے۔انہوں نے کہا کہ ان کی آئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جیورجیوا اور دیگر حکام سے ملاقات بھی انتہائی مثبت رہی۔مشیر خزانہ نے کہا کہ قوم کو کچھ بے بنیاد منفی رپورٹس سے مایوس نہیں ہونا چاہیے۔آئی ایم ایف کی جانب سے پاکستان سے ڈو مور کے مطالبے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ جب کوئی قرض کے لیے درخواست دیتا ہے تو ہر بینکر اس کا مطالبہ کرتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اپنے مفادات کے تحفظ کے لیے پاکستان کی اپنی ریڈ لائنز ہیں حالانکہ یہ واضح کیا جاچکا ہے کہ پائیدار ترقی کے لیے حکومت اصلاحاتی عمل جاری رکھے گی۔قبل ازیں پاکستانی برادری سے خطاب میں شوکت ترین نے کہا کہ مستقبل کو دیکھتے ہوئے کی جانے والی مالی اصلاحات سے ٹیکس اور جی ڈی پی کا تناسب بہتر کرنے میں مدد ملی، جاری اکانٹ خسارہ اور مالی خسارہ کم کرنے میں مدد ملی جبکہ آمدنی میں بہتری آئی۔انہوں نے کہا کہ ٹیکس زیادہ اکٹھا کرنا اور ٹیکس نیٹ کو بڑھانا حکومت کے مالی ایجنڈے کے اہم اہداف ہیں۔