ملک میں بڑھتی مہنگائی کا ادراک ہے، قیمتوں میں اضافہ دل پر پتھر رکھ کر کیا

ملک کی ترقی سے منسلک تمام شعبے پر بات کی جائے ، قومیں محنت ، دیانت ، ایمانداری اور ٹیکنالوجی سے آگے بڑھتی ہیں

یہ معاملہ اس وقت سے چل رہا ہے جب تحریک عدم اعتماد کی بات ہورہی تھی، اس وقت ہمیں دنیا میں سب سے آگے ہونا چاہیے تھا لیکن ایسا نہیں

ایک ماہ کا حساب دینے کو تیار ہو ساڑھے 3 سال کا حساب کون دے گا، 75 برس بعد بھی ہمیں سبق نہیں سیکھنا، سیاست ہی کرتے رہنا ہے؟

یہ دروازہ بند ہوجانا چاہیے کوئی آئے کوئی جائے صنعت، تعلیم، صحت، زراعت، معیشت پر سیاست کرنے کی کسی کو اجازت نہیں ہونی چاہیے

اپنی انا کو مرنا ہوگا، یہ سب ہمیں اپنی قوم کے لیے کرنا ہے، ایسا نہیں ہونا چاہیے کہ اگلی حکومت آئی اور پچھلی حکومت کے ادارے تباہ کردئیے

بجلی کے پلانٹ موجود لیکن ساڑھے تین سال تک جو ہوا اس کا حساب کون لے گا ،مجھے آئے ہوئے ڈیڑھ ماہ ہوا ، میں حساب دینے کو تیار ہوں

میں نے کہہ دیا ہے کہ دو گھنٹے سے زیادہ لوڈ شیڈنگ کسی صورت برداشت نہیں کرونگا،پاکستان اگلے چند سالوں میں راکٹ کی طرح آگے بڑھے گا

وزیر اعظم کا لاہور میں600 بستروں پر مشتمل انڈس ہسپتال کا افتتاح کر نے کے بعد تقریب سے خطاب

لاہور (ویب نیوز)

وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ملک کو آگے بڑھانے کے لیے تمام سٹیک ہولڈرز کے ساتھ گرینڈ ڈائیلاگ کی ضرورت ہے، جس میں ملک کی ترقی سے منسلک تمام شعبے پر بات کی جائے ، قومیں محنت ، دیانت ، ایمانداری اور ٹیکنالوجی سے آگے بڑھتی ہیں،75 برس بعد بھی ہمیں سبق نہیں سیکھنا، سیاست ہی کرتے رہنا ہے؟، پاکستان اگلے چند سالوں میں راکٹ کی طرح آگے بڑھے گا، قرض پر انحصار کرنے والا ملک کب تک زندہ رہے گا، آج پیٹرول، بجلی اور دیگر کی قیمتیں جو بڑھی ہیں یہ ابھی کا فیصلہ نہیں،ملک میں بڑھتی مہنگائی کا ادراک ہے، قیمتوں میں اضافہ دل پر پتھر رکھ کر کیا ہے ۔ لاہور میں600 بستروں پر مشتمل انڈس ہسپتال کا افتتاح کر نے کے بعد تقریب سے خطاب کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ ہمیں ملک کو آگے چلانا ہے تو ہمیں بڑے پیمانے پر مذاکرات کرنے ہوں گے، ہمیں تمام اسٹیک ہولڈرز سے بات چیت کرنی ہوگی۔ وزیر اعظم نے کہا کہ گرینڈ ڈائیلاگ کا مقصد یہ ہے اس میں صحت، تعلیم، صنعت اور زراعت کی ترقی کے لیے بات کی جائے، آئی ٹی سمیت متعدد ایسے شعبے ہیں جن میں یہ ملک بہت آگے بڑھ سکتا ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ میں یہاں کوئی سیاست کی بات نہیں کرنا چاہتا لیکن سابقہ حکومت نے پی کے ایل آئی جو خطے کا بہترین ہسپتال تھا اسے سیاست کے نذرکردیا، اس کے بہترین عملے کو بے عزت کرکے نکال دیا گیا، اس میں خدمات انجام دینے والے ڈاکٹر بیرون ملک سے اپنی نوکریاں چھوڑ کر پاکستان آئے تھے۔ شہباز شریف نے کہا کہ ہم نے صرف سیاست کی خاطر اتنا بڑا جرم کیا کہ لاکھوں لوگوں کو بے اسرا کردیا، یہ دروازہ بند ہوجانا چاہیے کوئی آئے کوئی جائے صنعت، تعلیم، صحت، زراعت، معیشت پر سیاست کرنے کی کسی کو اجازت نہیں ہونی چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس کے لیے دل چاہیے، بڑی سوچ چاہیے، اس کے لیے ہمیں اپنی ذات سے بالاتر ہونا ہوگا، اپنی انا کو مرنا ہوگا، یہ سب ہمیں اپنی قوم کے لیے کرنا ہے، ایسا نہیں ہونا چاہیے کہ اگلی حکومت آئی اور پچھلی حکومت کے ادارے تباہ کردئیے۔انہوں نے کہا کہ اگر ہم نے تقدیر کو بدلنا ہے تواقبال کے نظریے پر عمل پیرا ہونے کی ضرورت ہے۔وزیر اعظم نے سیاسی حالات پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے کہا کہ میں کہتاہوں کہ قرض پر انحصار کرنے والا ملک کب تک زندہ رہے گا۔ان کا کہنا تھا کہ آج پیٹرول، بجلی اور دیگر کی قیمتیں جو بڑھی ہیں یہ ابھی کا فیصلہ نہیں ہے، یہ معاملہ اس وقت سے چل رہا ہے جب تحریک عدم اعتماد کی بات ہورہی تھی، اس وقت ہمیں دنیا میں سب سے آگے ہونا چاہیے تھا لیکن ایسا نہیں ہے۔شہباز شریف نے کہا کہ بنگلادیش کو کہا جاتا تھا کہ وہ بوجھ ہیں، لیکن بنگالی بوجھ نہیں تھے انہیں بوجھ بنا کر پیش کیا گیا آج ان کی برآمدات 40 ارب پر ہے، ہم اب بھی 27،28 ارب پر ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ جب دنیا میں مہنگائی آسمان سے باتیں کر رہی تھی، تو ہم نے مارچ کے مہینے میں یکایک قیمتوں کو گرادیا، ساڑھے تین سال کسی کو ایک ڈھیلا نہیں دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے بڑی کوشش کی لیکن دل پر پتھر رکھ کر قیمتیں بڑھانی پڑیں، میں پوری کوشش کروں گا کہ غریب شہریوں پر بوجھ نہ پڑے۔ وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ بے نظیر انکم سپورٹ میں موجود ڈیٹا بہت شفاف ہے، اس کے تحت ہم 7 کروڑ عوام کو 2 ہزار روپے مہینہ دیں گے۔ لوڈ شیڈنگ کے حوالے سے شہباز شریف کا کہناتھا کہ بجلی کے پلانٹ موجود ہیں لیکن ساڑھے تین سال تک جو ہوا اس کا حساب کون لے گا مجھے آئے ہوئے ڈیڑھ مہینہ ہوا ہے، میں حساب دینے کو تیار ہوں، میں نے کہہ دیا ہے کہ دو گھنٹے سے زیادہ لوڈ شیڈنگ کسی صورت برداشت نہیں کرونگا۔ان کا کہنا تھا بجلی کے منصوبے موجود ہیں لیکن ایندھن مہنگا منگوانا پڑ رہا ہے۔انڈس ہسپتال کی بانیان کی مدد سیہم نے مظفر گڑھ میں طیب اردوان ہسپتال کو باخوبی فعال رکھا ہے۔ وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف نے ویلفیئر ہسپتال کی تعمیر پر تشکر کا اظہار کرتے ہوئے ان کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔انہوں نے ماضی کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ 2013 میں میری ملاقات میاں احسان اور اقبال کرچی صاحب سے ہوئی تھی، انہوں نے مجھے کہا کہ ہم نے یونیورسٹی بنانی ہے یہ انسانی فلاح کا کام ہے اس میں کچھ مسائل ہیں انہیں حل کروادیں۔وزیر اعظم نے کہا کہ انہوں نے مجھے ہسپتال بنانے کا بھی کہا تھا لیکن اس وقت میں نے ان سے طیب اردوان ہسپتال کو چلانے کی درخواست کی ہے، طیب اردوان 2010 میں سیلاب کے بعد ترک حکمت کے اشتراک سے بنایا گیا تھا۔شہباز شریف نے بتایا کہ انہوں نے بہتر انداز میں ہسپتال میں کو چلایا اور خدمات انجام دیں۔ان کا کہنا تھا جب میں نے ہسپتال انڈس ہسپتال کے بانی ڈاکٹر باری کو دینے کا کہنا تھا تو ان متعلقہ افسر نے بولی لگانے کے لیے کہا جس پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے میں نے اپنا ڈنڈا چلایا اور اس ہسپتال کو ڈاکٹر باری کے حوالے کیا۔وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ بعدازاں اس ہسپتال کی سلسلہ وار ترقی توسیع کرتے ہوئے ہم اس ہسپتال کو مظفر گڑھ کا بہترین ہسپتال بنا دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس قبل حکومت نے کئی ہسپتال بنائے اور ان کے حوالے کیے اور یہ اس کی کوئی تنخوا نہیں لیتے بلکہ صرف حکومت پنجاب کے مقرر کردہ بجٹ میں سے پیسے لیتے ہیں اور پیسے کے استعمال سے مستحق لوگ مستفید ہوتے ہیں۔ لاہور انڈس ہسپتال کے بانیان میں اقبال کرچی و اہلخانہ، جاوید ارشد بھٹی اور میاں محمد احسن شامل ہیں، ہسپتال کی تعمیر میں اقبال کرچی کی جانب سے 2 ارب روپے، احسن محمد احسن، جاوید بھٹی، احسن پرویز، انوار غنی، اعجاز گوہر، میاں طلعت اور میاں احمد سمیت دیگر نے اربوں روپے کا تعاون کیا ہے۔ اس موقع پر وزیر اعظم نے وزیر اعلی بلاسود قرضہ اسکیم کے نائب چیئرمین کو اسٹیج پر بلایا، انہوں نے بتایا کہ گزشتہ ساڑھے تین سالوں کے دوران وزیر اعلی بلا سود قرضہ اسکیم کے فنڈز بند کر دئیے گئے ہیں۔ انہوں بتایا کہ شہباز شریف نے اس اسکیم کا آغاز ساڑھے 3 ارب سے کیا تھا جو چند ہی سالوں میں 12 ارب تک پہنچ گئی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ اس اسکیم کے تحت بغیر رنگ و نسل کی تفریق کے لوگوں کی مدد کی گئی تھی، میرا وزیر اعظم سے مطالبہ ہے کہ اسکیم کے فنڈز دوبارہ بحال کرتے ہوئے اس اسکیم کو پورے ملک کے لیے نافذ العمل کیا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ اسی اسکیموں کو بند کی گئیں یا سیاست کا نام کردی گئیں۔ انہوں نے کہا کہ میں نے وزیر اعلی کو کہا ہے کہ پیک اوور میں میٹرو کے ٹکٹ آدھے کردئیے جائیں تاکہ غریب آدمی کو ریلیف دیا جاسکے۔