کراچی دھماکہ ،نجی بینک کی عمارت تباہ ،جاں بحق افراد کی تعدادپندرہ ہوگئی ،متعدد  زخمی

دھماکے کی شدت اس قدر زیادہ تھی کہ عمارت کے پلرز اکھڑ گئے، قریبی واقع پیٹرول پمپ کے علاوہ متعدد گاڑیوں اور موٹر سائیکلز کو بھی نقصان پہنچا

دھماکے کی آواز کئی کلو میٹر دور تک سنی گئی اور جائے وقوعہ تباہی کا منظر پیش کررہا ہے۔دھماکے کی اطلاع ملتے ہی پولیس، ریسکیو اور بم ڈسپوزل اسکواڈ کی ٹمیں جائے وقوعہ پر پہنچ گئیں

گورنر سندھ عمران اسماعیل ،وزیراعلیٰ سندھ سید مرا د علی شاہ ،ایڈمنسٹریٹر کراچی اور کمشنر کراچی نے واقعہ پر اظہار افسوس کرتے ہوئے مکمل تحقیقات کا حکم دیا

کراچی( ویب  نیوز)

کراچی کے علاقے شیر شاہ میں زیرِ زمین گزرنے والے سیوریج کے بند نالے میں دھماکا ہوا ہے جس کے نتیجے میں نجی بینک کی عمارت تباہ ہوگئی جبکہ اطراف کی عمارتوں کو نقصان پہنچا ہے، واقعے میں 15 افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہو گئے ہیں۔دھماکے کی شدت اس قدر زیادہ تھی کہ عمارت کے پلرز اکھڑ گئے، زوردار دھماکے سے قریبی واقع پیٹرول پمپ کے علاوہ متعدد گاڑیوں اور موٹر سائیکلز کو بھی نقصان پہنچا۔دھماکے کی آواز کئی کلو میٹر دور تک سنی گئی اور جائے وقوعہ تباہی کا منظر پیش کررہا ہے۔دھماکے کی اطلاع ملتے ہی پولیس، ریسکیو اور بم ڈسپوزل اسکواڈ کی ٹیمیں جائے وقوعہ پر پہنچ گئیں۔ریسکیو آپریشن کے دوران ایک اور دھماکا بھی ہوا جس کے باعث امدادی کارروائی متاثر ہوئی،  متعدد افراد کے عمارت کے ملبے میں دبے ہونے کی اطلاعات ہیں۔گورنر سندھ عمران اسماعیل ،وزیراعلیٰ سندھ سید مرا د علی شاہ ،ایڈمنسٹریٹر کراچی اور کمشنر کراچی نے واقعہ پر اظہار افسوس کرتے ہوئے مکمل تحقیقات کا حکم دیا ہے ۔تفصیلات کے مطابق  کراچی کے علاقے شیر شاہ پراچہ چوک کے قریب دھماکا ہوا ہے،

 

دھماکا اس قدر شدید تھا کہ اس کی آواز کئی کلو میٹر دور تک سنی گئی، جب کہ متعدد گاڑیاں اور دکانیں تباہ ہوگئیں، اور جائے وقوعہ تباہی کا منظر پیش کررہا ہے۔دھماکے کی اطلاع ملتے ہی پولیس، ریسکیو اور بم ڈسپوزل اسکواڈ کی ٹمیں جائے وقوعہ پر پہنچ گئیں، اور زخمیوں کو سول اسپتال منتقل کیاگیا جب کہ علاقے کو گھیرے میں لے لیا گیا ۔ریسکیو آپریشن کے دوران ایک اور دھماکا بھی ہوا جس کے باعث امدادی کارروائی متاثر ہوئی،  متعدد افراد کے عمارت کے ملبے میں دبے ہونے کی اطلاعات ہیں۔ ریسکیو کے مطابق اب تک 11 افراد کی موت کی تصدیق ہوچکی ہے جب کہ  13 زخمی افراد کو اسپتال منتقل کیا جاچکا ہے، جن کی حالت تشویشناک ہے۔ٹراما سینٹر سول اسپتال کے سربراہ ڈاکٹر صابر میمن نے واقعے کے نتیجے میں 15 افراد کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کی ہے۔انہوں نے بتایا کہ دھماکے میں جاں بحق ہونے والے 8 افراد کی لاشیں اور 12 زخمی اسپتال لائے گئے، دورانِ علاج مزید 2 زخمی دم توڑ گئے۔ڈاکٹر صابر میمن کے مطابق 4 زخمیوں کی حالت تشویش ناک ہے۔سول اسپتال انتظامیہ کے مطابق سات لاشوں کی شناخت کر لی گئی ہے اور تین لاشوں کی شناخت باقی ہے جبکہ تمام زخمیوں کی حالت تشویش ناک بتائی جا رہی ہے۔

