کراچی ( ویب  نیوز)

بینک دولت پاکستان نے ضوابطی منظوری کے عمل ،جسے ریگولیٹری اپروول سسٹم (آر اے ایس)کہا جاتا ہے ، کی اینڈ ٹو اینڈ ڈجیٹائزیشن کے اقدام کو آگے بڑھاتے ہوئے اب ایک اور سنگ میل عبور کیا ہے اور بینکاری پالیسی اور ضوابط سے متعلق ایک ماڈیول کا افتتاح کیا ہے۔ آر اے ایس میں اس ماڈیول کے آغاز کے بعد اب بینک، ترقیاتی مالی ادارے اور مائیکروفنانس بینک، اسٹیٹ بینک کے شعبہ بینکاری پالیسی و ضوابط کے آن لائن پورٹل پر اپنی درخواستیں تجاویز جمع کرا سکیں گے جہاں اسٹیٹ بینک ڈجیٹل طور پر پروسیس کرنے کے بعد اسی پورٹل پر اپنے ضوابطی فیصلوں سے آگاہ کرسکے گا۔قبل ازیں اکتوبر 2020 میں گورنر اسٹیٹ بینک ڈاکٹر رضا باقر نے زرمبادلہ سے متعلق کیسز جمع کرانے کے عمل کی اینڈ ٹو اینڈ ڈجیٹائزیشن کے لیے ایس بی پی ایف ایکس آر اے ایس کا افتتاح کیا تھا۔ یہ سسٹم بے پناہ کامیاب رہا کیونکہ اس سے صارفین کو اسی مقام سے جہاں انہیں سہولت ہو اپنی زر مبادلہ سے متعلق درخواستیں جمع کرانے کا موقع ملا اور اس طرح ان کا قیمتی وقت بچ گیا جو کاغذی کارروائیوں میں ضائع ہوتا تھا۔ اس سے بینکوں کو بھی زر مبادلہ کے کیسز برقی طور پر ضوابطی منظوری کے لیے اسٹیٹ بینک اور ایس بی پی بینکنگ سروسز کارپوریشن (بی ایس سی) کو جمع کرانے کی سہولت مل گئی۔بینکاری پالیسی و ضوابط سے متعلق امور کے لیے آر اے ایس کا نفاذ 24نومبر 2021 سے ہوگا۔ اس سے بینکوں، ڈی ایف آئیز اور ایم ایف بیز کو ایک سنگل ونڈو کے ذریعے درخواستیں آن لائن جمع کرانے اور ضوابطی فیصلے وصول کرنے کی سہولت مل جائے گی۔ تاہم آن لائن جمع کرانے کے عمل کے ساتھ بینک، ڈی ایف آئیز اور ایم ایف بیز دستی طور پر اپنے کیسز بھی جمع کراتے رہیں گے جس کا سلسلہ 31دسمبر2021 کی مختصر عبوری مدت کے بعد بند ہو جائے گا۔اسٹیٹ بینک کے آر اے ایس کے نفاذ سے توقع ہے کہ قیمتی وسائل کی بچت ہوگی، اسٹیٹ بینک کے ماحولیاتی بینکاری کے اقدام میں مدد ملے گی اور بینکاری شعبے اور اسٹیٹ بینک کے درمیان ابلاغ میں بہتری آئے گی۔ مزید برآں یہ انتظام کاغذی کارروائیوں کی جگہ لے گا جن میں نقل و حمل اور ذخیرہ کاری کے مسائل ہوتے ہیں اور متعلقہ فریقوں کو بعض اوقات غیرضروری تاخیر کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔آر اے ایس اسٹیٹ بینک کے وژن 2020 کے تحت، جس کا مقصد متعلقہ فریقوں کے درمیان معلومات کے ڈجیٹل بہا میں اضافہ کرنا ہے، ایک ضوابطی اقدام ہے جس سے ڈیجیٹل طریقوں کے استعمال کی مدد سے خدمات کا معیار بہتر ہوگا۔