ریاستی اداروں اور میڈیا کو حقیقی نمائندہ حکومت کے قیام کے لیے سازگار ماحول پیدا کرنے کی کوشش کرنی چاہیے، ڈاکٹر عارف علوی
ملک میں کاروبار، تجارت اور سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے استحکام کی ضرورت ہے، صدر مملکت کا اسلام آباد چیمبر کی تقریب سے خطاب
صدر مملکت نے تقریب میں مختلف شعبوں میں گراں قدر خدمات سر انجام دینے والی شخصیات اور کمپنیوں میں ایوارڈز تقسیم کئے
اسلام آباد( ویب نیوز)
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے ملک میں کاروبار، تجارت اور سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے استحکام کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ تمام ریاستی اداروں اور میڈیا کو ایسی حکومت کے قیام کے لیے سازگار ماحول پیدا کرنے کی کوشش کرنی چاہیے جو حقیقی معنوں میں پاکستان کے عوام کی نمائندہ ہو اور سیاسی اور اقتصادی یقینی بنانے کے لیے ان کی امنگوں اور امیدوں کی عکاسی کرتی ہو۔ صدر مملکت نے ان خیالات کا اظہار ایوان صدر میں اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (آئی سی سی آئی)کے 5 ویں بزنس ایکسیلنس ایوارڈز کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ تقریب سے آئی سی سی آئی کے صدر محمد شکیل منیر اور سابق صدر خالد اقبال ملک نے بھی خطاب کیا۔ تقریب میں غیر ملکی سفارتکاروں، اسلام آباد چیمبر کے عہدیداران اور ارکان، مخیر حضرات اور دیگر نمایاں شخصیات نے شرکت کی۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صدر مملکت نے کہا کہ اگر پاکستان اپنی جمہوریت کو مضبوط کرے، ایک ایسی حکومت قائم کرے جو حقیقی معنوں میں اس کے عوام کی امنگوں کی نمائندہ ہو اور اس کی قیادت درست فیصلے کرے، بدعنوانی کو روکے، انصاف کی بالادستی کرے اور انسانی حقوق کو فروغ دے تو وہ ایک دہائی کے اندر ترقی کرسکتا ہے۔ صدر مملکت نے کہا کہ کسی بھی قوم کو خوشحال بنانے کے لیے مشاورتی ادارے، تجارت اور سرمایہ کاری اور جذبہ کلیدی حیثیت رکھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو اقوام میں ایک پرامن، خوشحال، ترقی پسند اور باعزت ملک بننے کے لئے درست فیصلے کرنے اور متحرک پالیسیوں پر عمل درآمد کے ساتھ ساتھ بدعنوانی پر قابو پانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو اپنے تمام بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ خوشگوار تعلقات برقرار رکھنے اور بین الاقوامی تعلقات میں تقسیم کی سیاست کا فریق بننے سے گریز کرنے کی ضرورت ہے۔ صدر نے کہا کہ معیشت کے مختلف شعبوں بالخصوص آئی ٹی کے شعبے میں انسانی وسائل کو بہتر بنانے سے پاکستان کو اقتصادی ترقی کی بلند شرح حاصل کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ علم پر مبنی معیشت کی ترقی اور انسانی وسائل کی فکری ترقی پر توجہ دے کر پاکستان ایک ترقی یافتہ، پرامن اور ترقی پسند ملک بن سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کاروباری اور صنعتی شعبے ملکی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں، جب صنعت ترقی کرتی ہے تو ملک ترقی کرتا ہے، اس لیے حکومت ٹیکس کے نظام کو معقول بنا کر، نئی انڈسٹریل اسٹیٹس اور اکنامک زونز کے قیام اور برآمدات کے فروغ اور صنعت کاری پر توجہ دے کر کاروبار اور صنعت کے فروغ کے لیے ہر ممکن اقدام اٹھائے۔ صدر مملکت نے آئی سی سی آئی کے اراکین پر زور دیا کہ وہ یونیورسٹیوں کے ساتھ مل کر مقامی صنعت کو درپیش مخصوص مسائل کا مقامی حل تیار کریں۔ انہوں نے کہا کہ معاشرے اور معیشت کی بہتری میں اپنا حصہ ڈالنا نجی شعبے کی سماجی ذمہ داری ہے، چیمبرز شہروں کو زیادہ ماحول دوست اور خصوصی افراد کے لیے قابل رسائی بنانے میں مدد کریں، نجی شعبہ کو بھی چاہیے کہ وہ خصوصی افراد کو تربیت اور ہنر فراہم کرنے کے لیے اقدامات کرے اور انہیں ان کی صلاحیتوں کے مطابق مساوی طور پر بااختیار ملازمین کی طرح ملازمت فراہم کرے۔ انہوں نے کہا کہ تمام صنعتوں کو اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ خصوصی افراد کے لیے مقرر کردہ کوٹہ پر مکمل عمل درآمد کریں۔انہوں نے ملک بھر میں حکومت اور چیمبر آف کامرس کی طرف سے مختلف شعبوں میں خواتین اور معذور افراد کو مساوی مواقع فراہم کرنے کے لیے کئے جانے والے مثبت اقدامات کو سراہا۔ صدر مملکت نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ بھارت میں تمام مذہبی اقلیتوں کو ہندو اکثریتی آبادی کے ذریعہ ہراساں کرنے اور امتیازی سلوک کا سامنا ہے۔انہوں نے کہا کہ جب بھارت کے تجارتی مفادات کو نقصان پہنچا تو وہ رسول اکرم ۖ کی توہین کرنے والوں کے خلاف کارروائی کرنے پر مجبور ہوا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ذاتی مفاد کی بجائے اعلی اخلاقی معیار کو اہم فیصلہ کرنے کی بنیاد ہونا چاہیے۔ صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان نے 70 سے 90 کی دہائیوں کے دوران اعلی تعلیم یافتہ اور ہنر مند انسانی وسائل برآمد کرنے کی رجعت پسند پالیسی اپنائی جس نے ملک کو قابل انسانی وسائل سے محروم کردیا۔انہوں نے کہا کہ کاروباری اور صنعتی شعبہ ملکی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے، جب صنعت ترقی کرتی ہے تو ملک ترقی کرتا ہے، حکومت ٹیکس کے نظام کو معقول بنا کر کاروبار اور صنعت کو فروغ دینے کے لیے ہر ممکن اقدام کرے، اقتصادی زون کے قیام اور سرمائے کو صنعت و کاروبار کے قیام کی طرف لے جائے۔ انہوں نے کہا کہ نجی شعبہ معیشت کی ترقی کے ساتھ ساتھ روزگار کی فراہمی میں بھی نمایاں کردار ادا کرسکتا ہے، برآمدات میں اضافہ ناگزیر ہے، خواتین کو معاشی طور پر مضبوط بنانے کے لیے انہیں کاروبار میں شامل کرکے روزگار کے یکساں مواقع فراہم کئے جائیں۔ صدر مملکت نے تقریب میں ایوارڈ لینے والوں کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں کاروباری سرگرمیوں میں زیاددہ سے زیادہ خواتین کو شامل کرنا ہوگا، ملکی معاشی ترقی کے لئے تجارتی سرگرمیوں میں خواتین کا کردار اہم ہے، نجی اور سرکاری شعبہ میں کام کرنے والی خواتین کی حوصلہ افزائی ضروری ہے۔ صدر مملکت نے کہا کہ ہمارے معاشرے کی نصف سے زیادہ آبادی خواتین پر مشتمل ہے، ہمیں کاروباری اور دیگر سماجی سرگرمیوں میں شامل خواتین کا تحفظ یقینی بنانا ہے، خصوصی افراد کو ہنرمند بنا کر قومی دھارے میں شامل کیا جاسکتا ہے۔ صدر نے کہا کہ کسی بھی ملک کی معیشت کا انحصار کاروبار کی بہتری پر ہوتا ہے، ہنرمند افرادی قوت کی تیاری کے نتیجہ میں کاروباری برادری کوبھی فائدہ ہوگا۔ صدر نے کہا کہ نوجوانوں اور خواتین کو ورزگار کی فراہمی کے لئے چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کو کردار ادا کرنا چاہئے، خواتین اور خصوصی افراد کو ہنر بنانے کے لئے اقدامات اور تعلیم و تربیت کے ساتھ ساتھ ان کی حوصلہ افزائی کرنے کی بھی ضرورت ہے کیونکہ معاشرے کے تمام طبقات کی شمولیت کے بغیر ملکی ترقی ممکن نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ خواتین کو کاروبار کا حصہ بنائیں اور روزگار میں ان کا حصہ بڑھایا جائے، معاشرے کو اٹھانا کاروباری طبقہ کی ذمہ داری ہے۔ صدر اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری محمد شکیل منیر نے خطاب کرتے ہوئے تقریب میں شرکت پر صدر مملکت کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں قائم صنعتی زونوں میں ناکافی جگہ کے پیش نظر نیا انڈسٹریل زون قائم کرنے کی ضرورت ہے۔ تقریب سے فاوئنڈر گروپ کے چئیرمین خالد اقبال ملک نے بھی خطاب کیا اور شرکا کو اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کی کامیابیوں اور درپیش مسائل سے آگاہ کیا۔ قبل ازیں صدر مملکت نے تقریب میں مختلف شعبوں میں گراں قدر خدمات سر انجام دینے والی شخصیات اور کمپنیوں میں ایوارڈز تقسیم کئے۔