معیشت کو بچانے کیلئے قربانیاں دینا ہوں گی،مفتاح اسماعیل
وفاقی حکومت کو اخراجات کم کرنا پڑیں گے، اس سال پاکستان کو 5 ہزار ارب کا سود دینا ہوگا
معاشی صورتحال سے نکلنے کیلئے ہمیں این ایف سی ایوارڈ کا ازسرنو جائزہ لینا پڑے گا،تقریب سے خطاب
کراچی(ویب نیوز)
سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ معیشت کو بچانے کیلئے قربانیاں دینا ہوں گی اس سال پاکستان کو 5 ہزار ارب کا سود دینا ہوگا وفاقی حکومت کو اخراجات کم کرنا پڑیں گے،معیشت بحالی بہت مشکل کام ہے،۔تقریب سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ اس سال پاکستان کو 5 ہزار ارب کا سود دینا ہوگا اور وفاق ساڑھے 7 ہزار ارب جمع کرکے صوبوں کو 43 ہزار دیتا ہے این ایف سی ایوارڈ کو تبدیل کرنے کی بات پر لوگ ناراض ہوجاتے ہیں،معاشی صورتحال سے نکلنے کے لیے ہمیں این ایف سی ایوارڈ کا ازسرنو جائزہ لینا پڑے گا۔ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ وفاقی حکومت کو اخراجات کم کرنا پڑیں گے اور معیشت کو بچانے کیلئے قربانیاں دینا ہوں گی،معیشت بحالی بہت مشکل کام ہے، عاطف میاں پاکستان کا بہترین اکنامسٹ ہے لیکن عاطف میاں کو بھی لگادیں، کچھ نہیں ہوگا۔انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت نے آئی ایم ایف معاہدہ توڑ دیا، پٹرول،ڈیزل سستابیچ کر آئی ایم ایف کا معاہدہ توڑا گیا، خان صاحب کی وجہ سے جیل بھی گیا، ہم آئے تو آئی ایم ایف سے معاہدہ کیا، آج پھر سے آئی ایم ایف سے ڈیل ہورہی ہے۔انہوں نے کہا کہ بیرونی قرضے چھوڑیں اب تو مقامی قرض کے چنگل میں بھی پھنسے ہوئے ہیں، صوبے ٹیکس اس حساب سے جمع نہیں کرتے۔ سندھ حکومت کے پاس ٹیکس حاصل کر نے کیلئے صرف کراچی ہے، صوبے ایک ہزار ارب روپے تعلیم پر خرچ کرتے ہیں۔ انہوںنے کہا کہ 10میں سے 4 بچوں کی نشوونما پوری نہیں ہوتی 40 فیصد بچے دماغی طور پر کمزور ہوتے ہیں، 75 سال کے بعد ہم نے قوم کو بھوک سے آزاد نہیں کیا گائوں میں جو بچہ رہ رہا ہے وہ تو 75 سال سے بحران میں ہے، پہلی بار آپ غریب ہوئے تو پیٹ میں درد ہونے لگا ہے پاکستان کے بننے کے بعد 11 سال میں 7 وزیراعظم تبدیل کئے ہیں۔ مفتاح اسماعیل نے کہا پاکستان میں ہر سال 55 لاکھ بچے پیدا ہوتے ہیں لیکن آپ کے پاس آپکی ضرورت کا اناج نہیں اور آبادی ہے کہ دن بدن بڑھ رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ آبادی کنٹرول کی بات کریں تو لوگ ناراض ہوجاتے ہیں پاکستان اور سوڈان میں پہلے ماہ میں 40 بچے مرجاتے ہیں لیکن امیرعلاقوں میں پیدا ہونے والے 7،8 بچے بھی نہیں مرتے۔مفتاح اسماعیل نے کہا کہ ہمیں اپنی برآمدات کو جی ڈی پی کے 15 فیصد تک لے کر جانا ہوگا اور ہمارا ٹیکس ٹو جی ڈی پی بھی 15 فیصد ہونا چاہیے، تعلیم کا فروغ، اختیارات کی نچلی سطح پر منتقلی اور نجکاری انتہائی ضروری ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمارا پارٹی بنانے کا کوئی ارادہ نہیں ہے، حکومت میں رہیہیں جانتے ہیں سسٹم بدلے بغیر کچھ نہیں ہوگا۔