• معاشی بہتری کیلئے سیاسی استحکام لازم ہے،ریاست کیلئے اپنی سیاست قربان کرنے سے گریز نہیں کریں گے، شہباز شریف
  • حکومت نے آئی ایم ایف کی تمام شرائط من و عن تسلیم کر لی ہیں
  • اسرائیل کے ساتھ تجارت کی باتوں میں کوئی صداقت نہیں
  • فلسطینیوں کو ان کا آزاد وطن مل جانے تک پاکستان اور اسرئیل کے درمیان تعلقات کا کوئی امکان نہیں
  •  پاکستان تاریخ کے حقیقی نازک موڑ پر کھڑا ہے لیکن امید واثق ہے کہ اللہ کی مدد سے اس صورتحال سے نکلیں گے
  • آئین کے دائرہ کار میں رہتے ہوئے ہمیں کھڑا ہونا ہو گا، آپ کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی، معیشت ضرور اپنے قدموں پر کھڑی ہو گی
  • انتخابی التواء کیس میں عدالتی کارروائی کا بائیکاٹ نہیں ، بینچ پر عدم اعتماد کا اظہار کیا ، شہباز شریف
  • کاش چیف جسٹس اس بات کا خیال کریں اور فل کورٹ تشکیل دیں تو وہ فیصلہ قوم کو تسلیم کرنے میں ذرا بھی دقت نہیں ہوگی
  • یہ دہرا معیار پاکستان کی جڑوں کو ہلا کر رکھ دیگا، آج بھی وقت ہے ورنہ ہم ہاتھ ملتے رہ جائیں گے اور آنے والی نسلیں تاریخ میں ہمیں کسی اور نام سے یاد کریں گی
  • وزیراعظم کا قومی اسمبلی میں خطاب

اسلام آباد (ویب  نیوز)

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ انتخابی التواء کیس میں حکومت نے عدالتی  کارروائی کا بائیکاٹ نہیں کیا البتہ حکومتی اتحاد نے بینچ پر عدم اعتماد کا اظہار کیا ہے ، کاش چیف جسٹس اس بات کا خیال کریں اور فل کورٹ تشکیل دیں تو وہ فیصلہ قوم کو تسلیم کرنے میں ذرا بھی دقت نہیں ہوگی،  یہ دہرا معیار پاکستان کی جڑوں کو ہلا کر رکھ دیگا، آج بھی وقت ہے ورنہ ہم ہاتھ ملتے رہ جائیں گے اور آنے والی نسلیں تاریخ میں ہمیں کسی اور نام سے یاد کریں گی۔پیر کی شام قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے آئینی عدالتی معاملات پر حکمران اتحاد کے حالیہ اجلاس کے فیصلوں کے بارے میں وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کے بیان کی تائید کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ وزیر قانون نے جو بات کی ہے وہ سو فیصد درست ہے ۔ عدالتی کارروائی کا بائیکاٹ نہیں کیا حکمران اتحاد نے بینچ پر ضرور عدم اعتماد کا اظہار کیا ہے ۔ وزیراعظم نے کہا کہ موجودہ بینچ سے فیصلہ کروانا انصاف کے اصولوں کے منافی ہے۔شہباز شریف نے کہا کہ میں چند روز قبل اسمبلی میں تقریر کی، اس کے اگلے دن چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ کئی لوگ جیلیں کاٹ کر اسمبلی میں تقریریں کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ایک موقف اور سوچ کے لیے جیل کاٹنے کے واقعات سے تاریخ بھری پڑی ہے، کرمنل کیسز میں انصاف پسند جج کے ہاتھوں کے جیل کاٹنا بہت تحقیر کی بات ہے، عمران نیازی کے پاس صرف ایک بات تھی کہ اپوزیشن کے رہنماں کو جیلوں میں بجھوایا جائے۔