اسلام آباد (ویب ڈیسک)

وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے کے ڈائریکٹر جنرل ثناء اللہ عباسی  نے کہا ہے کہ پاکستان میں سائبر شکایتوں میں دگنے سے بھی زیادہ اضافہ ہو گیا ہے اور اس صورتِ حال کو دیکھتے ہوئے ملک میں سائبر پٹرولنگ کا آغاز کیا جا رہا ہے۔وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے کے ڈائریکٹر جنرل ثنا اللہ عباسی نے ایک نجی ٹی وی کو خصوصی انٹرویو میں بتایا کہ پاکستان میں سائبر پٹرولنگ کے لیے تیاری کر رہے ہیں، اس سلسلے میں خصوصی سافٹ ویئرز کی تیاری آخری مراحل میں ہے، تاکہ جرم سے پہلے مجرم کو پکڑا جا سکے۔انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں اہلکاروں کی تربیت بھی جاری ہے تاہم وسائل کی کمی کا بہت زیادہ سامنا ہے، نام لیے بغیر بتاوں گا کہ حال ہی میں ہم اس کا تجربہ کر چکے ہیں۔کرپٹو کرنسی کے بارے میں ڈی جی ایف آئی اے کا کہنا ہے کہ ایف آئی اے ہونے والے فراڈ کی تحقیقات کر رہا ہے، اس حوالے سے ورچوئل فاریکس کمپنی کو نوٹس جاری کیا ہے اور وہ تعاون کر رہے ہیں۔ثناء اللہ عباسی نے اس ضمن میں بتایا کہ پہلے اکاونٹس کھولے گئے اور پھر وہ غائب ہو گئے، اس لیے لوگوں کو لگا کہ ان کے ساتھ فراڈ ہو گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ حتمی طور پر ورچوئل فاریکس کمپنی سے ڈیٹا آنے کے بعد ہی پتہ چلے گا، ہم انٹر پول سے رابطے میں اور ان سے ڈیٹا مانگتے ہیں، انٹرپول کو یہ بتاتے ہیں کہ فلاں ویب سائٹس کو بند کر دو۔ڈی جی ایف آئی اے ثنا ء اللہ عباسی نے بتایا کہ 2021 میں ایک لاکھ کے قریب آن لائن شکایات آئی تھیں، اس سے قبل 2020 میں 58 ہزار کے قریب شکایات موصول ہوئی تھیں۔ان کا کہنا ہے کہ ایف آئی اے کی ہماری استعدادِ کار بہت کم ہے، پورے پاکستان میں صرف 5 سائبر لیبس ہیں، گزشتہ سال 38 سزائیں دلائیں، اس سے پہلے 19 سزائیں دلوائی  تھیں۔ڈی جی ایف آئی اے نے مطالبہ کیا کہ نیب کی طرز پر پراسیکیوٹرز کو لینے کی ایف آئی اے کو اجازت دی جائے، پیکا ایکٹ میں ترمیم کی جائے کیونکہ کچھ دفعات ٹھیک نہیں ہیں۔ثنا ء اللہ عباسی نے یہ بھی کہا کہ پنجاب میں حالیہ انتہاپسندی کی لہر پر قابو پا لیا گیا ہے، انسدادِ دہشت گردی ونگ کو حساس اداروں اور سی ٹی ڈیز سے مل کر فعال کر رہے ہیں