پارلیمنٹ، عدلیہ، حکومت اور تاجر برادری کو درپیش مسائل کی نشاندہی اور حل کے لیے مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے،ڈاکٹر عارف علوی
ملک میں سیاسی، معاشی اور مالی استحکام لانے کے لیے عزم اور استعداد کے ساتھ مسائل حل کرنا ہوں گے
سیاسی اور جمہوری عمل کے خلاف اٹھنے والی آوازوں کی حوصلہ شکنی کی ضرورت ہے
پاکستان میں جمہوریت کو ہر گزرتے دن کے ساتھ برقرار اور مضبوط ہونا چاہیے
صدر مملکت کی ملک بھر کے 54 چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدور اور نمائندوں سے بات چیت
اسلام آباد( ویب نیوز)
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ، عدلیہ، حکومت اور تاجر برادری کو درپیش مسائل کی نشاندہی اور حل کے لیے مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے، ملک میں سیاسی، معاشی اور مالی استحکام لانے کے لیے عزم اور استعداد کے ساتھ مسائل حل کرنا ہوں گے، سیاسی اور جمہوری عمل کے خلاف اٹھنے والی آوازوں کی حوصلہ شکنی کی ضرورت ہے ، پاکستان میں جمہوریت کو ہر گزرتے دن کے ساتھ برقرار اور مضبوط ہونا چاہیے۔صدر مملکت نے ان خیالات کا اظہار بدھ کو یہاں ایوان صدر میں ملک بھر کے 54 چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدور اور نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کیا جن میں خواتین چیمبرز آف کامرس، سمال اینڈ میڈیم چیمبرز آف کامرس، اپٹما، پاکستان پولٹری ایسوسی ایشن اور اسٹاک ایکسچینج کے نمائندے بھی شامل تھے۔ ملاقات میں کراچی، لاہور، فیصل آباد، سرحد اور راولپنڈی چیمبرز آف کامرس اور فارماسیوٹیکل سیکٹر کے نمائندے بھی موجود تھے۔اس موقع پر صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان کی معاشی صورتحال کے پیش نظر تمام سیاسی اسٹیک ہولڈرز کے اتفاق رائے سے عام انتخابات کا انعقاد ضروری ہے تاکہ ایک مکمل نمائندہ حکومت کا انتخاب کیا جا سکے جو اہم اور مشکل فیصلے کرنے اور مسائل کا حل فراہم کرے۔صدر مملکت نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے پر دستخط ایک اہم فیصلہ ہے جس سے ملک کو اپنی مالی اور اقتصادی مشکلات کو حل کرنے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ عوامی مینڈیٹ کی حامل نمائندہ حکومت ہی پاکستان کے عوام کو مشکل فیصلوں پر رضامند کر سکتی ہے۔ صدر مملکت نے ملک میں سیاسی استحکام کو مالی اور اقتصادی استحکام کے لیے بنیادی اور اہم ترین عنصر قرار دیا اور تمام سیاسی اسٹیک ہولڈرز پر زور دیا کہ وہ عام انتخابات کے انعقاد کے لئے متفقہ تاریخ کے تعین کے لئے فوری طور پر مذاکرات اور غور و خوض شروع کریں۔ایک سوال کے جواب میں صدر مملکت نے اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے سیاسی معاملات میں مداخلت سے گریز کرنے کے ارادے کو سراہا اور سیاسی قوتوں پر زور دیا کہ وہ مشترکہ طور پر اس موقع سے فائدہ اٹھائیں اور قوم کو درپیش مسائل کے حل کے لیے جمہوری طریقہ کار کا سہارا لیں اور ملک کو ترقی و خوشحالی کی جانب گامزن کریں۔ صدر مملکت نے کہا کہ ملک کا زیادہ تر درآمدی بل توانائی کی پیداوار اور نقل و حمل کے لیے استعمال ہونے والی پیٹرولیم مصنوعات پر مشتمل ہے، توانائی، پانی اور گیس کی بچت کی ایک ہمہ جہت حکمت عملی اپنا کر اس لاگت کو کافی حد تک کم کیا جا سکتا ہے۔