حافظ نعیم کی مفتی منیب سے ملاقات ٗ کامیاب کراچی دھرنے کی حمایت پر اظہار تشکر
کراچی کے حقوق کے لیے آواز بلند کرنا ضروری ہے ٗصوبائی حکومت نے جن امور پر اتفاق کیا ہے اس پر عمل درآمد کرے ٗ مفتی منیب الرحمن
تاریخی دھرنے سے اہل کراچی کے حقوق کی جدوجہد کو کامیابی ملی ہے ٗ وفاق سے بھی اہل کراچی کا حق لیں گے ٗ حافظ نعیم الرحمن

کراچی
امیرجماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے وفد کے ہمراہ مفتی اعظم پاکستان،رویت ہلال کمیٹی کے سابق چیئر مین مفتی منیب الرحمن سے جامعہ نعیمیہ میں ملاقات کی اور حق دو کراچی تحریک کی تائید،طویل دھرنے میں شرکت اور مطالبات کی حمایت پر شکریہ ادا کیا،وفد میں نائب امراء کراچی برجیس احمد،مسلم پرویز،سیکریٹری اطلاعات زاہد عسکری،جمعیت اتحاد العلماء کراچی کے ناظم اعلی مولانا عبدالوحید موجود تھے،ملاقات کے بعد مفتی منیب الرحمن نے حافظ نعیم الرحمن کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جماعت اسلامی نے شدید سردی اور بارش میں کراچی کے حقوق اور عوام کے مسائل کے حل کے لیے پرامن دھرنا دیا،ہم نے جماعت اسلامی کے مطالبات کی تائید کی،کراچی کے حقوق کے لیے آواز بلند کرنا ضروری ہے کراچی کو آبادی کے لحاظ سے اس کا حق دیا جائے اب کراچی کی آبادی بحریہ ٹاؤن تک جاچکی ہے کراچی کا ٹول پلازہ یہاں سے منتقل کرکے آگے لے جایا جائے حکومتوں کاکام ہے کہ لوگوں کے لیے آسانی پیدا کریں۔ہم نے مراد علی شاہ،ناصر حسین شاہ اورمرتضی وہاب سے بات کی جس پر ہمیں مثبت جواب ملا،خوشی ہے کہ پرامن طریقے سے بنیادی طور پر ایک حل نکالا گیا اور کئی مطالبات تسلیم کرلیے گئے ہیں،صوبائی حکومت نے جن امور پر اتفاق کیا ہے اس پر عمل درآمد کرے،آنے والے دنوں میں صوبائی حکومت سے مزید مذاکرات ہوسکتے ہیں،صوبہ سندھ کے مسئلے کو اٹھاتے وقت جذباتیت اور حساسیت آجاتی ہے۔جمہور کی جائز آواز کو سنا جائے،مذاکرات اور مکالمے کے کلچر کو فروغ دیا جائے،ہر وقت تصادم اور ٹکراؤ ہمارے ملک ملت قوم اور صوبے کے مفاد میں نہیں۔حافظ نعیم الرحمن نے کہاکہ ہم مفتی منیب الرحمان کا شکریہ ادا کرتے ہیں کہ وہ ہماری جدوجہد میں شامل ہوئے،متنازعہ بلدیاتی قانون کے خلاف ہم نے جدوجہد کی اور29روز تک مسلسل دھرنا دیاجو کہ پر امن رہا،دھرنے میں تمام شعبہ ہائے زندگی کے لوگ شریک ہوئے،خواتین نے بڑی تعداد میں شرکت کی،اقلیتی برادری اور سول سوسائٹی سمیت ہر طبقے اور مسلک سے وابستہ افراد نے شرکت کرکے اظہار یکجہتی کیا اور حکومت پر دباؤ بڑھتا چلا گیا، ہم نے مرکزی دھرنے کے باوجود شہر کے دیگر مقاما ت پر بھی دھرنے بھی دیے اورسندھ حکومت سے مذاکرات بھی کرتے رہے،مذاکرات کے بعد تعلیم اور صحت کے محکمے بھی واپس کے ایم سی کو مل گئے،موٹر وہیکل ٹیکس سے کراچی کا حصہ کے ایم سی کو بھی ملے گااور اکٹرائے ٹیکس بھی جو2008سے بتدریج کم ہوتا جارہا تھا وہ بھی 1999کے قانون کے مطابق کراچی کوملے گا،تمام یونین کمیٹیوں کو آبادی کے تناسب سے ماہانہ اور سالانہ فنڈز ملیں گے جماعت اسلامی کے دھرنے سے اہل کراچی کے حقوق کی جدوجہد کو ایک کامیابی ملی ہے اور واضح پیش رفت ہوئی ہے۔جماعت اسلامی حق دو کراچی تحریک کو جاری رکھے گی اور ہم وفاق سے بھی کراچی کا حق لیں گے۔#