نئی  دہلی میں چین اور بھارت کے وزرائے خارجہ کی ملاقات،چین بھارت کشیدگی ختم ہونے کے کوئی آثار نہیں
بھارت اور چین کے فوجی کمانڈروں کے درمیان بات چیت کے 17 ادوار کے باوجود کشیدگی  کا سلسلہ جاری ہے
45 منٹ طویل ملاقات کے دوران گفتگو کا زیادہ حصہ موجودہ حالات پر وقف تھا جو ان کی نظر میں نارمل نہیں ہیں۔

نئی دہلی(کے پی آئی)

چینی وزیر خارجہ چن گانگ کی نئی دہلی میں اپنے بھارتی ہم منصب جے شنکر سے ملاقات  کے باوجود چین بھارت کشیدگی ختم ہونے کے کوئی آثار موجود نہیں ہیں۔بھارت اور چین کے فوجی کمانڈروں کے درمیان بات چیت کے 17 ادوار کے باوجود یہ تعطل جاری ہے۔ امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق  نئی  دہلی اور بیجنگ کے درمیان تعلقات سال 2020 سے خراب ہیں جب لداخ کے علاقے میں بھارتی اور چینی فوجیوں کی اپنی زمینی سرحد پر جھڑپ ہوئی تھی۔ اس جھڑپ میں 20 بھارتی اور چار چینی فوجی ہلاک ہوئے تھے۔ناہموار پہاڑی علاقے میں ہونے والی اس جھڑپ نے دونوں ملکوں کے تعلقات میں ایک طویل جمود کی صورت اختیار کرلی اور دونوں فریقوں نے اس علاقے میں دسیوں ہزار فوجی تعینات کیے ہیں جنہیں توپ خانے، ٹینکوں اور لڑاکا طیاروں کی مدد حاصل ہے۔بھارت اور چین کے فوجی کمانڈروں کے درمیان بات چیت کے 17 ادوار کے باوجود یہ تعطل جاری ہے۔چین سن 2020 سے مشرقی لداخ کی لائن آف ایکچوئل کنٹرول کے نام سے موسوم سرحد پر سردیوں کے دوران اپنے فوجیوں کے قیام کے لیے درجنوں بڑے ٹھکانے بنا رہا ہے۔بھارتی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق چین نے اس علاقے میں نئے ہیلی پیڈز، وسیع فضائی پٹی، نئی بیرکیں،زمین سے فضا میں مار کرنے والے میزائلوں اور ریڈار کی نئی سائٹس بھی تعمیرکی ہیں۔گزشتہ سال فروری میں بھارت اور چین نے لداخ میں پینگونگ تسو، گوگرا اور وادی گالوان کے شمالی اور جنوبی کنارے پر کچھ مقامات سے فوجیوں کو واپس بلا لیا تھا۔تاہم دونوں ممالک تعیناتی کے منصوبوں کے تحت اضافی فوجیوں کو سرحد کی اپنی اپنی طرف برقرار رکھے ہوئے ہیں۔نئی دہلی کا کہنا ہے کہ چین نے اکسائی چن سطح مرتفع پر بھارت کے 38,000 مربع کلومیٹر (15,000 مربع میل) علاقے پر قبضہ کر رکھا ہے، جسے بھارت لداخ کا حصہ سمجھتا ہے۔بھارت اور چین کی اس سرحد پر 1962 میں جنگ ہوئی تھی۔انڈین اخبار ہندوستان ٹائمز کے مطابق چینی وزیر خارجہ چن گانگ نے نیو دہلی میں اپنے ہم منصب جے شنکر سے ملاقات کے دوران کہا کہ دو طرفہ تعلقات میں ہمیں سرحدی مسئلے کو مناسب جگہ دینی چاہیے اور سرحد پر صورتحال کو نارمل کرنے کی جانب لے جانا چاہیے۔جمعے کو چینی دفتر خارجہ نے جاری بیان میں جمعرات کو ہونے والی ملاقات کے حوالے سے کہا کہ رہنماں کے درمیان طے پانے والے معاملات پر دونوں اطراف کو عمل درآمد کرنا چاہیے، بات چیت جاری رکھنی چاہیے، اختلافات ختم کرنے چاہیے اور جلد از جلد دو طرفہ تعلقات میں بہتری کو فروغ دیتے ہوئے آگے بڑھنا چاہیے۔بیان کے مطابق وزیر خارجہ چن گانگ نے کہا کہ انڈیا کے ساتھ مختلف شعبوں میں تعاون کے فروغ، براہ راست پروازیں جلد از جلد شروع کرنے اور دونوں ملکوں کے درمیان لوگوں کے تبادلے کو بڑھانے کے لیے چین تیار ہے۔خیال رہے کہ کورونا کی وبا کے باعث مارچ 2020 سے انڈیا اور چین کے درمیان براہ راست پروازوں کا سلسلہ معطل ہے۔انڈین میڈیا کے مطابق جمعرات کو ہونے والی ملاقات میں انڈین وزیر خارجہ نے اپنے چینی ہم منصب کو سرحدی تنازعے سے متعلق نیو دہلی کا موقف واضح الفاظ میں بیان کیا۔وزیر خارجہ جے شنکر نے ملاقات کے بعد میڈیا کو بتایا کہ 45 منٹ طویل ملاقات کے دوران گفتگو کا زیادہ حصہ دونوں ممالک کے درمیان موجودہ حالات پر وقف تھا جو ان کی نظر میں نارمل نہیں ہیں۔