تحریر جاری ہے ان کا کہنا تھا کہ اسپیکر قومی اسمبلی کے توسط سے چیف جسٹس سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ میرے بارے میں یا دوسروں کے بارے میں تو آپ نے فرما دیا کہ آج اسمبلیوں میں تقریریں کرتے ہیں، انہوں نے جیلیں کاٹیں ہیں۔انہوں نے کہا کہ کیا ہمارے خلاف جو بے بنیاد کیسز تھے، کیا ہم ضمانت کی حد تک سرخرو ہو کر آئے ہیں یا پھر خدانخواستہ ہم بے عزت ہو کر آئے ہیں، میں چیف جسٹس سے یہ ضرور پوچھنا چاہتا ہوں کہ ایک ایسا جج جس کے خلاف بہت حد تک سخت الزامات لگے ہیں، آپ کو ساتھ بٹھا کر قوم کو کیا پیغام دینا چاہتے ہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ ہمارے خلاف تو عمران نیازی اور اس کے حواریوں نے بے بنیاد الزامات لگائے، پھر میرٹ پر ضمانتیں لے کر یہ لوگ اس ہاس میں آئے ہیں، بطور عوام کے نمائندے ہمارا حق ہے کہ ہم ان کی ترجمانی کریں، چیف جسٹس نے ایسے شخص کو ساتھ بٹھایا جس کے خلاف کرپشن کے سخت ترین الزامات لگے ہیں، یہ عدل کا ملک میں سب سے بڑا ادارہ ہے ، آپ دنیا کو کیا پیغام دے رہے ہیں۔شہباز شریف نے کہا کہ مجھے اگر کوئی بات کرنی ہے تو سب سے پہلے میں اپنے گریبان میں جھانکوں گا، یہ ہی قانون سب پر لاگو ہوتاہے، چیف جسٹس اس پنڈورا بکس کا ذکر کردیتے جو عمران خان حکومت نے ایف آئی اے میں درج مقدمے کو برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی کو بجھوایا، اس میں اللہ نے سرخروں، انہوں نے میرے خلاف ڈیلی میل میں جھوٹی خبر چھپوائی، چیف جسٹس کا ذکر کردیتے، ان کو یہ چیزیں یاد نہیں رہیں، ان کو یہ یاد رہا کہ میں جیل گیا تھا۔انہوں نے کہا کہ یہ ڈبل اسٹینڈرز، یہ دہرا معیار نہیں چلے گا، آج اسلام آباد ہائی کورٹ میں عمران خان کے وکیل نے کہا کہ ان کی اہلیہ پبلک آفس ہولڈر نہیں ہیں، اگر یہ بات ہے تو مریم نواز بھی تو پبلک آفس ہولڈر نہیں تھیں، اس کو جیل سے گرفتار کیا گیا، یہ دہرا معیار پاکستان کی جڑوں کو ہلا کر رکھ دیگا، آج بھی وقت ہے ورنہ ہم ہاتھ ملتے رہ جائیں گے اور آنے والی نسلیں تاریخ میں ہمیں کسی اور نام سے یاد کریں گی۔

  • وزیراعظم کا مسلم لیگ(ن) کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس سے خطاب

وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ معاشی بہتری کیلئے سیاسی استحکام لازم ہے، اللہ پر پورا یقین ہے کہ وہ پاکستان کو موجودہ مشکل حالات سے ضرور نکالے گا، چین نے پاکستان کو موجودہ معاشی صورتحال سے نکلنے کیلئے 2 ارب ڈالر نقد دیئے ہیں، ریاست کیلئے اگر اپنی سیاست قربان کرنا پڑے تو اس سے گریز نہیں کریں گے، اسرائیل کے ساتھ تجارت کی باتوں میں کوئی صداقت نہیں، فلسطینیوں کو ان کا آزاد وطن مل جانے تک پاکستان اور اسرئیل کے درمیان تعلقات کا کوئی امکان نہیں ۔