سی ڈی اے میں کسی نے ماسٹرپلان کا لٹریچرنہیں پڑھا،ریاست کا مائنڈ سیٹ عوام کی خدمت کرنا ہے ہی نہیں

 عدالت  کی جھگیوں والوں کی خواہش کے مطابق سردیوں میں جگہ خالی نہ کرانے کا حکم

عدالت نے کیس کی مزید سماعت منگل  تک ملتوی کردی

اسلام آباد (ویب ڈیسک)

چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس د یئے کہ ریاست کا مائنڈ سیٹ عوام کی خدمت کرنا ہے ہی نہیں جب کہ باتیں سب بڑی بڑی کرتے ہیں لیکن لگتا ہے سی ڈی اے اور وفاقی حکومت بھی بے بس ہے۔پیر کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں ای الیون جھگیوں سے متعلق سی ڈی اے کی کارروائی کیخلاف کیس کی چیف جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں بنچ نے سماعت کی،عدالتی معاونین عدنان حیدر رندھاوا، عمر اعجاز گیلانی اور دانیال حسن عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔سی ڈی اے نے عدالت کو آگاہ کردیا کہ ای الیون میں این ایل سی بلاکس کی غیر قانونی فیکٹری بند کرادی۔ سی ڈی اے وکیل نے کہا کہ این ایل سی کی بلاک فیکٹری کو نوٹس کیا تھا فیکٹری بند کر دی گئی ہے، فیکٹری کی میٹریل مشینری کو بھی این ایل سی حکام وہاں سے ہٹا رہے ہیں، ہم نے انہیں این او سی نہیں دیا تھا طاقتور لوگ ہیں انہوں نے خود سے بنا لی تھی۔عدالت نے سی ڈی اے کو حکم دیا کہ جھگیوں والوں کی خواہش کے مطابق سردیوں میں جگہ خالی نہ کرائی جائے۔ دورانِ سماعت چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ ماسٹرپلان کے مطابق چیئرمین سی ڈی اے  بتائیں کم آمدنی والوں کے لیے کیا رہائشی سکیم ہے؟ کچی آبادی والوں کا کیا کوئی حق نہیں؟ کیا آپ نے ان کے لیے کوئی سکیم بنائی؟ اس شہرمیں لاقانونیت ہے، آپ اس شہرکو اشرافیہ کے لیے بنارہے ہیں۔ چیف جسٹس نے سی ڈی اے حکام سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ سی ڈے اے خود اپنے آرڈیننس کی خلاف ورزی کررہا ہے، آپ اس کورٹ کے فیصلوں کی بھی تضحیک کررہے ہیں، آپ عوام کی خدمت کے لیے ہیں، ایلیٹ کی خدمت کے لیے نہیں، عدالت یقینی بنائے گی کہ اسلام آباد میں قانون کی عملداری ہو۔چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کہا کہ آپ بڑے آدمی کو صرف نوٹس کرتے ہیں اور جھگیوں والوں کے پیچھے پڑے ہیں، میں تو کہتا ہوں ہائیکورٹ بھی کوئی غلط کام کرے تو ہائیکورٹ پرپرچہ کرائیں، ہمیں خوشی ہوگی۔وکیل سی ڈی اے بنے کہاکہ کوئی شک نہیں اس عدالت نے سی ڈی اے اور شہر کی بہتری کیلئے بڑے فیصلے دیئے، آپ کی عدالت کے فیصلوں کے بعد ادارے میں بہت بہتری آئی ۔چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ یہ واحد شہر ہے جسے  وزیراعظم اور وفاقی کابینہ سپروائزکرتی ہے،  یہ شہربڑے آدمی کے لیے ڈ ویلپ ہورہا ہے، اس سے بڑا المیہ کیا ہوسکتا ہے کہ سی ڈی اے میں کسی نے ماسٹرپلان کا لٹریچرنہیں پڑھا، ریاست کا مائنڈ سیٹ عوام کی خدمت کرنا ہے ہی نہیں، باتیں سب بڑی بڑی کرتے ہیں لیکن لگتا ہے سی ڈی اے اور وفاقی حکومت بھی بے بس ہے، قانون پرعملدرآمد نہ ہوا توچیئرمین سی ڈی اے اورممبران کیخلاف کریمنل پروسیڈنگ شروع کرائیں گے۔عدالت نے کیس کی مزید سماعت منگل  تک ملتوی کردی۔