ازخود نوٹس کیس ،سپریم کورٹ نے سپیشل جے آئی ٹی سے پیشرفت رپورٹ دوہفتوں میں طلب کرلی

ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان نے نئی سپیشل جے آئی ٹی کا نوٹیفکیشن عدالت میں پیش کر دیا

جے آئی ٹی کو وزارت خارجہ نے راستہ بھی دکھایا ہے،اس نے اپنی رپورٹ میں اچھی تجاویز دی ہیں،چیف جسٹس عمر عطا بندیال

ارشد شریف قتل کیس کی تحقیقات میں ضرورت پڑی تو ملزمان کی گرفتاری کیلئے انٹرپول سے بھی رابطہ کیا جائیگا،ایڈیشنل اٹارنی جنرل

جے آئی ٹی کو کوئی رکاوٹ درپیش آئے تو عدالت سے رجوع کر سکتی ہے،چیف جسٹس عمرعطابندیال

 کیا جے آئی ٹی نے مقدمے میں نامزد ملزمان کو طلب کیا ہے؟ پہلا کام ملزمان کی طلبی ہی ہوگا، کتنے عرصے میں تفتیش مکمل کی جائے گی؟،جسٹس مظاہر نقوی

تفتیش کینیا پولیس کے تعاون کے رحم و کرم پر ہوگی،تفتیشی ٹیم اپنی طرف سے ہر ممکن کوشش کرے گی کہ جلد کام مکمل ہو،ایڈیشنل اٹارنی جنرل

یہ بھی ممکن ہے کہ ملزمان خود پیش ہو جائیں، اگر ملزمان پیش نہ ہوں تو قانونی طریقہ اختیار کیا جا سکتا ہے،جسٹس مظاہر نقوی

ارشد شریف قتل کیس ، ملزمان کی پاکستان منتقلی زیر غور ہے ،وزارت خارجہ کی رپورٹ سپریم کورٹ میں پیش

وزیراعظم نے بھی کینیا کے صدر سے ٹیلیفونک رابطہ کر کے تفتیش میں معاونت کی درخواست کی، روابط کے جلد مثبت نتائج سامنے آئیں گے

سپیشل جے آئی ٹی کیساتھ تعاون کیا جائیگا ،تحقیقات مکمل کرنے کیلئے کینیا اور یو اے ای کے متعلقہ حکام سے رابطے میں ہیں،رپورٹ

اسلام آباد( ویب  نیوز)