پیر کو مسلم لیگ(ن) کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ کافی عرصہ کے بعد پارلیمانی پارٹی سے مخاطب ہو رہا ہوں، اس کیلئے معذرت خواہ ہوں، اس عرصہ میں ملک کو درپیش مسائل وچیلنجز اور ان سے نمٹنے کیلئے جو اقدامات ہم نے کئے وہ اپنی جگہ لیکن یہ ایک حقیقت ہے کہ ملک کی اتنی گھمبیر صورتحال کا اندازہ نہیں تھا، آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ سے انحراف خارجہ پالیسی کی تباہی سمیت عمران نیازی نے جو اقدامات اٹھائے، سعودی عرب اور چین سمیت دیگر برادر ممالک کے ساتھ تعلقات کو ختم کر دیا، ملک کے اندر معاشی مہنگائی کا طوفان تھا جو ابھی تک تھمنے کا نام نہیں لے رہا، ان تمام معاملات سے نمٹنے کیلئے میاں نواز شریف کی سرپرستی اور اتحادی جماعتوں کے قائدین کے ساتھ مل کر جو کاوشیں ہوئی ہیں یا کی جا رہی ہیں وہ آپ کے سامنے ہیں، ہماری حکومت نے آئی ایم ایف کی تمام شرائط من و عن تسلیم کر لی ہیں۔انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے تاریخ کا بدترین سیلاب پاکستان میں آیا جس میں وفاقی حکومت نے 100 ارب روپے خر چ کئے، صوبوں نے اس کے علاوہ خرچ کئے۔انہوں نے کہا کہ 2018 میں نواز شریف کے دور میں پاکستان ترقی و خوشحالی کے راستے پر گامزن تھا، اس وقت چینی 52 روپے کلو تھی، دیگر اشیا ضروریہ کی قیمتیں بھی کم تر سطح پر تھیں، روپے کی قدر انتہائی مستحکم تھی، 70 سال کے قرضوں سے زائد قرضے گذشتہ چار سال میں لئے گئے ۔انہوں نے کہاکہ پرائیویٹ اجلاسوں میں چین کے خلاف الزامات لگائے گئے، عمران خان نیازی اور اس کے حواریوں نے یہ کہا کہ سی پیک کے منصوبوں میں 45 فیصد کرپشن ہوئی اور اس کا ذمہ دار مجھے قرار دیا، اس کے آڈٹ کا تقاضا کیا گیا جس کی وجہ سے ہر چیز کھٹائی میں پڑ گئی، اس منصوبہ کو بریکیں لگ گئیں۔انہوں نے کہاکہ سوشل میڈیا پر اسرائیل کے ساتھ تجارت کی باتیں کی گئیں جس میں دور دور تک کوئی صداقت نہیں، یہ بے بنیاد ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ کسی پاکستانی نژاد یہودی کے اسرائیل کے ساتھ کاروبار سے حکومت کا کوئی تعلق نہیں ہے،پاکستان کا روزاول سے یہ موقف ہے کہ جب تک فلسطینیوں کو ان کا آزاد وطن نہیں مل جاتا ،ہم اس مطالبے سے دستبردار نہیں ہوں گے،سوال یہ ہے کہ اس قسم کی من گھڑت کہانیاں کس نے گھڑی ہیں،یہ وہی ہیں جنہوں نے پاکستانی نژاد میئر آف لندن کی مخالفت کی اور اپنی یہودی نژاد سابق اہلیہ کے سگے بھائی کی کھلی حمایت کی،ہمیں اس سے غرض نہیں کون یہودی ہے،کون عیسائی اور کون کس مذہب سے ہے لیکن یہ وہ حالات ہیں جن سے پاکستان کو ان حالات کا سامنا ہے۔انہوں نے کہا کہ کس طرح پنجاب اور کے پی کے وزرا سے آئی ایم ایف کے معاہدہ پر دستخط نہ کرنے کا کہا کہ معاہدہ نہ ہو اور پاکستان ڈیفالٹ کرجائے۔انہوں نے کہا کہ اب عدلیہ پر بھرپور وار کرنے والا عمران نیازی ہے،آپ سب نے عدلیہ بحالی تحریک اور جمہوریت کے استحکام میں بھرپور قربانیاں دی ہیں،نواز شریف کے ساتھ سفر میں جو دکھ اور تکلیفیں کاٹی ہیں وہ قابل ستائش ہیں۔