حملہ آوروں نے مسجد میں داخل ہونے سے قبل پولیس اہلکاروں پر فائرنگ کی جس کے بعد دھماکہ ہو گیا

ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی، خون کے عطیات کے لئے لائوڈ سپیکرز کے ذریعے اعلانات کئے جاتے رہے

تنگ و تاریک گلیوں پر مشتمل علاقے کی وجہ سے امدادی کاموں میں مشکلات پیش آئیں،موٹرسائیکلوں پر بھی زخمیوں کو ہسپتال منتقل کیاگیا

خودکش حملے کے بعد قصہ خوانی بازار سمیت قرب و جوار کے تمام بازار بند ہوگئے،تاجروں نے گھروں کا رخ کرلیا،پولیس نے شواہد اکھٹا کرنا شروع کر دیئے

پشاور (ویب ڈیسک)

پشاورکے شہری علاقے کوچہ رسالدار میں جامع مسجد میں دھماکے سے 56نمازی شہید جبکہ194 زخمی ہو گئے ۔حملہ آور وںنے مسجد میں داخلے سے قبل پولیس اہلکاروں پر فائرنگ کی جس کے بعد اندر داخل ہونے میں کامیاب ہو گیا ۔دھماکے سے مسجد کے درودیوار لہو لہان ہو گئے اور انسانی اعضاء بکھر گئے ۔دھماکہ نماز جمعہ کی ادائیگی کے دوران ہوا ۔دھماکے کے بعد ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی جبکہ خون کے عطیات کے لئے اعلانات کئے جاتے رہے ۔لوگ اپنے پیاروں کو ڈھونڈنے کے لئے ہسپتالوں کا رخ کرنے لگے ۔تنگ و تاریک گلیوں کی وجہ سے کوچہ رسالدار میں امدادی سرگرمیوں میں مشکلات پیش آئیں ۔تیس کے قریب ایمبولینس گاڑیاں دھماکے کے بعد جائے وقوعہ پر پہنچ گئیں تاہم صرف ایک ایمبولینس ہی گلی میں داخل ہو سکی ۔دھماکے کے بعد سیکورٹی اداروں نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا ۔خودکش حملے کے بعد قصہ خوانی سمیت کوہاٹی،خیبر بازار،شعبہ بازارسمیت دیگر بازار بند ہو گئے اور تاجروں نے گھروں کا رخ کرلیا ۔ایس ایس پی آپریشنز ہارون رشید کے مطابق حملے سے قبل کوئی پیشگی اطلاعات نہیں تھیں ۔سی سی پی او محمد اعجاز کے مطابق دو حملہ آوروں نے مسجد میں داخل ہونے کی کوشش کی ۔لیڈی ریڈنگ ہسپتال کے ترجمان محمد عاصم کے مطابق زیادہ تر زخمیوں کے سروں پر زخم آئے ہیں ۔عینی شاہدین کے مطابق دھماکہ نماز جمعہ کے وقت ہوا ۔ زخمیوں کو تنگ گلیوں کی وجہ سے موٹرسائیکلوں پر بھی ہسپتالوں کو لے جایاگیا ۔شہید ہونے والوں میں بچے بھی شامل ۔تفصیلات کے مطابق پشاورکے شہری علاقے کوچہ رسالدار کی جامع مسجد میں نماز جمعہ کے دوران ہونے والے خودکش حملے میں 56 افراد شہید جبکہ 194 زخمی ہوگئے ۔دھماکے سے مسجد کا ہال لہو لہان ہو گیا اور ہر طرف انسانی اعضاء بکھر گئے جبکہ دھماکے کے بعد بھگدڑ سے پیروں تلے آکر بھی کئی افراد اور خاص کر بچے زخمی ہوگئے ۔زخمیوں کو ہسپتالوں تک پہنچانے میں شدید مشکلات کا سامنا کرناپڑا اور علاقہ تنگ و تاریک گلیوں پر مشتمل ہونے کی وجہ سے ایمبولینس گاڑیاں باہر سڑک پر بھی کھڑی رہیں تاہم اس دوران مقامی افراد نے زخمیوں کو موٹرسائیکلوں کے ذریعے بھی ہسپتالوں تک پہنچایا جبکہ دھماکے کے بعد پشاور کے ایل آر ایچ سمیت تمام ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی اور خون کے عطیات کے لئے لوگوں سے اپیل کی گئی ۔ہسپتالوں میں ایمرجنسی کے باوجود لوگوں کی بڑی تعداد نے بھی اپنے پیاروں کے لئے رخ کیا اور اس دوران طبی عملے کو علاج معالجہ میں مشکلات بھی پیش آئیں ۔عوام سے تعاون کی اپیل بھی کی جاتی رہی ۔ساتھ ہی دھماکے کے بعد قصہ خوانی ،کوہاٹی،خیبر بازار،شعبہ بازار،نمک منڈی سمیت قریبی تمام بازار بند ہو گئے اور خوف کے باعث تاجروں نے گھروں کا رخ کرلیا ۔دھماکے کی آواز دور دور تک سنی گئی۔پولیس سمیت سیکورٹی ادارے دھماکے کے فوراَ بعد جائے وقوعہ پر پہنچ گئے اور علاقے کو گھیرے میں لے کر شواہد اکھٹے کرنے شروع کر دیئے ۔ایس ایس پی آپریشنز ہارون رشید کے مطابق حملے سے قبل کوئی پیشگی اطلاعات نہیں تھیں جبکہ سی سی پی او محمد اعجاز کے مطابق دو حملہ آوروں نے مسجد میں داخل ہونے کی کوشش کی۔عینی شاہدین کے مطابق ایک حملہ آور نے کالے رنگ کے کپڑے پہن رکھے تھے اس نے پہلے سیکورٹی پر مامور پولیس اہلکار پر فائرنگ کی اور ہال کے اندرداخل ہونے میں کامیاب ہو گیا جس کے بعد زور دار دھماکہ ہوا اور پھر ہر طرف گردوغبار اور دھواں اٹھنا شروع ہو گیا ۔دھماکے میں کئی بچے بھی شہید اور زخمی ہوئے کیونکہ نماز جمعہ کی ادائیگی کے لئے اکثر والدین اپنے بچوں کو بھی ساتھ لاتے ہیں اور چونکہ کوچہ رسالدار میں یہ بڑی جامع مسجد ہے اسی لئے یہ جمعہ کی نماز کے وقت نمازیوں سے بھری رہتی ہے ۔سی سی پی او محمد اعجاز خان نے بتایا کہ ابتدائی تفصیلات کے مطابق قصہ خوانی بازار کے کوچہ رسالدار میں شیعہ جامع مسجد میں 2 حملہ آوروں نے گھسنے کی کوشش کے دوران ڈیوٹی پر موجود پولیس اہلکاروں پر فائرنگ کی۔حملہ آوروں کی فائرنگ سے ایک پولیس جوان شہید جبکہ دوسرا زخمی ہوگیا جس کی حالت تشویشناک ہے۔ پولیس ٹیم پر حملے کے بعد جامع مسجد میں زور دار دھماکا ہوا ۔پولیس نے جائے وقوع کو گھیرے میں لے لیا تاہم علاقہ گنجان آباد ہونے کے سبب ریسکیو کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔انتظامیہ نے قریبی ہسپتالوں میں ہنگامی صورتحال نافذ کردی جبکہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں نے جائے وقوع کو گھیرے میں لے کر شواہد اکھٹے کرنے شروع کردیئے۔