سپریم کورٹ آف پاکستان نے ارشد شریف قتل کے ازخود نوٹس کیس میں سپیشل جے آئی ٹی سے پیشرفت رپورٹ دوہفتوں میں طلب کر لی ۔جمعرات کو سپریم کورٹ میں ارشد شریف قتل کی تحقیقات سے متعلق از خود نوٹس کیس کی سماعت ہوئی،چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بنچ  نے سماعت کی ، ڈی جی ایف آئی اے سمیت دیگر کمرہ عدالت میں موجود تھے۔ اس موقع پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان نے نئی سپیشل جے آئی ٹی کا نوٹیفکیشن عدالت میں پیش کر دیا۔ انہوں نے عدالت کو بتایا کہ نئی جے آئی ٹی 5ارکان پر مشتمل ہے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ جے آئی ٹی کو وزارت خارجہ نے راستہ بھی دکھایا ہے۔ وزارت خارجہ نے اپنی رپورٹ میں اچھی تجاویز دی ہیں۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ ارشد شریف قتل کیس کی تحقیقات میں ضرورت پڑی تو ملزمان کی گرفتاری کے لئے انٹرپول سے بھی رابطہ کیا جائے گا۔چیف جسٹس نے ہدایت کی کہ جے آئی ٹی کو کوئی رکاوٹ درپیش آئے تو عدالت سے رجوع کر سکتی ہے۔ فنڈز سمیت کسی بھی چیز کی ضرورت پڑی تو حکومت کو کہیں گے۔ جسٹس مظاہر نقوی نے استفسار کیا کہ کیا جے آئی ٹی نے مقدمے میں نامزد ملزمان کو طلب کیا ہے؟ ۔ جے آئی ٹی کا پہلا کام ملزمان کی طلبی ہی ہوگا۔ کتنے عرصے میں تفتیش مکمل کی جائے گی؟۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ تفتیش کینیا پولیس کے تعاون کے رحم و کرم پر ہوگی۔ تفتیشی ٹیم اپنی طرف سے ہر ممکن کوشش کرے گی کہ جلد کام مکمل ہو۔ جسٹس مظاہر نقوی نے ریمارکس دیئے کہ یہ بھی ممکن ہے کہ ملزمان خود پیش ہو جائیں۔ اگر ملزمان پیش نہ ہوں تو قانونی طریقہ اختیار کیا جا سکتا ہے۔بعد ازاں سپریم کورٹ نے نئی سپیشل جے آئی ٹی سے ہر 2ہفتے بعد پیشرفت رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت جنوری کے پہلے ہفتے تک ملتوی کردی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ سپیشل جے آئی ٹی کو 2 ہفتوں کا وقت دیتے ہوئے ارشد شریف قتل پر ازخود نوٹس کیس کی سماعت 2 ہفتوں تک ملتوی کردیتے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ امید ہے 2ہفتوں میں جے آئی ٹی ارشد شریف قتل کیس میں پیشرفت کرے گی۔سپریم کورٹ نے ہدایت دی کہ ایس ایس پی اسلام آباد اور ان کی ٹیم سپیشل جے آئی ٹی کی معاونت کریں گے۔وزارت خارجہ نے قانونی معاونت اور ملزمان کی حوالگی کی تجاویز دی ہیں۔پیش رفت رپورٹس پر کھلی عدالت میں بھی سماعت ہوگی۔ سپیشل جے آئی ٹی اپنی عبوری پیشرفت رپورٹس ججز کو جائزے کے لیے چیمبرز میں پیش کرے۔ وفاقی حکومت نے ارشد شریف قتل کیس میں نئی سپیشل جے آئی ٹی تشکیل دے دی، جس کا نوٹیفکیشن سپریم کورٹ میں پیش کردیا گیا ۔ نئی سپیشل جے آئی ٹی میں اسلام آباد پولیس، آئی ایس آئی، آئی بی اور ایف آئی اے کے نمائندے شامل کئے گئے ہیں۔سپیشل جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم میں آئی بی سے ڈی آئی جی ساجد کیانی، ایف آئی اے سے وقار الدین سید، ڈی آئی جی ہیڈ کوارٹر اویس احمد، ایم آئی سے مرتضی افضال اور آئی ایس آئی سے محمد اسلم شامل ہیں۔ مذکورہ تمام افسران گریڈ 20 کے ہیں۔

وزارت خارجہ نے صحافی ارشد شریف قتل کیس کے حوالے سے تحریری رپورٹ سپریم کورٹ میں پیش کر دی، جس میں کہا گیا ہے کہ قتل کیس کے ملزمان کی پاکستان منتقلی پر غور کیا جا رہا ہے۔تحریری رپورٹ میں کہا گیا کہ کینیا اور متحدہ عرب امارات میں خصوصی نمائندہ بھیجنے پر غور کیا جا رہا ہے، جو مقامی حکام کیساتھ ارشد شریف قتل کی تحقیقات کا معاملہ اٹھائے گا۔وزارت خارجہ نے اپنے  جواب میں کہا ہے کہ وزیراعظم پاکستان نے بھی کینیا کے صدر سے ٹیلیفونک رابطہ کر کے تفتیش میں معاونت کی درخواست کی۔ کینیا کی اتھارٹیز کے ساتھ روابط کے جلد مثبت نتائج سامنے آئیں گے۔ پاکستان میں کینیا ہائی کمیشن نے یقین دہانی کرائی ہے کہ شواہد جمع کرنے اور تفتیش کا عمل جاری ہے۔ کینیا ہائی کمیشن جلد حتمی نتائج پاکستان کے ساتھ شیئر کرے گا۔وزارت خارجہ کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کینیا اور متحدہ عرب امارات کے ساتھ دوستانہ تعلقات کو فروغ دینا چاہتے ہیں، پاکستان اور کینیا کے وزرائے خارجہ کے درمیان ٹیلیفونک رابطے پر بھی غور جاری ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سپیشل جے آئی ٹی کیساتھ ہر قسم کا تعاون کیا جائے گا، اور دفترخارجہ کا تعاون صرف باہمی قانونی معاونت اور ملزمان کی حوالگی درخواستوں تک محدود نہیں ہوگا۔رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ تحقیقات جلد مکمل کرنے کیلئے کینیا اور یو اے ای کے متعلقہ حکام سے رابطے میں ہیں، کینیا کے سفیر نے یقین دہانی کرائی ہے کہ تحقیقات جلد مکمل کرکے رپورٹ فراہم کی جائے گی۔