• وزیراعظم نے عامل صحافیوں کے لئے ایک ارب روپے کے فنڈ مختص کئے ہیں،کوئی بھی جعلی صحافی اس کارڈ کو حاصل نہیں کرسکتا
  • موجودہ حکومت میں صحافیوں کے خلاف کوئی انتقامی کارروائی نہیں کی گئی، صحافیوں کو تھپڑ نہیں مارے گئے، پسلیاں نہیں ٹوٹیں، گولیاں نہیں لگیں
  • میڈیا پریڈیٹر کا خطاب نہیں ملا بلکہ پاکستان میں آزادی اظہار رائے کے حوالے سے درجہ بندی میں سات درجے بہتری آئی، وزیر اطلاعات کی پریس کانفرنس

اسلام آباد (ویب نیوز)

وفاقی وزیربرائے اطلاعات ونشریات مریم اورنگزیب نے صحافیوں اور میڈیا ورکرز کے لئے ہیلتھ انشورنس فارم کا آن لائن اجراء کر دیا۔وزیراعظم شہبازشریف 7 اگست کو صحافیوں کی ہیلتھ انشورنس کارڈ کا اجراء کریں گے۔ اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ وزیراعظم میاں محمد شہبازشریف نے عامل صحافیوں کے لئے ایک ارب روپے کے فنڈ مختص کئے ہیں،صحافیوں، ورکنگ جرنلسٹس اور فنکاروں کے لئے ہیلتھ انشورنس وزیراعظم کا وژن تھا، میاں محمد نواز شریف نے 2013میں ہیلتھ کارڈ شروع کیا، سابق دور حکومت میں اس منصوبے کا نام بدلا گیا۔ مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ صحافیوں کے لئے ہیلتھ انشورنس کا آن لائن فارم جاری کیا جا رہا ہے،یہ رجسٹریشن فارم پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ کی ویب سائیٹ پر موجود ہوگا، صحافیوں کی رجسٹریشن کا عمل شروع کیا جا رہا ہے۔ مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ ہیلتھ انشورنس فارم کو آسان اور سہل انداز میں بنایا گیا ہے،صحت کے مسائل کے متعلق تمام تفصیلات فارم میں موجود ہیں، ہیلتھ انشورنس میں صحافیوں کو صحت کی تمام سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں، ہیلتھ انشورنس اور صحافیوں کی تنخواہوں کے مسائل ہمیشہ سے رہے ہیں،14 ماہ کے دوران آئی ٹی این ای کے پلیٹ فارم سے 11 کروڑ روپے ریکور کر کے ملازمین کو ڈائریکٹ ادائیگیاں کی گئی ہیں،الیکٹرانک میڈیا میں پیمرا ترامیم کے ساتھ کم از کم اجرت، ملازمت کے تحفظ کو منسلک کر دیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کی ہدایت تھی کہ صحافیوں کو ہیلتھ انشورنس جلد یقینی بنائی جائے، صحافی برادری سمیت تمام ورکنگ جرنلسٹس کو اس میں شامل کیا گیا ہے،یہ منصوبہ پورے پاکستان کے لئے ہے، ملک بھر کے صحافی اس میں رجسٹریشن شروع کریں، حکومت کی طرف سے صحت کی سہولیات ملک بھر کے صحافیوں کے لئے ہیں، موجودہ حکومت میں صحافیوں کے خلاف کوئی انتقامی کارروائی نہیں کی گئی،الحمد اللہ اس دور میں صحافیوں کو تھپڑ نہیں مارے گئے، پسلیاں نہیں ٹوٹیں، گولیاں نہیں لگیں، موجودہ حکومت کو میڈیا پریڈیٹر کا خطاب نہیں ملا بلکہ پاکستان میں آزادی اظہار رائے کے حوالے سے درجہ بندی میں سات درجے بہتری آئی۔ مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ شفافیت کے لیے اس کو ڈیجیٹل کیا گیاہے ،رجسٹریشن کے لئے کسی کی سفارش کی ضرورت نہیں یہ میرٹ پر ہوگااگر کوئی وزیراعظم کے ہیلتھ انشورنس کارڈ کا حصہ ہے تو ان کی رجسٹریشن نہیں ہوگی،رجسٹریشن میں کون سے ہسپتال پینل پر ہوں گے اس لئے اسٹیٹ لائف کے ساتھ رابطے میں ہیںکارڈز کے اجرا ء کے لئے چار مختلف چیکس لگائے گئے ہیںکوئی بھی جعلی صحافی اس کارڈ کو حاصل نہیں کرسکتا۔مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ کینسر،ڈیلائسز ، ایمرجنسی، مختلف سرجریز، فالو اپ اس کارڈ میں شامل ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کی ہدایت کی ہے کہ جلد اس کو پایہ تکمیل تک پہنچایا جائے ،اس میں رپورٹرز، کیمرہ مینز، ڈیسک اور ڈرائیور بھی شامل ہیںاس میں ملک بھر کے صحافی شامل ہیں فوری اس کا پراسیس کریںیہ فارم میرے ٹویٹر اکائونٹ میں بھی شئیر کردیا جائے گا۔ایک سوال پر مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ ہم نے اپنے 14ماہ کے دورحکومت میں 150سے زائد ڈمی اخباروںکی رجسٹریشن اور لائسنز کو اے بی سی کے زریعہ شفاف طریقہ منسوخ کر دیا ہے ، پی آئی ڈی ان کو کسی قسم کا کوئی بزنس نہیں دے سکتا اور حکومت کا ان اخباروں کے ساتھ کسی قسم کا کوئی تعلق نہیں۔ ہم نے گزشتہ ہفتے سی پی این ای اور اے پی این ایس سے درخواست کی ہے کہ آپ ایسے کسی اخبارکی نشاندہی کرتے ہیں ہم اس کی رجسٹریشن منسوخ کریں گے، یہ پاکستان کی عوام کا پیسہ ہے، یہ کسی جعلی اخبار،کسی جعلی صحافی اور کسی ایسے جعلی کام کے لئے نہیں لگ سکتا جو کہ قانون کی خلاف ورزی ہو۔ اس موقع پر پرنسپل انفارمیشن آفیسر مبشر حسن بھی موجود تھے۔اس موقع پر وفاقی وزیر اطلاعات نے سیکریٹری اطلاعات سہیل علی خان، پی آئی او مبشر حسن اور وزارت اطلاعات کی پوری ٹیم کو مبارکباد پیش کی۔