ملک کی ترقی کے لیے سرمایہ داروں کو حصہ ڈالنا ہوگا

 معیشت سے متعلق تمام فیصلوں میں اسحق ڈار کی رائے بھی شامل ہوتی ہے،نیب اور ترقی ایک ساتھ نہیں ہوسکتا

وفاقی وزیر خزانہ کاوزیر خزانہ ٹرن اراونڈ پاکستان کانفرنس سے خطاب و نجی ٹی وی سے گفتگو

اسلا م آباد (ویب نیوز)

وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے ملک دیوالیہ ہونے کے خطرے سے نکل چکا، آئی ایم ایف سے  ساتویں اور  آٹھویں قسط  ایک ساتھ ملے گی۔ حالات اب بھی مشکل لیکن ہم بہتری کی طرف جارہے ہیں، اگر ٹیکس نہیں جمع کرسکتے تو خودداری کی بات نہ کریں، ملک کی ترقی کے لیے سرمایہ داروں کو حصہ ڈالنا ہوگا،، اسحق ڈار خوشی سے آئیں، وزارت رہے یا نہیں کوئی مسئلہ نہیں،معیشت سے متعلق تمام فیصلوں میں اسحق ڈار کی رائے بھی شامل ہوتی ہے،نیب اور ترقی ایک ساتھ نہیں ہوسکتا،وزیر خزانہ کنونشن سنٹراسلام آباد میں ٹرن اراونڈ پاکستان کانفرنس سے خطاب اور ایک نجی ٹی وی سے گفتگو کررہے تھے،کنونشن سنٹراسلام آباد میں ٹرن اراونڈ پاکستان کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف سے  ساتویں اور  آٹھویں قسط کو ملا دیا ہے۔ ساتویں قسط 90 کروڑ ڈالر اور آٹھویں قسط تقریبا ایک ارب ڈالر کی ہے۔مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ حالات اب بھی مشکل لیکن ہم بہتری کی طرف جارہے ہیں، ملک دیوالیہ ہونے کے خطرے سے نکل چکا ہے، انہوں نے کہا کہ پاکستان کو خودکفیل بننا ہے تو پاکستانیوں کو اپنا حصہ ڈالنا ہوگا، بلڈرز، فرنیچر کا کام کرنے والوں کونیٹ ٹیکس میں لے کر آوں گا،ہم  پورے پاکستان کے دکانداروں کو  ٹیکس نیٹ میں لا رہے ہیں، سپرٹیکس اس پر لگایا ہے جس کی آمدن زیادہ ہے۔میں نے وزیرِ اعظم شہباز شریف کے بیٹوں اور اپنی فیکٹریوں پر ٹیکس لگایا،، ہمیں ٹیکس کلیکشن کے معاملات کودرست کرناہے۔،ان کا کہنا ہے کہ جب ہم آئے تو پاکستان کو 4 ریکارڈ بجٹ خساروں کا سامنا تھا۔ پاکستان پانچویں خسارے کا متحمل نہیں ہوسکتا تھا، ملک کو ترقی کی راہ پر ڈالنے کے لیے ہمیں مشکل فیصلے لینے  پڑے۔وزیرِ اعظم کا کہنا ہے کہ یاد رکھو ہمارا مقصد خود کفالت ہے۔وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کا کہنا ہے کہ اگر ٹیکس نہیں جمع کرسکتے تو خودداری کی بات نہ کریں، پونے چار برسوں میں 20 ہزار  ارب روپے قرض لیا گیا، آج ہمیں 4 ہزار ارب روپے ڈیٹ سروسنگ کرنی پڑ رہی ہے۔ان کا کہنا  ہے کہ پیٹرول اور ڈیزل پر 120 ارب روپے کی سبسڈی ملک کو دیوالیہ کردیتی، قوم پر فخر ہے کہ اس نے سمجھا کہ ملک دیوالیہ پن کی نہج پر تھا اس لیے پیٹرول مہنگا کرنا پڑا، مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ سستے پٹرول پروگرام میں60لاکھ لوگوں پٹرول سستا فراہم کیاجارہاہے ملک کی ترقی کے لیے سرمایہ داروں کو حصہ ڈالنا ہوگا،علاوہ ازیں ایک نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے مفتاح اسمعیل کا کہنا تھا کہ اسحق ڈار کے واپس آنے سے مجھے کوئی غم نہیں، معیشت سے متعلق تمام فیصلوں میں اسحق ڈار کی رائے بھی شامل ہوتی ہے، میری وزارت رہے یا نہ رہے اس سے مجھے کوئی مسئلہ نہیں۔انہوں نے دعوی کیا کہ عیدالاضحی کے بعد لوڈشیڈنگ ختم ہوجائے گی لیکن جولائی کے پہلے 15 دنوں تک عوام کو لوڈشیڈنگ برداشت کرنا ہوگی۔مفتاح اسمعیل کا کہنا تھا کہ ان کی حکومت نے گیس اور بجلی کی قیمتوں میں کوئی اضافہ نہیں کیا ہے تاہم ایندھن مہنگا ہونے کی وجہ سے بڑے صارفین کے لیے بجلی مہنگی کرنی پڑے گی۔ان کا کہنا تھا قطر سے ہم نے چار کارگوز لینے کی بات کی ہے لیکن قطر خود گیس بندش کا شکار ہے، روس اگر تیل دینے کو تیار ہے تو ہمیں کوئی مسئلہ نہیں، ہم روس پر زبردستی نہیں کر سکتے کہ وہ ہمیں تیل مہیا کرے، جب تک عالمی مارکیٹ میں تیل کی قدر میں کمی نہیں آئے گی روپے پر دباو برقرار رہے گا۔بجٹ کے حوالے سے وزیر خزانہ نے کہا کہ اس سال ہم نے عوام کو ریلیف فراہم کیا ہے، 50 ہزار روپے آمدنی والے افراد پر کوئی ٹیکس نہیں لگایا، ایک لاکھ تنخواہ والے افراد پر ہم نے ایک ہزار 250 روپے ٹیکس لگایا جبکہ پی ٹی آئی نے ڈھائی ہزار روپے ٹیکس لگایا تھا۔انہوں نے کہا کہ دو لاکھ روپے آمدنی والے افراد پر 13 ہزار 750 روپے ٹیکس عائد کیا ہے جبکہ پی ٹی آئی کے دور میں 15 ہزار روپے ٹیکس تھا، ڈھائی لاکھ روپے تنخواہ والے افراد پر 23 ہزار 750 روپے ٹیکس عائد کیا ہے۔مفتاح اسمعیل نے تسلیم کیا کہ اس وقت ملک میں مہنگائی ہے، ساتھ ہی انہوں نے دعوی کیا کہ ان کی حکومت کے آنے کے بعد چینی، آٹا، گھی سستا ہوا۔ان کا مزید کہنا تھا کہ انہوں نے اپنی اور شہباز شریف کے بیٹوں کی شوگر ملز پر ٹیکس بڑھایا، رواں سال وہ خود 20 کروڑ روپے ٹیکس دینے کو تیار ہیں۔انہوں نے دعوی کیا کہ ملک دیوالیہ ہونے سے بچ گیا ہے جبکہ نیب اور ترقی ایک ساتھ نہیں ہوسکتا۔