خشک سالی سے بچنے کیلئے چھوٹے ڈیم ، پانی کی مناسب تقسیم، شجرکاری کرنا ہوگی ،صحرا اور خشک سالی کے عالمی دن پرپیغام
اسلام آباد (ویب نیوز)
صدر مملکت ڈاکٹرعارف علوی نے کہا ہے کہ پاکستان خشک سالی سے نمٹنے کیلئے متعدد اقدامات کر رہاہے، خشک سالی سے نمٹنے کیلئے موثر پالیسیاں بنانے کی ضرورت ہے۔ صحرا اور خشک سالی سے نمٹنے کے عالمی دن کے موقع پر پیغام میں ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ پاکستان سمیت بہت سے ممالک موسمیاتی تبدیلیوں، جنگلات کی کٹائی، کم اور غیر متوقع بارشوں کا سامنا کر رہے ہیں جس کے لئے ملک بھر میں جنگلات کے رقبے کو بڑھانے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ خشک سالی کے اثرات کو پانی کے وسائل میں اضافہ کر کے کم کیا جا سکتا ہے جس کے لئے چھوٹے ڈیموں کی تعمیر ضروری ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ خشک سالی سے بچنے کیلئے چھوٹے ڈیم، تالاب اور کنوئیں، پانی کی مناسب تقسیم، شجرکاری کرنا ہوگی اور ساتھ ہی زمینی پانی میں اضافے ، مزید ذخائر کی تعمیر ، پانی کی دستیابی کو یقینی بنانا ہوگا۔صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان خشک سالی سے نمٹنے کیلئے متعدد اقدامات کر رہاہے جس کے تحت 10 لاکھ ہیکٹر رقبے پر 3.29 ارب پودے لگا رہا ہے۔ا نہوں نے کہا کہ وفاقی اور صوبائی سطح پر خشک سالی سے نمٹنے کے لئے موثر پالیسیاں اپنانے کی ضرورت ہے جس کے لئے ایک منظم و مربوط ایکشن پلان شروع کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے تحفظ خوراک کو یقینی بنانے کے لئے پوری دنیا کے ساتھ ملکر کام کرنے کی ضرورت ہے، خشک سالی سے نمٹنے کی جامع حکمت عملی مرتب کرکے اس پر عمل درآمد کرنا ہوگا۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ آج ہم خشک سالی کے اثرات سے نمٹنے کے لیے مل کر کام کرنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہیں۔
قحط سالی نے پاکستان سمیت 100 سے زائد ممالک کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ،شیری رحمان
2025 تک خشک سالی دنیا کی تین چوتھائی آبادی کو متاثر کر سکتی ہے
خدشہ ہے پاکستان پہلے ہی 2025 تک پانی کی شدید قلت کا شکار ہو جائے گا،ٹویٹ
وفاقی وزیر برائے ماحولیاتی تبدیلی سینیٹر شیری رحمان نے کہا ہے کہ قحط سالی ایک ایسا عالمی مسئلہ ہے جس نے پاکستان سمیت دنیا کے 100 سے زائد ممالک کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ۔ خشک سالی کی وجہ سے پاکستان کے بہت سے علاقے تیزی سے صحرا کی شکل اختیار کر رہے ہیں ۔ ضروی ہے کہ ہم ماحولیات کا تحفظ کریں اور ملک کو صحرا بننے سے بچائیں۔ان خیالات کااظہار شیری رحمان نے جمعہ کے روز ٹوئٹر پر جاری اپنے بیان میں کیا۔ شیری رحمان نے کہا کہ ڈزرٹیفکیشن اور قحط سالی سے نمٹنے کا عالمی دن ہر سال 17 جون کو منایا جاتا ہے۔ دنیا بھر میں خشک سالی اور ڈزرٹیفکیشن ایک اہم مسئلہ ہے۔ پاکستان خشک سالی کا سامنا کرنے والے 23 ممالک کہ فہرست میں شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ2025 تک خشک سالی دنیا کی تین چوتھائی آبادی کو متاثر کر سکتی ہے۔قحط سالی ایک بہت بڑا چیلنج ہے۔ خدشہ ہے پاکستان پہلے ہی 2025 تک پانی کی شدید قلت کا شکار ہو جائے گا، ہمیں ابھی اقدامات لینے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ اور وزارت ماحولیاتی تبدیلی کے زیرقیادت Living Indus منصوبے کا آغاز بھی کیا ہے۔شیری رحمان نے کہا کہ پاکستان نے ڈزرٹیفکیشن، زرخیزی میں کمی اور خشک سالی جیسے اہم مسائل سے نمٹنے کے لیے ”فطرت پر مبنی حل”کے تھیم کے تحت ایکو سسٹم کی بحالی کے لئے اقدامات بھی شروع کئے ہیں۔ہم 2030 تک پائیدار اہداف حاصل کرنے کے لیے کوشاں ہیں اور مذکورہ کوششیں ان اہداف کو حاصل کرنے کے لئے جاری رہے گی۔