روسی صدر پیوٹن کا ڈونسیک اور لوہانسک میں روسی فوج داخل کرنے کا حکم

ماسکو / نیویارک / برسلز (ویب ڈیسک)

  روس نے باغیوں کے زیر انتظام دو یوکرینی ریاستوں کی آزادی کو تسلیم کرلیا جس کے بعد روس اور یوکرین تنازع شدت اختیار کر گیا۔ روسی صدر پیوٹن نے یوکرین کی دو ریاستوں ڈونسیک اور لوہانسک میں روسی فوج داخل کرنے کا حکم دے دیا ہے۔ خطاب میں پیوٹن نے کہا کہ یوکرین کے مشرقی علاقوں میں قتل عام مسلسل کئی سالوں سے جاری ہے، یوکرین کو نیٹو کا حصہ بنانے کا فیصلہ پہلے ہی کیا جاچکا ہے، جس کا مقصد فضائی راہداری کو کنٹرول میں رکھنا ہے۔

یورپی یونین اور امریکا کا یوکرین کے علیحدگی پسند علاقوں پر پابندیوں کا اعلان

امریکیوں کو ان علاقوں میں سرمایہ کاری یا تجارت سے روک دیا جائے گا، صدر بائیڈن جلد نیا حکم نامہ جاری کریں گے،ترجمان وائٹ ہائوس

روسی صدر بین الاقوامی قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزی کر رہے ہیں، پیوٹن کے اقدام سے چیزیں غلط سمت میں جا رہی ہیں،برطانوی وزیراعظم

 یوکرین کے علاقوں کو آزاد تسلیم کرنا کیف کی خود مختاری کی خلاف ورزی ہے، پیوٹن کا فیصلہ اقوام متحدہ کے چارٹر کے اصولوں سے متصادم ہے، گوتریس

یورپی یونین اور امریکا نے یوکرین کے علیحدگی پسند علاقوںپر پابندیوں کا اعلان کر دیا۔ امریکا اور سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ نے بھی روسی صدر کے اقدام کی مذمت کی۔امریکا، جرمنی اور برطانیہ نے روسی اقدام کی شدید مذمت کرتے ہوئے علیحدہ ہونے والے علاقوں پر پابندی لگانے کا اعلان کر دیا۔ ترجمان وائٹ ہائوس کے مطابق امریکیوں کو ان علاقوں میں سرمایہ کاری یا تجارت سے روک دیا جائے گا۔ صدر بائیڈن روسی اقدام پر جلد نیا حکم نامہ جاری کریں گے۔برطانوی وزیراعظم بھی روسی صدر کے اقدام کے خلاف بول پڑے۔ بورس جانسن نے کہا کہ روسی صدر بین الاقوامی قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزی کر رہے ہیں، پیوٹن کے اقدام سے چیزیں غلط سمت میں جا رہی ہیں۔اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے بھی روسی صدر کے اقدام کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یوکرین کے علاقوں کو آزاد تسلیم کرنا کیف کی خود مختاری کی خلاف ورزی ہے، پیوٹن کا فیصلہ اقوام متحدہ کے چارٹر کے اصولوں سے متصادم ہے۔خیال رہے روس نے دو یوکرینی ریاستوں کی آزادی کو تسلیم کرلیا۔ روسی صدر پیوٹن نے یوکرین کی دو ریاستوں ڈونسیک اور لوہانسک میں روسی فوج داخل کرنے کا حکم دے دیا ہے۔ خطاب میں پیوٹن نے کہا کہ یوکرین کے مشرقی علاقوں میں قتل عام مسلسل کئی سالوں سے جاری ہے، یوکرین کو نیٹو کا حصہ بنانے کا فیصلہ پہلے ہی کیا جاچکا ہے، جس کا مقصد فضائی راہداری کو کنٹرول میں رکھنا ہے۔

پیوٹن کایوکرین کی دوریاستوں میں امن فوج بھیجنے کا بیان احمقانہ ہے، امریکی سفیر

یوکرین تنازعے کے سفارتی حل کیلئے اب بھی سفارتکاری کیلئے تیار ہیں، روس

سلامتی کونسل کو کشیدگی میں کمی لانے کیلئے روس پر زور ڈالنے پر متحد ہونا چاہیے،برطانیہ

یوکرین تنازع کے سفارتی حل کیلئے ہر کوشش کا خیر مقدم، حوصلہ افزائی کرتے ہیں،چین

روس پر پابندیاں لگانے میں امریکا، جی سیون ممالک کیساتھ شامل ہونے کو تیار ہیں،جاپان

اقوام متحدہ میں امریکی سفیر لنڈا تھامس گرین فیلڈ نے کہا ہے کہ ڈونئیسک اور لوہانسک میں روسی فوج کے بطور امن فوج کا کردار ادا کرسکنے کا پیوٹن کا بیان احمقانہ ہے۔امریکی سفیر نے کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ وہ اصل میں کیا ہیں، روس کے اقدامات کے نتائج سنگین ہوں گے،پیوٹن نے منسک معاہدے کی دھجیاں اڑائی ہیں۔دوسری جانب اقوام متحدہ میں روس کے سفیر واسیلی نیبنزیا کا اپنے بیان میں کہنا ہے کہ یوکرین تنازعے کے سفارتی حل کیلئے اب بھی سفارتکاری کیلئے تیار ہیں۔یوکرین کے سفیرسرگئی کیسلیٹس نے کہا ہے کہ روس کے حالیہ اقدامات سے قطع نظر یوکرین کی سرحدیں غیر تبدیل شدہ رہیں گی۔برطانوی ایلچی باربرا ووڈورڈ نے اپنے بیان میں کہاکہ سلامتی کونسل کو کشیدگی میں کمی لانے کیلئے روس پر زور ڈالنے پر متحد ہونا چاہیے۔اس معاملے پر چین کیسفیر ژانگ جون نے کہاکہ تمام متعلقہ فریقوں کو تحمل کا مظاہرہ کرنا چاہیے، فریقین ایسے اقدام سے گریز کریں جس سے کشیدگی کو ہوا ملے۔چینی سفیر نے کہا کہ یوکرین تنازع کے سفارتی حل کیلئے ہر کوشش کا خیر مقدم، حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔یوکرین کے تنازع پر سلامتی کونسل کا یہ تیسرا اجلاس تھا، یوکرین تنازع پر ہنگامی اجلاس میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی سربراہی روس کے پاس ہے۔ جاپان کا کہنا ہے کہ روس پر پابندیاں لگانے میں امریکا، جی سیون ممالک کیساتھ شامل ہونے کو تیار ہیں، جبکہ جاپانی وزیراعظم نے کہا ہے کہ روس کیخلاف سخت ردعمل کیلئے تیار ہیں،پابندیاں بھی شامل ہوسکتی ہیں۔واضح رہے کہ روس نے یوکرین کے دو کریملن حمایت یافتہ علیحدگی پسندعلاقوں میں روسی فوج تعینات کرنے کا اعلان کیا ہے۔