انہوں نے تجارت اور صنعت کو گرین توانائی کی طرف منتقل کرنے پر بھی زور دیا تاکہ نہ صرف درآمدی بل کو کم کیا جا سکے بلکہ ماحولیات کو بھی محفوظ بنایا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے کوویڈ-19 کی وبا پر قابو پانے اور اس کا مقابلہ کرنے کے لیے صحیح وقت پر درست فیصلے کیے اور تمام اسٹیک ہولڈرز کی مربوط کوششوں کے ذریعے وبائی مرض کو موثر انداز میں شکست دینے میں کامیابی حاصل کی۔انہوں نے مزید کہا کہ اسی طرح کا طریقہ اپنا کر، ہم سیاسی، اقتصادی اور مالیاتی محاذوں پر قوم کو درپیش مسائل کی نشاندہی کرتے ہوئے انہیں حل کر سکتے ہیں، صدر مملکت نے کہا کہ ویمن چیمبرز آف کامرس کو خواتین انٹرپرینورز اور اسٹارٹ اپس کو قیادت فراہم کرنی چاہئے اور انہیں اپنا کاروبار شروع کرنے اور قائم کرنے کے لئے بینکوں سے قرضے حاصل کرنے میں مدد کرنی چاہئے۔انہوں نے کہا کہ اگرچہ بینکوں نے قرضوں کے لئے درخواست دینے والی تمام خواتین کو 100 فیصد قرضے فراہم کرنے کا وعدہ کیا ہے لیکن بدقسمتی سے خواتین کی جانب سے مختص قرضوں میں سے صرف 5 فیصد ہی حاصل کئے گئے۔ انہوں نے میٹا کی جانب سے شروع کئے گئے ہنر مندی کے تربیتی پروگراموں کو بروئے کار لانے کی ضرورت پر بھی زور دیا تاکہ خواتین کو مارکیٹ کی ضرورت کے مطابق مہارت حاصل کرنے اور ان کی مصنوعات اور خدمات کو آن لائن فروخت کرنے میں مدد ملے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں خاص طور پر نچلی سطح پر کاٹیج انڈسٹری کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔صدر نے کاروباری برادری پر زور دیا کہ کام کرنے والی خواتین کو ہراساں کئے جانے سے پاک کام کے ماحول کی فراہمی، خواتین کی مرکزی دھارے میں شمولیت اور انہیں مالیاتی طور پر بااختیار بنانے پر توجہ دی جائے، خصوصی افراد کے لیے روزگار کے مواقع پیدا کئے جائیں۔ انہوں نے ذہنی و نفسیاتی عوارض اور چھاتی کے کینسر جیسے صحت کے مسائل پر توجہ دینے کے ساتھ ساتھ اسکول سے باہر بچوں کو سکول کے نظام میں لانے کی کوششوں میں بھی کاروباری برادری کی فعال شمولیت کی ضرورت پر زور دیا۔انہوں نے پاکستان میں بچوں کے پرائمری سکولوں میں داخلے کی شرح کی مایوس کن صورتحال پر اپنی تشویش کا اظہار کیا، جو کہ عالمی بینک کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق پاکستان میں صرف 68 فیصد ہے، جبکہ بھارت، سری لنکا اور بنگلہ دیش میں یہ شرح 98 فیصد سے زیادہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک سنگین صورتحال ہے اور کاروباری برادری سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز کو بچوں کے سکولوں میں داخلے کو یقینی بنانے کے لیے فیصلہ کن اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔تاجر برادری کی تجاویز پر تبصرہ کرتے ہوئے صدر نے کہا کہ ملک کے ٹرسٹ قوانین میں ترامیم کی ضرورت ہے تاکہ ٹرسٹ کی رجسٹریشن اور آپریشن کو آسان بنایا جا سکے جس سے ملک میں کاروبار کے فروغ میں مدد ملے گی۔ انہوں نے موجودہ صورتحال کو بہتر بنانے کے لئے کاروباری برادری کو درپیش مسائل کو خوش اسلوبی اور حل کرنے پر زور دیا اور کہا کہ اس سلسلے میں جلد مشاورتی عمل شروع کیا جائے تاکہ تاجر برادری کے ٹیکس، امپورٹ کلیئرنس اور لائنز آف کریڈٹ کھولنے کے حوالے سے مسائل حل کرنے میں مدد ملے۔ ملاقات کے دوران تاجر برادری کے نمائندوں نے ملک کی معاشی صورتحال کے حوالے سے تشویش کا اظہار کیا اور موجودہ مسائل پر قابو پانے کے لیے حل تجویز کیا ۔۔۔
#/S