اسٹاک مارکیٹ 46 ہزار کی سطح عبور کرگئی، ڈالر کی قدر میں بھی کمی
انٹر بینک ڈالر کی قیمت ساڑھے 3 روپے کمی کے بعد 184 روپے سے بھی کم ہوگئی
کراچی( ویب نیوز)
متحدہ اپوزیشن کی وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب ہونے کے بعد نئے وزیراعظم کے انتخابی عمل سے سیاسی افق پر بحرانی کیفیت کا خاتمہ ہونے کے مثبت اثرات پیر کو پاکستان اسٹاک ایکس چینج کی سرگرمیوں پر بھی مرتب ہوئے جہاں رونما ہونے والی تیزی کی بڑی لہر کے باعث انڈیکس کی 45000 اور 46000 پوائنٹس کی دو نفسیاتی حدیں عبور ہوگئیں۔تیزی کے سبب 85.49فیصد حصص کی قیمتیں بڑھ گئیں جبکہ حصص کی مالیت میں 2کھرب 36ارب 15کروڑ 17لاکھ 39ہزار 62روپے کا اضافہ ہوگیا۔سرمایہ کاری کے تمام شعبوں کی جانب سے انڈیکس کے ہر آئٹم میں بڑھتی ہوئی سرمایہ کاری کے نتیجے میں کاروبار کے ابتدائی دورانیے میں انڈیکس کی 45000پوائنٹس کی نفسیاتی سطح عبور ہوگئی تھی جس کے بعد شعبہ جاتی بنیادوں پر تازہ سرمایہ کاری کے نتیجے میں انڈیکس کی 46000 پوائنٹس کی نفسیاتی حد بھی عبور ہوگئی۔بین الاقوامی ریٹنگ ایجنسی موڈیز کی جانب سے پاکستان کی بینکنگ سیکٹر کے آوٹ لک کو مستحکم رکھتے ہوئے مالی سال 2022 میں جی ڈی پی کی شرح نمو تین اور چار فیصد کے درمیان جبکہ معیشت کی نمو چار سے پانچ فیصد کے درمیان رہنے کی پیشگوئی اور اس سال لسٹڈ کمپنیوں کی جانب سے ڈیویڈنڈ کی ادائیگیوں میں اضافے کی توقعات جیسی پیشگوئیوں کے بعد سرمایہ کاروں کی جانب سے طویل وقفے کے بعد اعتماد بحال ہوتا ہوا نظر آیا جنہوں نے مارکیٹ میں کھل کر سرمایہ کاری کا آغاز کردیا ہے جو مارکیٹ میں زبردست تیزی کا باعث بنا۔تیزی کے باعث کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای 100انڈیکس 1700.38 پوائنٹس کے اضافے سے 46144.96 پوائنٹس کی سطح پر بند ہوا جبکہ کے ایس ای30 انڈیکس 689.74 پوائنٹس کے اضافے سے 17703.87، کے ایم آئی 30 انڈیکس 3156.20پوائنٹس کے اضافے سے 74874.01 اور پی ایس ایکس کے ایم آئی انڈیکس 782.39پوائنٹس کے اضافے سے 22676.62 پر بند ہوا۔کاروباری حجم گذشتہ جمعہ کی نسبت 145فیصد زائد رہا اور مجموعی طور پر 55کروڑ 76لاکھ 72ہزار 451 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار 386 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں 330 کے بھاو میں اضافہ 45 کے داموں میں کمی اور 11 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔جن کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ان میں باٹا پاکستان کے بھاو 145.19روپے بڑھ کر 2484.39 روپے اور رفحان میظ کے بھاو 30.23روپے بڑھ کر 471.67 روپے ہوگئے جبکہ گیٹرون انڈسٹری کے بھاو 9.21روپے گھٹ کر 118.82روپے اور مچلز فروٹ کے بھاو 9.21روپے گھٹ کر 118.82روپے ہوگئے۔ملک میں آئینی بحران ختم ہونے کے بعد سیاسی حالات واضح ہونے کے بعد ایکسپورٹرز کی زرمبادلہ کی صورت میں موصول ہونے والے برآمدی آمدنی کا عمل تیز ہونے جیسے عوامل ڈالر کی مزید تنزلی کا باعث بنی۔انٹر بینک میں پیر کے روز ڈالر کی قیمت ساڑھے 3 روپے کمی کے بعد 184 روپے سے بھی کم ہوگئی اسی طرح اوپن مارکیٹ میں ڈالر 185 روپے پر آگیا۔انٹربینک مارکیٹ میں پیر کو روپے کی بہ نسبت ڈالر کی قدر 1.76 روپے کی مزید کمی سے 182.92 روپے کی سطح پر بند ہوئی جبکہ اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قدر 3 روپے کی کمی سے 185 روپے کی سطح پر بند ہوئی۔گورنر اسٹیٹ بینک کی جانب سے معاشی اشارئیے مضبوط ہونے اور آئی ایم ایف پروگرام جاری رہنے کی خبر نے بھی ڈالر کی نسبت روپیہ کو تگڑا کرنے کا باعث بنا۔دوسری جانب ماہرین کا کہنا ہے کہ عالمی مارکیٹ میں خام تیل کی فی بیرل قیمت 100 ڈالر سے نیچے آنے پر پاکستانی معیشت پر زرمبادلہ کا دبا گھٹنے کی امید اور درآمدی بل کے حجم میں کمی کے امکانات بھی زرمبادلہ مارکیٹ پر اثرانداز رہے جس سے ڈالر کی قدر میں بتدریج کمی توقع کی جارہی ہے