منی بجٹ کے تحت 375ارب روپے کے ٹیکس اقدامات سے معیشت مزید مسائل کا شکار ہو گی۔ شکیل منیر
درآمدات پر ٹیکسوں میں اضافے سے سملنگ کو فروغ ملے گا اور کاروبار متاثر ہو گا۔ جمشید اختر شیخ، فہیم خان

اسلام آباد (ویب نیوز  )

اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر محمد شکیل منیر نے حکومت کو متنبہ کیا ہے کہ منی بجٹ میں تجویز کردہ 375 ارب روپے کے ٹیکس کے اقدامات کاروباری اور صنعتی شعبوں کو بری طرح متاثر کریں گے جس سے معیشت مزید مسائل کا شکار ہو گی لہذا انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت ملک کو مزید مشکلات سے بچانے کے لیے منی بجٹ کے مضمرات پر جامع نظر ثانی کرے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے منی بجٹ میں کان کنی سمیت دیگر شعبوں کی صنعتی مشینری کی درآمد پر 17 فیصد جنرل سیلز ٹیکس عائد کرنے کی تجویز دی ہے جس سے صنعتی شعبے کی ترقی اور برآمدات متاثر ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی نیشنل رینیوایبل انرجی پالیسی 2030 تک انرجی مکس میں قابل تجدید ذرائع کا حصہ 30 فیصد بڑھانا چاہتی ہے لیکن حکومت نے منی بجٹ میں سولر پینلز، انورٹرز اور متعلقہ آلات پر 17 فیصد سیلز ٹیکس عائد کرنے کی تجویز ددی ہے جس سے اس ہدف کو حاصل کرنا بہت مشکل ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ منی بجٹ میں فارماسیوٹیکل سیکٹر سے 160 روپے کی ٹیکس چھوٹ واپس لینے اور ادویات کی تیاری کے خام مال کی درآمد پر 17 فیصد جی ایس ٹی لگانے سے عام آدمی کے لیے ادویات کی قیمتوں میں غیر معمولی اضافہ ہو گا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے آل پاکستان ماربل انڈسٹری کے ایک وفد سے بات چیت کرتے ہوئے کیا جس نے ایسوسی ایشن کے سینئر نائب چیئرمین عبدالستار شاہ کی قیادت میں چیمبر کا دورہ کیا۔ میاں سمی، بٹ اور دیگروفد میں شامل تھے۔
آئی سی سی آئی کے صدر نے کہا کہ ضمنی فنانس بل 2021 میں کمپیوٹرز اور موبائل فونز سمیت متعدد اشیاء پر سیلز ٹیکس عائد کیا جا رہا ہے جس سے نہ صرف متعلقہ صنعتوں کی ترقی متاثر ہو گی بلکہ مہنگائی میں مزید اضافہ ہو گا جبکہ مہنگائی پہلے ہی ریکارڈ بلند سطح پر ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت کاروباری و صنعتی اداروں اور معیشت کو مزید مشکلات سے بچانے کے لیے منی بجٹ پر نظرثانی کرے۔
جمشید اختر شیخ سینئر نائب صدر اور محمد فہیم خان نائب صدر آئی سی سی آئی نے کہا کہ منی بجٹ حکومت کے لیے اضافی ٹیکس ریونیو پیدا کرنے کے بجائے بہت سی اشیاء کی قیمتوں میں اضا فہ کرے گا جس سے سمگلنگ کو فروغ ملے گا اور مقامی صنعتی و کاروباری سرگرمیوں پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ معیشت کو مشکلات سے نکالنے کیلئے حکومت اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کرے اور ملک کو مزید مسائل سے بچانے کے لیے منی بجٹ کو واپس لینے پر غور کرے۔