کراچی  (ویب ڈیسک)

خواجہ شاہ زیب اکرم قا ئمقام صدر ایف پی سی سی آئی نے ایک غیر سیاسی، جامع، پائیدار اور قانونی حیثیت کے حامل چارٹر آف اکانومی کی تجویز پیش کی ہے؛ جس میں تمام اسٹیک ہولڈرز ایک معاہدے کے ذریعے معاشی شرح نمو، اقتصادی ترقی اور معاشی مساوات کے لیے غیر متزلزل اتفاق رائے قائم کریں۔ انہوں نے کہاکہ مذکورہ چارٹر میں معیشت کے تمام شعبوں اور معاشرے کے تمام طبقات کو شامل کیا جانا چاہیے۔خواجہ شاہ زیب اکرم نے کہا کہ چارٹر آف اکانومی کا مسودہ ایف پی سی سی آئی نے اعلیٰ درجے کی مہارت ، باریک بینی ، تفصیلی جائزے، دنیا بھر کے بہترین طریقوں کے مطالعے اور کاروبار ی برادری جس میں معیشت کے تمام شعبوں اور طبقات سے تعلق رکھنے والے اسٹیک ہولڈرز شامل ہیںکے مکمل ان پٹ کے ساتھ تیار کیا ہے۔ ایف پی سی سی آئی کے قائمقام صدر نے مزید کہا کہ چارٹر کا مقصد معیشت کو کسی بھی سیاسی یا پالیسی سازی کے غیر متوقع پن سے بچانا ہے اور ایک ایسے کاروباری اور اقتصادی ماحول کی فراہمی کو یقینی بنانا ہے جہاں تمام سرمایہ کار، تاجر اور صنعت کار اپنے کاروبار کو طویل مدتی منصوبہ بندی کے ذریعے چلانے کے لیے پراعتماد اور متحرک محسوس کریں؛ جس میں ٹیکس چھوٹ میں واپسی کا کوئی خوف نہیں ہونا چاہیے ،بے ترتیب یا نئے یا ایڈہاک ٹیکس کا کوئی تناؤ نہیں ہونا چاہیے،کسی غیر منصفانہ ریگولیٹری نظام کا نفاذ نہیں ہو نا چاہیے ، کوئی ہراسانی، رشوت ستانی یا کرپشن نہیں ہونی چاہیے، کوئی غیر صحت مند انہ یا غیر مسابقتی حکومتی پالیسیاںنہیں ہونی چاہیے ، ظالمانہ یو ٹیلیٹی بلز نہ ہوںاور کوئی غیر مستحکم سیاسی ماحول نہ ہو جو کہ کاروباری ماحول کی تبا ہی کا باعث بنے۔خواجہ شاہ زیب اکرم نے مزیدکہا کہ ایک ملک کو سرمایہ کاروں، کاروباری لیڈرز، ایس ایم ایز ، روزگار پیدا کرنے کی سرگرمیوں، برآمد کنندگان اور غیر ملکی زرمبادلہ کمانے والوں اور ٹیکس دہندگان کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے؛ جو اپنی خدمات کے ذریعے در حقیقت کسی بھی ملک کو چلاتے ہیں۔خواجہ شاہ زیب اکرم نے کہا کہ تمام سیاسی جماعتیں  کو چاہے وہ حکومت میں ہوں یا اپوزیشن میں اعلیٰ ترین قومی مفاد میں ایک چارٹر آف اکانومی کی ایف پی سی سی آئی کی تجویز کی یک جہتی کے ساتھ حمایت کرنی چاہیے اور پاکستان کی معیشت کودر پیش خطرناک چیلنجوں سے بچانا چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ریاست کے تمام اداروں کو بھی قومی معیشت کی بحالی کے لیے اس قسم کی کوشش میں تعاون کے لیے اکٹھا ہوجانا چاہیے۔ قائممقام صدر ایف پی سی سی آئی نے وضاحت کی کہ حکومت اور اس کے تمام اداروں کا اصل کام کاروبار کے لیے سازگار ماحول فراہم کرنا ، کاروبار کرنے کے اخراجات کو کم کرنے میں مدد دینا اور کاروبار کرنے میں آسانی مہیا کرنا ہے۔ پاکستان کی کاروباری برادری با قی تمام مسا ئل اور چیلینجیزخود ہی حل کرنے کے لیے مطلوبہ قابلیت اور تجربہ رکھتی ہے اور پاکستان کو پائیدار اور بڑی اقتصادی شر ح نموکی راہ پر گامزن کرنے کے لیے کاروباری اور اقتصادی سرگرمیاں پیدا کر سکتی ہیں۔ کوآرڈینیٹر ایف پی سی سی آئی ہیڈ آفس سلطان رحمان نے اس بات پر زور دیا کہ ایف پی سی سی آئی پاکستان کی تمام کاروباری، تجارتی اور صنعتی برادری کا اعلیٰ ترین نمائندہ ادارہ ہے اور اس کے پاس یہ مینڈیٹ، صلاحیت اور تجربہ ہے کہ وہ ان سب کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کر کے مجوزہ چارٹر آف اکانومی کے لیے ریاست کے تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ کامیابی سے بٹھاسکتی ہے۔