- آئی ایم ایف چاہتا ہے کہ پاکستان سری لنکا بنے اور پھر ہم مذاکرات کریں
- ہم بھی ایک خود مختار ملک ہیں، ہمیں اتنا حق تو ہم اپنے فیصلے خود کریں۔وزیر خزانہ کی سینٹ خزانہ کمیٹی کو بریفنگ
اسلام آباد (ویب نیوز)
وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے اسٹیٹ بینک ایکٹ میں ترامیم ناقابل برداشت قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسٹیٹ بینک پاکستان کا بینک ہے کسی عالمی ادارے کا نہیں ہے، اسٹیٹ بینک ایکٹ میں ایسی ترامیم ہوئیں جو ریاست کے اندر ریاست کوظاہر کرتی ہیں۔سینیٹرسلیم مانڈوی والا کی زیرصدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس ہوا، جس میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار بھی شریک ہوئے اور خزانہ کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) یہ چاہتا ہے کہ ہم کسی شعبے میں بالکل ٹیکس استثنی نہ دیں، لیکن ہم آئی ایم ایف کو اس سے متفق ہونے کیلئے بریفنگ دیں گے، آئی ٹی انڈسٹری کو ٹیکس چھوٹ دینا ضروری تھا، بھارت نے ہر ریاست میں اس سیکٹر کو ٹیکس چھوٹ دی ہوئی ہے، ہم بھی ایک خود مختار ملک ہیں، ہمیں اتنا حق تو ہم اپنے فیصلے خود کریں۔وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ہم آئی ایم ایف کی ہر بات نہیں مان سکتے، ہمیں پتا ہے کہاں سے کتنا ٹیکس اکٹھا کرنا ہے، آئی ٹی کی ترقی سے نوجوانوں کو روزگار دینا چاہتے ہیں، آئی ایم ایف کے کہنے پر نوجوانوں کو آئی ٹی میں رعایت دینے پر پابندی عائد نہیں کر سکتے، ٹیکس چھوٹ نہیں دیں گے تو شرح نمو کیسے بڑھے گی، اگر آئی ٹی میں روزگار نہیں بڑھائیں گے تو کیا 0.29 فیصد شرح نمو پر رہیں، ریونیو نہیں آئے گا تو ملک کیسے چلے گا۔وزیرخزانہ کا کہنا تھا اسٹیٹ بینک ایکٹ میں ترامیم کی گئیں وہ ناقابل برداشت ہیں، اسٹیٹ بینک پاکستان کا بینک ہے کسی عالمی ادارے کا نہیں ہے، اس میں ایسی ترامیم ہوئیں جو ریاست کے اندر ریاست کوظاہر کرتی ہیں، یہ ترامیم اسٹیٹ کے اندر اسٹیٹ کی طرف لے گئیں، اسٹیٹ بینک ایکٹ میں ترامیم کی ہیں لیکن ابھی مکمل نہیں ہوئیں۔اسحاق ڈار نے کہا کہ آئی ایم ایف سے ہم نے ایک ہی پروگرام 2013 سے 16 کے درمیان مکمل کیا، ہمارے خلاف جیو پولیٹکس ہو رہی ہے کہ پاکستان ڈیفالٹ کر جائے، آئی ایم ایف چاہتا ہے کہ پاکستان سری لنکا بنے اور پھر ہم مذاکرات کریں، میں نے ذمہ داریاں سنبھالنے کے بعد آئی ایم ایف ٹیم کو پاکستان آنے کا کہا، اور 3 ماہ ان کا انتطار کیا۔وفاقی وزیر نے بتایا کہ 31 جنوری کو آئی ایم ایف کا وفد پاکستان پہنچا، ہم مذاکرات ہونے کے بعد پریس ریلیز کا انتظار کرتے رہے، رات کو مذاکرات ختم ہونے کے بعد صبح 4 بجے ہمیں پریس ریلیزملی، لیکن اس میں آئی ایم ایف کی جانب سے کچھ بھی واضح نہیں بتایا گیا تھا، فروری سے لے کر آج تک پروگرام نہ ہونے کی کوئی ٹھوس وجوہات نہیں۔