احتجاج کی آخری کال سے پہلے انتخابات کا اعلان کر دیں،عمران خان کی حکومت کو تنبیہ

جب کال دوں گا تو پورے ملک سے لوگ نکلیں گے،شہباز شریف کی چھوٹی سی حکومت جب لوگوں کو دیکھے گی تو کچھ نہیں کر پائے گی

جب الیکشن سے نئی حکومت آئے گی تو پھر ہمارے ملک میں سیاسی استحکام آئے گا،صاف شفاف انتخابات تمام مسائل کا حل ہیں

اپنے ملک کو کسی ملک کی خارجہ پالیسی کے لیے قربان نہیں کرنا، چیئرمین پی ٹی آئی کاجلسہ سے خطاب

ہری پور (ویب نیوز)

پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے حکومت کو تنبیہ کی ہے کہ احتجاج کی آخری کال سے پہلے انتخابات کا اعلان کر دیں، جب کال دوں گا تو پورے ملک سے لوگ نکلیں گے، شہباز شریف کی چھوٹی سی حکومت جب لوگوں کو دیکھے گی تو کچھ نہیں کر پائے گی، جب الیکشن سے نئی حکومت آئے گی تو پھر ہمارے ملک میں سیاسی استحکام آئے گا۔ پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے ہری پور میں ہونے والے تحریک انصاف کے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں انگریز سے تو آزادی مل گئی، ہم نے ہندو کی بھی غلامی نہیں کی، لیکن اب وقت آگیا ہے کہ پاکستان کو حقیقی طرح آزاد کیا جائے۔  اب پاکستان کے فیصلے پاکستان میں ہونے چاہیے، اب پاکستان کے فیصلے پاکستانیوں کے مفاد پر ہوں، ہمیں آگے سے کوئی کسی اور کی جنگ میں شرکت نہ کرائے، یہ میں کبھی اس ملک میں نہیں ہونے دوں گا۔ چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ ہمارے سربراہ کو دھمکی ملی کہ اگر پاکستان نے جنگ میں امریکہ کا ساتھ نہ دیا تو ہمیں تباہ کر دیا جائے گا، کاش میں ہوتا اس وقت ملک کا سربراہ، کبھی میں امریکہ کے آگے اس طرح گھٹنے نہ ٹیکتا۔ ان کا کہنا تھا کہ جب میں امریکہ کا ساتھ دینے سے ملک کے سربراہان کو منا کر رہا تھا کہ یہ ہماری جنگ نہیں ہے تو سب مجھے  مختلف ناموں سے پکار رہے تھے کہ میں طالبان خان ہوں یا میں دہشتگردی کے ساتھ ہوں، میں کوئی دہشتگردی کے ساتھ نہیں ہوں میں  تو بس اپنی قوم کے حقوق کے ساتھ کھڑا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ خارجہ پالیسی ہمیشہ دنیا میں اپنے لوگوں کے مفادات کے لیے ہوتی ہے، اور میں یہ چاہتا ہوں کہ آپ کو شعور دوں، ہم اور ہندوستان ایک ساتھ آزاد ہوئے تھے، کبھی بھی ہندوستان کی حکومت کوئی ایسا فیصلہ نہیں کرتی کہ وہ اپنے ہی لوگوں کو کسی اور ملک کے لیے قربان کرے۔ عمران خان نے کہا کہ جب میں روس گیا تو میری پوری کوشش تھی کہ میں سستا تیل وہاں سے لے کر آوں،  پیٹرول اور ڈیزل کو سستا کروں۔ ڈیزل یعنی فضل الرحمن نے اپنے ضمیر کا سودا کیا، دوسرا آصف زرداری جو کہ 30 سال سے اس ملک کی بیماری ہے اور تیسرا چیری بلوسم یعنی شہباز شریف۔ان کا کہنا تھا کہ ہمیں اپنے فیصلے خود کرنے ہیں، ہم نے ان چوروں سے پاکستان کو آزاد کرنا ہے اور اپنے ملک کو کسی ملک کی خارجہ پالیسی کے لیے قربان نہیں کرنا، کیا آپ تیار ہیں ان چوروں سے لڑنے کے لیے؟