اسلام آباد (ویب نیوز)

گزشتہ سال کینیا میں قتل ہونے والے پاکستان کے سینیئر صحافی اور ہردلعزیز اینکر پرسن شہید ارشد شریف کے قتل کیس کے ٹرائل کا آغاز آج سے ہو رہا ہے۔ یہ ٹرائل جوڈیشل مجسٹریٹ اسلام آباد عباس شاہ کی عدالت میں شروع ہوگا۔

جوڈیشل مجسٹریٹ عباس شاہ نے کیس کے دو گواہوں کو طلبی کے نوٹس جاری کر رکھے ہیں۔

ارشد شریف قتل کیس کا مقدمہ تھانہ رمنا میں درج ہے جس میں تین ملزمان وقار احمد، خرم احمد اور طارق احمد نامزد ہیں۔

23 واضح رہے کہ گزشتہ سال 23 اکتوبر 2022 کی علی الصباح کینیا کے درالحکومت نیروبی کے قریبی علاقے میگاڈی میں سینیئر صحافی ارشد شریف نیروبی پولیس کی فائرنگ سے شہید ہوگئے تھے۔

ابتدا میں نیروبی پولیس نے اسے شناخت کی غلطی قرار دیا اور کہا کہ انہیں ایک گاڑی چوری اور اغوا کی اطلاع موصول ہوئی تھی، وہ ارشد شریف کی گاڑی کو ملزمان کی گاڑی سمجھے۔ بعد ازاں پولیس نے اپنا بیان بدل کر کہا کہ گاڑی سے ان پر فائرنگ کی گئی اور جوابی فائرنگ میں پاکستانی صحافی جاں بحق ہوئے۔

ارشد شریف کی ڈیڈ باڈی کی کچھ تصاویر بھی سامنے آئیں جن میں ان کے جسم پر تشدد کے نشانات پائے گئے جس سے اس واقعے پر شبہات میں اضافہ ہوگیا اور اس کی گتھیاں سلجھانے کے لیے تاحال تحقیقات جاری ہیں اور یہ قتل ملک کا ہائی پروفائل قتل کیس بن چکا ہے۔

حکومتی سطح پر بھی اس کی تحقیقات جاری رہیں۔ سپریم کورٹ نے بھی اس قتل کا ازخود نوٹس لیا۔ ارشد شریف قتل کیس کی تحقیقات کے لیے بنائی گئی فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کی دسمبر میں پیش کردہ رپورٹ میں کئی تہلکہ خیز انکشافات سامنے آئے تھے جس میں کہا گیا کہ ارشد شریف کو ایک منصوبہ بندی کے تحت قتل کیا گیا اور ارشد شریف مقدمات ،ان سے جڑے خطرات کی وجہ سےملک چھوڑنے پر مجبور ہوئے۔

بعد ازاں حکومت کی جانب سے تشکیل کردہ جے آئی ٹی نے سپریم کورٹ کے حکم پر کینیا اور یو اے ای جاکر اس کیس کی تحقیقات کیں اور تحقیقات پر مبنی سربمہر رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرائی تھی جس کو عدالت عظمیٰ نے مسترد کردیا تھا اور کہا تھا کہ اہم معاملہ ہے بے نتیجہ نہیں چھوڑیں گے، فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ کس نے لیک کی اس میں ملوث افراد کی تحقیقات کی جائیں۔ اسی روز قتل کیس میں نامزد دو ملزمان خرم اور وقار کے اشتہاری ہونے کی کارروائی مکمل کی گئی۔

رواں ماہ 5 اپریل کو سپریم کورٹ نے ارشد شریف قتل ازخود نوٹس کی سماعت کرتے ہوئے اس معاملے پر جوڈیشل کمیشن بنانے کا عندیہ دے دیا تھا اور کہا تھا کہ سپریم کورٹ ارشد شریف قتل کی صاف اور شفاف تحقیقات کرانا چاہتی ہے۔