وفاقی وزیز کا کہنا تھا کہ میں نے کہا 9واں رویو مکمل اور 10 واں رویو شروع کریں تو بجٹ نمبرز دیں گے، ہم نے آئی ایم ایف کی ڈکٹیشن پر بجٹ تیار نہیں کیا، وزیراعظم کے کہنے پرپھرنمبرزشیئرکیے گئے، ہماری چھوٹی سی بات بھی انہیں پسند نہیں آتی، ہمیں کہا گیا ڈالر ریٹ کو مارکیٹ بیسڈ کر دیا جائے، کہا گیا بلیک مارکیٹ کے ریٹ کو نافذ کیا جائے، دوسرا ہمیں بیرونی فنانسنگ کی کہا گیا۔اسحاق ڈار نے بتایا کہ 30 جون تک 6 ارب ڈالرز پر آئی ایم ایف بضد ہے، ہم نے اعداد وشمار کے ذریعے ثابت کیا کہ اس وقت گیپ 3 ارب ڈالرز کا ہے، جس کی گارنٹی ہم نے آئی ایم ایف کو دی ہوئی ہیں، آئی ایم ایف ہمارا وقت ضائع کر رہا ہے، ہم نے فیصلہ کرنا ہے کہ آئی ایم کے ساتھ یا اس کے بغیر زندہ رہنا ہے۔وزیرخزانہ نے کمیٹی کو بتایا کہ آئی ٹی کی برآمدات کو آئندہ پانچ سالوں میں 15 ارب ڈالرتک لے کر جائیں گے، زرعی شعبے کو آئندہ مالی سال 2250 ارب روپے کے زرعی قرضے دیئے جائیں گے، رواں مالی سال 1750 ارب روپے کے زرعی قرضے اب تک جاری کئے جاچکے ہیں، ٹیکس ہدف 7200 ارب سے بڑھا کر 9200 ارب روپے رکھا ہے، یہ ہدف ٹیکس چھوٹ کے علاوہ ہے، ٹیکس چھوٹ والے شعبوں سے کوئی بجٹ نہیں آ رہا، آئی ایم ایف کو اس پر اعتماد میں لیں گے۔اسحاق ڈار نے بتایا کہ روس سے بارٹ ر ٹریڈ میں تیل شامل نہیں ہے، ہم نے اب روس سے تیل منگوا لیا ہے، اور اس حوالے سے جی سیون ممالک کو مطمئن کیا ہے اور کہا اگر دیگر ممالک تیل لے سکتے ہیں تو ہم کیوں نہیں، روس کو چینی کرنسی میں ادائیگیاں کی جائیں گی۔سحاق ڈار کا کہنا تھا کہ ہم نے کرنسی کی اسمگلنگ کو ہر صورت روکنا ہے، اس کیلئے کریک ڈاون کرنا ہے، صرف کسٹمز یہ اسمگلنگ نہیں روک سکتا، اسکی اسمگلنگ روکنے کیلئے تمام ایجنسیوں کو مل کر کوشش کرنا ہے۔انہوں نے کہا کہ روس پر جو پابندی لگی ہے تو صرف چین اور انڈیا اس سے آئل لے رہے تھے، جب میں عالمی بینک کے اجلاس میں گیا تو اس وقت امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے نمائندوں سے بات کی کہ اگر چین و انڈیا لے سکتا ہے تو پاکستان کیوں روس سے تیل نہیں لے سکتا، اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے نمائندوں نے کہا کہ ہم جی سیون کمیٹی بنارہے ہیں اس کمیٹی کی تجویز کردہ قیمت سے کم پر لینا ہوگا، اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کا کہنا ہے کہ کمیٹی کی تجویز سے بے شک ایک سینٹ سستا لیں لیکن اگر اس سے زیادہ قیمت پر لیا تو پابندیاں لگ جائیں گے۔اسحاق ڈار نے بتایا کہ اب روس سے پہلا کارگو آگیا ہے اسکی پیمنٹ چائنیز کرنسی میں کرنا ہے، روسی تیل کی ادائیگیاں کوئی ایشوز نہیں ہے، روس سے منگوایا گیا تیل سنگار پور ریٹ سے بہت کم ہے۔وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ نویں اقتصادی جائزہ پر میں نے آئی ایم ایف کو مدعو کیا، لیکن تین ماہ وہ پاکستان نہیں آئے جنوری کو پاکستان آئے، میری کوشش تھی کہ دوسری مرتبہ بھی آئی ایم ایف پروگرام مکمل کرتے، آئی ایم ایف ہو یا نہ ہو پاکستان کو کچھ نہیں ہوگا