 

ترجمان کراچی پولیس کے مطابق ابتدائی طور پر دھماکا گیس پائپ لائن پھٹنے سے ہوا ہے، گیس پائپ لائن نالے کے نیچے سے گزر رہی تھی اور دھماکا نالے میں گیس بھرنے سے ہوا، تاہم حتمی طور پر کہنا قبل ازوقت ہے کہ دھماکا کسی تخریب کاری کا نتیجہ ہے یا حادثاتی طور پر ہوا ہے۔ دھماکے کی نوعیت کی جانچ کیلئے بم ڈسپوزل اسکواڈ طلب کر لیا گیا ہے، دھماکے کی نوعیت کا تعین بم ڈسپوزل اسکواڈ کی رپورٹ کے بعد کیا جائے گا۔ضلع جنوبی کے ڈی آئی جی شرجیل کھرل نے بتایا کہ ممکن ہے دھماکا گیس لیکیج کا ہو لیکن بم ڈسپوزل ٹیم کی رپورٹ آنے تک حتمی طور پر نہیں کہا جا سکتا کہ دھمکا کس چیز کا ہے۔ڈی آئی جی نے تصدیق کی کہ دھماکے میں اب تک11 افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہیں، ملبے کے نیچے سے مزید افراد کو نکلانے کے لیے ریسکیو آپریشن جاری ہے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ بینک کی عمارت نالے کے اوپر بنی ہوئی تھی اور امکان یہی ہے کہ نالے میں گیس بھری اور دھمکا ہوگیا۔انچارج سی ٹی ڈی مظہر مشوانی نے کہا کہ کراچی کے علاقے شیرشاہ میں ہونے والا دھماکا بظاہر تخریب کاری کا نہیں لگتا کیونکہ دھماکے کے مقام سے  کوئی بال بیرنگ نہیں ملا۔ایس ایچ او ظفر علی شاہ نے بتایا کہ بینک کی عمارت نالے پر تعمیر تھی جنہیں کچھ عرصے قبل نوٹس دیا گیا تھا کہ نالے کی صفائی کے لیے بینک کو خالی کردیں۔سندھ رینجرز کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا ہے کہ سندھ رینجرز کے جوان موقع پر پہنچ گئے ہیں اور جائے حادثہ کی جگہ کو کارڈن آف کرلیا گیا ہے۔

ادھرعینی شاہدین کے مطابق دھماکا اتنا زور دار تھا کہ ایک کار اڑ کر دور جا گری جبکہ نالے اور بینک کا ملبہ بھی دور دور جا کر گرا ہے۔عینی شاہد کا کہنا ہے دھماکے کے وقت بینک کھلا ہوا تھا جہاں معمول کا کام جاری تھا۔ایک پولیس اہلکار کا کہنا ہے کہ نالے پر گیس کی شکایات پہلے بھی آتی رہی ہیں جبکہ یہ عمارت نالے پر ہی بنی ہوئی تھی اور دھماکا اندر سے ہی ہوا ہے۔دوسری جانب گورنر سندھ عمران اسماعیل نے کراچی دھماکے میں جانی نقصان پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ایڈیشنل آئی جی اور کمشنر کراچی سے واقعے کی رپورٹ طلب کر لی ہے۔وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے بھی واقعہ کا فوری نوٹس لیتے ہوئے اہم احکامات جاری کردیے۔وزیراعلی سندھ نے کمشنر کراچی کو واقعے کی انکوائری کرنے کا حکم دے دیا، انہوں نے ہدایات دیتے ہوئے کہا کہ انکوائری میں ایک پولیس افسر بھی شامل کیا جائے تاکہ ہر پہلو سیچھان بین ہوسکے۔سید مرادعلی شاہ نے اپنے ایک بیان میں دھماکے میں ہونے والے جانی نقصان پر گہرے دکھ کا اظہار کیا اور جاں بحق ہونے والے افراد کے لواحقین سے اظہار تعزیت کیا۔اس کے علاوہ وزیراعلی سندھ نے سیکریٹری صحت کو سول اسپتال میں ضروری سہولیات فوری دینیاور  انتظامیہ کو اسپتال اور جائے وقوعہ پر پہنچ کر متاثرین کی ہرممکن مدد کرنے کی ہدایات بھی دی ہیں۔ایڈمنسٹریٹر کے ایم سی مرتضی وہاب نے بھی شیر شاہ دھماکے کا نوٹس لیتے ہوئے افسوس کا اظہار کیا اور زخمیوں کو طبی سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ پولیس حکام دھماکے کی نوعیت معلوم کر رہے ہیں۔