انہوں نے کہا کہ اگر ملک کو بچانے کے لئے ہم نے سیاسی کمائی قربان کی تو کوئی دکھ نہیں،اگر ریاست بچ گئی تو خیر ہی خیر ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر ملک کو نقصان پہنچتا ہے تو کوئی فائدہ نہیں،پاکستان کی عظمت اور ترقی کے لئے جو نقصان بھی ہو کوئی پشیمانی نہیں ہوگی،وہ دن ضرور آئے گا جب یہ ملک ترقی و خوشحالی دیکھے گا،حالات جلد بدلیں گے،رب سے امید واثق ہے کہ وقت بدلے گا ہماری نیت صاف ہے،مشکلات ہیں،یہ بھی درست ہے کہ ہمیں اس صورتحال میں نیند نہیں آتی۔اس صورتحال سے گھبرانے اور پریشان ہونے کی ضرورت نہیں۔ہم نے وقت پر گندم منگوائی،آج بھی وافر گندم ذخیرہ میں ہے۔انہوں نے کہا کہ گندم پر اربوں ڈالر لگے۔مفت آٹے کی تقسیم کا تاریخ کا سب سے بڑا منصوبہ ہم نے شروع کیا جس کا 10 کروڑ عوام کو فائدہ ہوگا۔یہ پروگرام جاری ہے،اس کا خود جائزہ لے رہا ہوں۔پھر دورے شروع کروں گا۔ انہوں نے کہا کہ ملک اور قومیں اس طرح نہیں بنتیں،ترقی اور خوشحالی کے سیاسی استحکام ضروری ہے،ملک کے خلاف سازشیں کرنے والا سب کے سامنے ہے،ان کے دور میں ہم دربدر ضمانتوں کے لئے پھرتے تھے کوئی پوچھنے والا نہیں تھا، اب ان کو نوٹس آتا ہیتو عدالتوں میں بھاگتے ہیں،ہائی کورٹ میں عمران خان کی اہلیہ کے لئے موقف اختیار کیا ان کے پاس کوئی سرکاری عہدہ نہیں،تو یہ بتایا جائے کہ مریم نواز کے پاس کون سا سرکاری عہدہ تھا جوانہیں جیل میں ڈالا گیا، جب آپ کے بچوں کو جیلوں میں ڈالا گیا تو کیا ان کے پاس کوئی سرکاری عہدے تھے، یہ ایک موازنہ ہے۔انہوں نے کہا کہ خانہ کعبہ کے ماڈل کی گھڑی کو بیچنے سے بڑا کوئی دھبہ اور اس سے بڑی شرمناک بات پاکستان کے لئے کوئی نہیں ہوسکتی تھا۔وزیراعظم نے کہا کہ اس کی جعلی رسید پیش کی اور اس پر جھوٹ بولا، پاکستان تاریخ کے حقیقی نازک موڑ پر کھڑا ہے لیکن امید واثق ہے کہ اللہ کی مدد سے اس صورتحال سے نکلیں گے، آئین کے دائرہ کار میں رہتے ہوئے ہمیں کھڑا ہونا ہو گا، آپ کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی، معیشت ضرور اپنے قدموں پر کھڑی ہو گی۔انہوں نے کہا کہ چین نے پاکستان کو ان دو ہفتوں میں 2 ارب ڈالر کیش دی ہے کیونکہ اسے ادراک ہو چکا تھا کہ پاکستان کو ڈیفالٹ کرنے کی کوششیں ہو رہی ہیں، چین نے یہ سرکاری قرض دیا ہے، چین نے 30 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے، 450 ارب روپے ان چینی کمپنیوں کو واپس کرنے ہیں، کوئی اور ملک ہوتا تو وہ اس تاخیر پر ہمیں عالمی عدالت میں لے جا چکا ہوتا، یہ پیسہ کافی عرصہ سے چلا آ رہا ہے، چین کو 150 ارب دلوائے ہیں، چین کے خلاف قابل اعتراض گفتگو احسان فراموشی ہے جس نے پاکستان کو اس مقام تک پہنچایا۔ انہوں نے اراکین کو ہدایت کی کہ انہیں اسلام آباد میں اپنی موجودگی یقینی بنانی ہے۔۔