کینبرا (ویب نیوز)

آسٹریلوی عدالت کا کہنا تھا کہ رائڈ شیئرنگ ایپ نے کرایہ کے معاملے میں صارفین کو گمراہ کرکے قوانین کی خلاف ورزی کی ہے۔ عدالت نے اس کے لیے اوبر ٹیکنالوجیز پر 14ملین امریکی ڈالر کا جرمانہ عائد کیا ہے۔ایک آسٹریلوی عدالت نے بدھ کے روز امریکی رائڈ شیئرنگ ایپ اوبر ٹیکنالوجیز  پر صارفین سے بعض سفر کے لیے مقررہ کرایہ سے زیادہ وصول کرنے اور اسے ادا نہ کرنے پر کینسیلیشن فیس لینے کی دھمکی دینے پر21 ملین آسٹریلوی ڈالر(14ملین امریکی ڈالر) کا جرمانہ عائد کر دیا۔حالانکہ مسابقت پر نگاہ رکھنے والے ملکی کمیشن نے اس سے زیادہ جرمانہ عائد کرنے کی درخواست کی تھی۔وفاقی عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ امریکی رائڈ شیئرنگ ایپ اوبیر کی آسٹریلوی کمپنی نے صارفین کو گمراہ کرکے آسٹریلیا کے صارف قانون توڑا تھا۔ عدالت کے مطابق اوبر نے سن 2017 سے سن 2021 کے درمیان بعض صارفین کی جانب سے سفر کو منسوخ کرنے پر ان سے چارج وصول کرنے کی دھمکی دی تھی اورغلط سافٹ ویئر کا استعمال کرکے اگست 2020 تک زیادہ کرایے وصول کیے تھے۔اوبر نے اپنی ویب سائٹ پر ایک بیان میں کہا کہ وہ اس غلطی کے لیے آسٹریلوی عوام سے معذرت خواہ ہیاوبر نے اپنی ویب سائٹ پر ایک بیان میں کہا کہ وہ اس غلطی کے لیے آسٹریلوی عوام سے معذرت خواہ ہیاوبر نے اپنی ویب سائٹ پر ایک بیان میں کہا کہ وہ اس غلطی کے لیے آسٹریلوی عوام سے معذرت خواہ ہے اور "آپ لوگوں کی طرف سے کی جانے والی شکایتوں کے بعد ہم نے اپنے پلیٹ فارم پر مناسب ترامیم کر دی ہیں۔”جج مائیکل ہف او برائن نے اپنے تحریری حکم نامے میں کہا کہ "اپنے اسمارٹ فون ایپ پر غلط اطلاعات فراہم کرکے اوبر نے غالبا یہ خیال کیا تھا کہ وہ سفر منسوخ کرنے کے حوالے سے صارفین کی ایک بڑی تعداد کو اپنا فیصلہ تبدیل کرنے پرمجبور کردے گی اور مستقبل میں وہ رائڈ کو منسوخ کرنے سے گریز کریں گے۔”اوبر کے خلاف یہ کیس آسٹریلوی مسابقتی اور صارفین کمیشن (اے سی سی سی)نے دائر کیا تھا۔ حالانکہ اوبر کمپنی 17.39 ملین امریکی ڈالر ادا کرنے کے لیے راضی ہوگئی تھی لیکن اوبرائن نے عدالت کو بتایا کہ فریقین کی جانب سے فراہم کرائے گئے شواہد "ناکافی” تھے۔ جس کی وجہ سے انہیں صارفین کو ہونے والے نقصانات کے حوالے سے قیاس سے کام لینا پڑا۔جو شواہد پیش کیے گئے تھے ان سے پتہ چلتا ہے کہ کینسیلیشن فیس کے متعلق تشویش کے سبب 0.5 فیصد سے بھی کم اوبر صارفین نے اس کی خدمات حاصل کیں۔جج نے کہا کہ اوبر ٹیکسی کا سافٹ ویئر حقیقی کرایہ سے 89 فیصد زیادہ ظاہر کرتا تھا لیکن اوبیر کی ٹیکسی خدمات حاصل کرنے والے مجموعی صارفین میں سے ایک فیصد سے بھی کم نے اس کا استعمال کیا۔اے سی سی سی کی چیئرپرسن جینا کاس گوٹیلیب نے ایک بیان میں کہا کہ یہ جرمانہ صارفین کو گمراہ کرنے والی کمپنیوں کے لیے اس بات کا واضح اشارہ ہے کہ کسی پروڈکٹ یا خدمت کی لاگت ایک سنگین معاملہ ہے اور اس سلسلے میں گمراہ کرنے والوں کو اس کی بھاری قیمت ادا کرنی پڑ سکتی ہے۔”انہوں نے مزید کہا کہ وفاقی جج نے یہ بات بھی واضح کردی ہے کہ کم جرمانہ عائد کیے جانے سے کسی کو یہ غلط فہمی نہیں ہونی چاہئے کہ عدالت آسٹریلوی صارف قانون کی خلاف ورزی کرنے والے کے ساتھ کسی طرح کی نرمی کرسکتی ہے۔