آر ایس ایس کی ہندوتوا ذہنیت، بھارت میں اقلیتوں پر ظلم علاقائی امن و استحکام کے لیے خطرہ ہے
چین پاکستان کا ثابت قدم ساتھی، بہترین حامی اور آئرن برادر ہے، باہمی شراکت داری خطے میں امن و استحکام کی عکاس ہے
پاکستان اور چین کے درمیان تزویراتی تعاون پر مبنی شراکت داری نے وقت کی آزمائشوں کا مقابلہ کیا
دنیا میں بڑھتے ہوئی پولرائزیشن سے عالمی ترقی اور ترقی پذیر ممالک کو سنگین خطرات لاحق ہیں
موسمیاتی تبدیلی، صحت کی وبائی امراض اور بڑھتی ہوئی عدم مساوات ناقابل تسخیر چیلنجز ہیں
ان چیلنجز سے صرف اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق تمام اقوام کے تعاون کے ساتھ ہی نمٹا جا سکتا ہے،وزیر اعظم
ایک پرامن اور مستحکم افغانستان خطے میں اقتصادی ترقی اور رابطوں کو فروغ دے گا، دونوں رہنمائوں کا عتراف
عالمی برادری انسانی تباہی روکنے میں افغان عوام کی فوری مدد کرے، دونوں رہنمائوں کا مشترکہ مستقبل کیلئے پاک چین کمیونٹی کی تعمیر کے عزم کا اعادہ
پاکستان نے سی پیک کی اعلی معیار کی ترقی سے بہت فائدہ اٹھایا، وزیراعظم کی صدر شی جن پنگ کو جلد پاکستان کا دورہ کرنے کی دعوت
اسلام آباد/ بیجنگ (ویب ڈیسک)
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ بھارت میں تیزی سے پھیلتی عسکریت پسندی علاقائی استحکام کو نقصان پہنچا رہی ہے، چین پاکستان کا ثابت قدم ساتھی، بہترین حامی اور آئرن برادر ہے، پاکستان اور چین کے درمیان شراکت داری خطے میں امن و استحکام کی عکاس ہے۔ وزیراعظم آفس کی جانب سے وزیراعظم عمران خان کی چین کے صدر شی جن پنگ سے ملاقات کا اعلامیہ جاری کردیا گیا ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ اکتوبر 2019میں وزیراعظم کے دورہ چین کے بعد دونوں رہنمائوں کی یہ پہلی ملاقات تھی، جس میں دونوں رہنمائوں نے پاک چین دوطرفہ تعاون کے تمام پہلوں کا جائزہ لیا اور خوشگوار ماحول میں باہمی دلچسپی کے علاقائی اور عالمی امور پر تبادلہ خیال کیا، دونوں رہنمائوں نے خطے کے امن، استحکام اور ترقی کیلئے مشترکہ کوششیں جاری رکھنے پر اتفاق کیا ہے، جبکہ وزیراعظم عمران خان نے بیجنگ میں 24 ویں اولمپک سرمائی کھیلوں کی کامیاب میزبانی پر چین کی قیادت اور عوام کو مبارکباد دی اور چینی نئے قمری سال پر نیک خواہشات کا اظہار کیا۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ چین پاکستان کا ثابت قدم ساتھی، بہترین حامی اور آئرن برادر ہے، پاکستان اور چین کے درمیان تزویراتی تعاون پر مبنی شراکت داری نے وقت کی آزمائشوں کا مقابلہ کیا، دونوں ممالک امن، استحکام، ترقی اور خوشحالی کی مشترکہ امنگوں کو عملی جامہ پہنانے میں شانہ بشانہ کھڑے رہے۔ وزیراعظم نے پاکستان کی خودمختاری، علاقائی سالمیت، آزادی اور قومی ترقی کے لیے چین کی غیر متزلزل حمایت پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور چین کے درمیان شراکت داری خطے میں امن و استحکام کی عکاس ہے۔اعلامیے کے مطابق وزیراعظم نے صدر شی جن پنگ کو پائیدار ترقی، صنعتی ترقی، زرعی جدید کاری اور علاقائی رابطوں کے لیے اپنی حکومت کی پالیسیوں سے آگاہ کیا اور پاکستان کی سماجی و اقتصادی ترقی کے لیے چین کی مسلسل حمایت اور مدد کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے سی پیک کی اعلی معیار کی ترقی سے بہت فائدہ اٹھایا۔وزیراعظم نے صدر شی جن پنگ کے ساتھ دنیا میں بڑھتے ہوئی پولرائزیشن کے بارے میں اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دنیا میں بڑھتے ہوئی پولرائزیشن سے عالمی ترقی اور ترقی پذیر ممالک کو سنگین خطرات لاحق ہیں، موسمیاتی تبدیلی، صحت کی وبائی امراض اور بڑھتی ہوئی عدم مساوات ناقابل تسخیر چیلنجز ہیں، ان چیلنجز سے صرف اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق تمام اقوام کے تعاون کے ساتھ ہی نمٹا جا سکتا ہے۔وزیراعظم نے بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ کشمیر میں ڈھائے جانے والے مظالم پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ آر ایس ایس کی ہندوتوا ذہنیت، ہندوستان میں اقلیتوں پر ظلم علاقائی امن و استحکام کے لیے خطرہ ہے، بھارت میں تیزی سے پھیلتی عسکریت پسندی علاقائی استحکام کو نقصان پہنچا رہی ہے۔اعلامیے میں بتایا گیا کہ وزیراعظم نے چین کے بنیادی مفاد کے تمام امور پر پاکستان کی مکمل حمایت کا بھی اعادہ کیا، دونوں رہنمائوں نے تسلیم کیا کہ ایک پرامن اور مستحکم افغانستان خطے میں اقتصادی ترقی اور رابطوں کو فروغ دے گا اور دونوں رہنماوں نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ انسانی تباہی کو روکنے میں افغان عوام کی فوری مدد کرے۔ پاک چین سربراہان نے صنعتی تعاون، خلائی تعاون، اور ویکسین کے تعاون پر مشتمل متعدد معاہدوں پر دستخط کی تعریف کی۔ دونوں رہنمائوں نے نئے دور میں مشترکہ مستقبل کے لیے پاک چین کمیونٹی کی تعمیر کے عزم کا اعادہ کیا۔ وزیراعظم نے صدر شی جن پنگ کو جلد پاکستان کا دورہ کرنے کی دعوت دی۔