انہوں نے کہا کہ کل فیصلہ کیا گیا کہ عمران خان کو پکڑنا ہے، میں تیار ہو گیا کہ چلو جیل بھی دیکھ لیں گے، دہشتگرد تو بنا ہی دیا ہے انہوں نے۔عمران خان نے کہا کہ ہمارا ایک،  پی ٹی آئی کا ایک ایسا انسان جو امریکہ میں اسسٹنٹ پروفیسر تھا، اچھے خاصے پیسے بنا رہا تھا لیکن اس نے ملک کی خدمت کے لیے وہ سب چھوڑا اور پی ٹی آئی کو چنا اپنے ملک کی خدمت کرنے کے لیے، لیکن میں نے اس پر کچھ بولا تو مجھ پر دہشتگردی کا الزام لگا دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ سب دشمن پاکستانی قوم کو دیکھ کر ڈر گئے ہیں، سارے دشمن تحریک انصاف کے کارکنان کو ممی ڈیڈی سمجھتے ہیں لیکن انہیں کیا پتا کہ کس قدر جوش ہے ان کارکنان میں۔ انہوں نے کہا کہ اب دشمنوں نے فیصلہ کیا ہے کہ کسی طرح بھی عمران خان کو ٹیکنیکل نوک آوٹ کیا جائے، تو سب پاکستانیوں میرا آج چیلنج ہے، ان سب کو کہ جو کرنا ہے کرو، اب حقیقی آزادی کو کوئی نہیں روک سکتا۔ عمران خان نے کہا کہ جب ہمیں ہٹایا گیا تو یہ وجہ بتائی گئی کہ مہنگائی بہت ہو گئی ہے، تو ہمارے دور میں تو سی پی آئی 16 فیصد تھی اور آج وہ پہنچ گیا ہے 45 فیصد، آج آپ سب گواہ ہیں کہ جب ہمارے دور میں پیٹرول اگر 4 روپے بڑھ جاتا تھا تو مہنگائی مارچ نکلنا شروع ہو جاتا تھا، مہنگائی صرف بہانا تھا مجھے نکالنے کا۔ ان کا کہنا تھا کہ آج ہماری معیشت زمین پر ہے، ایکسپورٹ گر رہی ہے، کسان پیداوار نہیں کر پا رہے۔ مجھے اپنی پوری قوم کو یاد دلانا ہے کہ ہمارے پاکستانی بہت مشکلوں میں ہیں، میں اپنی پنجاب گورنمنٹ کو بھی کہہ رہا ہوں کہ سیلابی علاقوں کا خیال کریں اور سندھ حکومت آپ بھی زرا خیال کر لیں  اور شہباز شریف آپ بھی مختلف ملکوں کا دورہ کرنے کے بجائے پاکستانیوں کی مدد کریں کیونکہ قرضہ آپ کو ویسے ہی کسی نے نہیں دینا۔ پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ جو بھی میری سوشل میڈیا کی ٹیم ہے  ان کو میں خراج تحسین پیش کرتا ہوں، مجھے میڈیا پر بند کر دیا، کیس مجھ پر کر دیا، لیکن میرے سوشل میڈیا کے ٹائگرز ہیں میں ان سب کو آج سلام پیش کرتا ہوں۔عمران خان نے کہا کہ ہم وہ لوگ ہیں جو دیکھنا چاہتے ہیں کہ ہمارے ملک میں سیاسی استحکام آئے، وہ آئے گی صاف اور شفاف الیکشن سے، اور جب الیکشن سے نئی حکومت آئے گی تو پھر ہمارے ملک میں سیاسی استحکام آئے گا۔ لحاظہ آج میں اپنی ساری قوم کو کہتا ہوں کہ آپ تیار ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ میں ساری قوم کو تیار کر رہا ہوں، آپ سب نے تیار رہنا ہے کہ جب میں کال دوں گا، تب آپ نے تیار ہونا ہے اور وہ آخری کال ہو گی۔ میری کال جب آئی گی تو چاروں طرف سے اسلام آباد، پنجاب، خیبرپختونخوا سے لوگ نکلیں گے۔ شہباز شریف کی چھوٹی سی حکومت جب لوگوں کو دیکھے گی تو کچھ نہیں کر پائے گی۔ میری قوم تیار ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں امپورٹڈ حکومت کی ضرورت نہیں، قوت کم ہے اس لیے سب پارٹی اور قوم تیار رہیں۔