اسلام آباد ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نے شہباز گل کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ کر لیا آج (منگل) سنایا جائے گا

بغاوت واضح طور پر کی گئی ہے، ملزم شہباز گل کے الفاظ کسی بھی طرح قابل معافی نہیں، اسپیشل پراسیکیوٹر رضوان عباسی کے دلائل مکمل

شہباز گل کی گفتگو میں نوازشریف اور مریم نواز مخاطب تھے، موکل اداروں کے خلاف بیان پر معافی مانگنے پر تیار ہیں، برہان معظم ایڈووکیٹ

اسلام آباد (ویب نیوز)

پاکستان تحریک انصاف  کے رہنما شہباز گل کی درخواست ضمانت کیس میں پراسیکیوٹر راجہ رضوان عباسی نے دلائل مکمل کرلیے، عدالت نے فیصلہ محفوظ کر لیا جو آج بروز منگل کو سنایا جائے گا۔ پراسیکیوٹر راجہ رضوان عباسی نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ بغاوت واضح طور پر کی گئی ہے، ملزم شہباز گل کے الفاظ کسی بھی طرح قابل معافی نہیں،پی ٹی آئی رہنما شہباز گل کی جانب سے اداروں میں بغاوت پر اکسانے کے الزام کے مقدمے میں ضمانت کی درخواست پر سماعت ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال کی عدالت میں ہوئی، جہاں انسپکٹر ارشد ریکارڈ سمیت عدالت میں پیش ہوگئے۔ دوران سماعت شہباز گل کے وکیل برہان معظم نے عدالت سے ریکارڈ دیکھنے کی اجازت طلب کرتے ہوئے کہا کہ جاننا چاہتے ہیں، ہمارے خلاف کیا شہادت ہے، جس پر عدالت نے پولیس کو حکم دیا کہ ملزم کے خلاف ریکارڈ وکیل کو دکھایا جائے۔ وقفے کے بعد دوبارہ سماعت کے موقع پر شہباز گل کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ پولیس نے 161 کا بیان نہیں دکھایا، جس پر عدالت نے تفتیشی افسر کو بیانات دکھانے کی ہدایت کی۔ شہباز گل کی درخواست ضمانت پر دلائل دیتے ہوئے وکیل برہان اعظم ملک نے عدالت کو بتایا کہ شہباز گل نے اداروں کے خلاف بیان پر معافی مانگنے پر تیار ہیں۔ شہباز گل نے یہ ہرگز نہیں کہا کہ بریگیڈیئر رینک سے نیچے والے اپنے جنرلز کی بات نہ مانیں۔ وہ پاگل نہیں ہیں۔ ایسی بات کہنے کا سوچ بھی نہیں سکتے۔ وکیل نے کہا کہ شہباز گل کی گفتگو میں نوازشریف اور مریم نواز مخاطب تھے۔سماعت کے دوران اسپیشل پراسیکیوٹر رضوان عباسی نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ پاک آرمی کے افسران کے خلاف منظم طریقے سے ملزم نے بات کی، اس کے الفاظ نے پاک فوج میں بغاوت کی کوشش کی، شہباز گل نے پاک فوج کو سیاست میں ملوث کرنے کی کوشش کی۔ پراسیکیوٹر رضوان عباسی نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ملزم کے بیان سے سپاہی سے بریگیڈیئر رینک تک افسران کے جذبات مجروح ہوئے، بغاوت پر اکسانے کی کوشش کرنا بھی بغاوت کے زمرے میں آتا ہے، افسران کو حکم نہ ماننے کا کہنا ادارے میں بغاوت کی کوشش تھی۔ رضوان عباسی نے کہا کہ ایف آئی آر کا مواد تمام امور کو دیکھ کر لکھا گیا، ملزم شہباز گل کے الفاظ کسی بھی طرح قابل معافی نہیں، ثبوت اتنے واضح ہیں کہ مزید کسی بات کی گنجائش ہی نہیں رہتی۔ اسپیشل پراسیکیوٹر رضوان عباسی نے کہا کہ تشدد کے الزامات کی تصدیق کروائی گئی، میڈیکل بورڈ نے تشدد کے الزامات کو رد کیا، میڈیکل بورڈ نے ملزم کی خواہش پر ہر بار میڈیکل کروایا۔ کیس میں اسپیشل پراسیکیوٹر راجہ رضوان عباسی کے دلائل مکمل ہونے کے بعد شہباز گل کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے عدالت نے  سماعت  آج صبح گیارہ بجے تک ملتوی کردی۔